Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بلدیہ فیکٹری کیس: دو ملزمان کو سزائے موت

رحمان عرف بھولا کو دسمبر 2016 میں انٹرپول کی مدد سے بینکاک سے گرفتار کیا گیا تھا (فوٹو: ٹوئٹر)
کراچی کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے سانحہ بلدیہ فیکٹری کیس میں رحمان بھولا اور زبیر چریا کو سزائے موت سنا دی ہے، جبکہ ایم کیو ایم کے رہنما اور سابق صوبائی وزیر رؤف صدیقی کو عدم ثبوت کی بنا پر بری کر دیا ہے۔
عدالت نے اس مقدمے میں چار دیگر ملزمان کو سہولت کاری پر عمر قید کی سزا بھی سنائی  ہے جن میں شاہ رخ، فضل احمد، ارشد محمود اور علی محمد شامل ہیں۔
کراچی کے علاقے بلدیہ کی ٹیکسٹائل فیکٹری میں ستمبر 2012 میں آگ لگی تھی جس میں 250 سے زائد افراد زندہ جل کر ہلاک ہو گئے تھے۔
کیس کے تفتیشی افسر ساجد سدوزئی کے مطابق دونون ملزمان کو 264 بار سزائے موت سنائی گئی ہے۔ فیکٹری میں آگ لگنے کے سانحے میں جتنے افراد ہلاک ہوئے تھے، ملزمان کو اتنی بار سزائے موت سنائی گئی ہے۔ 
 کیس میں چار ملزمان بشمول ایم کیو ایم کے رہنما اور سابق صوبائی وزیر رؤف صدیقی کو عدم ثبوت کی بنا پر بری کر دیا گیا۔ قبل ازیں عدالت نے فریقین کے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔
خیال رہے سانحہ بلدیہ فیکٹری کیس کا فیصلہ آٹھ سال بعد سنایا گیا ہے۔ عدالت نے کیس میں نامزد ملزمان رؤف صدیقی، عبدالسلام، اقبال ادیب خانم اور عمر حسن قادری کو بری کر دیا ہے۔
رؤف صدیقی سمیت بری کیے جانے والے ملزمان ضمانت پر رہا کر دیے گئے تھے۔
فروری2017 میں متحدہ قومی موومنٹ کے رہنما رؤف صدیقی، رحمان بھولا، زبیر چریا اور دیگرپر فرد جرم عائد کی گئی تھی۔
کیس میں ملزمان کے خلاف 400 عینی شاہدین اور دیگر نے بیانات ریکارڈ کرائے جب کہ کیس کی پیروی رینجرز پراسیکیوشن نے کی۔
ایم کیو ایم کے رہنما فیصل سبزواری نے عدالتی فیصلے پر ٹویٹ میں کہا کہ سانحہ بلدیہ کیس میں رکن رابطہ کمیٹی رؤف صدیقی کی بریت ثابت کرتا ہے کہ اس کیس سے ایم کیو ایم پاکستان کا کوئی تعلق نہیں ہے۔ 
بلدیہ فیکٹری کیس میں ملوث ایک ملزم رحمان عرف بھولا کو دسمبر 2016 میں انٹرپول کی مدد سے بینکاک سے گرفتار کر کے کراچی منتقل کیا گیا تھا جبکہ ملزم زبیر چریا کو سعودی عرب سے گرفتار کیا گیا تھا.
عبدالرحمان بھولا نے اپنے بیان میں اعتراف کیا تھا کہ اس نے حماد صدیقی کے کہنے پر ہی بلدیہ فیکٹری میں آگ لگائی تھی۔ 
جن مجرمان کو سہولت کاری کی وجہ سے عمر قید سنائی گئی ہے ان میں فیکٹری کے گارڈ بھی شامل ہیں۔
بلدیہ ٹاؤن میں واقع ٹیکسٹائل فیکٹری علی انٹرپرائزرز کی ملکیت تھی۔ مالکان نے دبئی سے ویڈیو لنک کے ذریعے ریکارڈ کرائے گئے بیان میں ایم کیو ایم کی جانب سے 25 کروڑ روپے بھتہ طلب کرنے کی تصدیق کی تھی۔ جبکہ عدالت نے اسی جرم کی پاداش میں دو ملزمان کو سزائے موت کی سنائی ہے۔

شیئر: