کراچی کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے سانحہ بلدیہ فیکٹری کیس میں رحمان بھولا اور زبیر چریا کو سزائے موت سنا دی ہے، جبکہ ایم کیو ایم کے رہنما اور سابق صوبائی وزیر رؤف صدیقی کو عدم ثبوت کی بنا پر بری کر دیا ہے۔
عدالت نے اس مقدمے میں چار دیگر ملزمان کو سہولت کاری پر عمر قید کی سزا بھی سنائی ہے جن میں شاہ رخ، فضل احمد، ارشد محمود اور علی محمد شامل ہیں۔
کراچی کے علاقے بلدیہ کی ٹیکسٹائل فیکٹری میں ستمبر 2012 میں آگ لگی تھی جس میں 250 سے زائد افراد زندہ جل کر ہلاک ہو گئے تھے۔
کیس کے تفتیشی افسر ساجد سدوزئی کے مطابق دونون ملزمان کو 264 بار سزائے موت سنائی گئی ہے۔ فیکٹری میں آگ لگنے کے سانحے میں جتنے افراد ہلاک ہوئے تھے، ملزمان کو اتنی بار سزائے موت سنائی گئی ہے۔
مزید پڑھیں
-
امارات نے حماد صدیقی کو پاکستان کے حوالے کردیاNode ID: 168706
-
سانحہ بلدیہ کیس،روف صدیقی اور دیگر ملزمان پر فردجرمNode ID: 204601
کیس میں چار ملزمان بشمول ایم کیو ایم کے رہنما اور سابق صوبائی وزیر رؤف صدیقی کو عدم ثبوت کی بنا پر بری کر دیا گیا۔ قبل ازیں عدالت نے فریقین کے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔
خیال رہے سانحہ بلدیہ فیکٹری کیس کا فیصلہ آٹھ سال بعد سنایا گیا ہے۔ عدالت نے کیس میں نامزد ملزمان رؤف صدیقی، عبدالسلام، اقبال ادیب خانم اور عمر حسن قادری کو بری کر دیا ہے۔
رؤف صدیقی سمیت بری کیے جانے والے ملزمان ضمانت پر رہا کر دیے گئے تھے۔
فروری2017 میں متحدہ قومی موومنٹ کے رہنما رؤف صدیقی، رحمان بھولا، زبیر چریا اور دیگرپر فرد جرم عائد کی گئی تھی۔
کیس میں ملزمان کے خلاف 400 عینی شاہدین اور دیگر نے بیانات ریکارڈ کرائے جب کہ کیس کی پیروی رینجرز پراسیکیوشن نے کی۔
ایم کیو ایم کے رہنما فیصل سبزواری نے عدالتی فیصلے پر ٹویٹ میں کہا کہ سانحہ بلدیہ کیس میں رکن رابطہ کمیٹی رؤف صدیقی کی بریت ثابت کرتا ہے کہ اس کیس سے ایم کیو ایم پاکستان کا کوئی تعلق نہیں ہے۔
سانحہ بلدیہ کیس میں رکن رابطہ کمیٹی رؤف صدیقی کی بریت ثابت کرتا ہے کہ اس کیس سے ایم کیوایم پاکستان کا کوئی تعلق نہیں،ترجمان @MQMPKOfficial
سانحہ بلدیہ کے لواحقین کے سے شدید ہمدردی ہے کہ انہیں آٹھ برس تک فیصلے کا انتظارکرناپڑا ،ترجمان ایم کیوایم پاکستان #BaldiaFactoryCase
1/2— Faisal Subzwari (@faisalsubzwari) September 22, 2020