پائلٹ بننے کا شوق رکھنے والے افراد کے لیے تھائی لینڈ کی فضائی سروس ’تھائی ایئرویز‘ نے ایک پیکج متعارف کرایا ہے جس کے تحت جہاز چلانے کا تجربہ کیا جا سکتا ہے۔
تھائی ایئرویز نے یہ پیکج ادارے کو خسارے سے نکالنے اور اپنے عملے کی حواصلے بلند کرنے کے لیے متعارف کروایا ہے۔
مزید پڑھیں
-
تھائی لینڈ:’کرائے کی کوکھ‘ کا کاروبار جاریNode ID: 458881
-
تھائی لینڈ میں ڈاکٹروں کی حفاظت کے لیے روبوٹس کا استعمالNode ID: 465956
-
کورونا متاثرین ساڑھے چار لاکھ، ایک چوتھائی دنیا لاک ڈاونNode ID: 467231
-
لاک ڈاؤن میں نرمی کے بعد تھائی لینڈ کے ساحلوں پر رشNode ID: 482561
خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق اس پیکج میں ایئر لائن مسافروں کو فلائٹ سیمولیٹر پر وقت فروخت کر رہی ہے۔
فلائٹ سیمولیٹر ایک ایسی ٹیکنالوجی ہے جس پر بیٹھنے والے کو یہ گمان ہوتا ہے کہ وہ جہاز چلا رہا ہے۔ پائلٹ بھی ابتدائی طور پر اس ٹیکنالوجی کے ذریعے جہاز اڑانا سیکھتے ہیں۔
ایئربس اے 380 پر 20 ہزار بھات یا 640 ڈالرز میں آدھے گھنٹے کے لیے جہاز اڑانے کا لطف اٹھایا جا سکتا ہے۔
واضح رہے کہ کورونا وائرس کی وبا کے دوران دنیا بھر میں سفری پابندیاں لگنے کے باعث متعدد ایئرلائنز کی طرح تھائی ایئرویز کو بھی مالی خسارے کا سامنا ہے۔ جس سے نکلنے میں مدد کے لیے چار دن کے 'پائلٹ ایکسپیرینس' پیکج کا اعلان کیا گیا ہے۔
فلائٹ سیمولیٹر یوں تو اس پیکج کا حصہ ہے لیکن اس پر خالی آدھا گھنٹا بھی خریدا جا سکتا ہے۔
اب تک تقریباً ایک سو افراد ورچول ٹیک آف کا مزا لے چکے ہیں اور اپنے مرضی کے ایئر پورٹ پر لینڈ کر چکے ہیں۔
گذشتہ ہفتے پیرس کے چارلس ڈیگال ایئر پورٹ کا ایک سیشن تھا، لیکن زیادہ تر پائلٹس کا کہنا ہے کہ جاپان کے دارالحکومت ٹوکیو کا ایئرپورٹ ان کی پسند ہے۔
اب تک کے معمر ترین ٹرینی کی عمر 77 برس ہے جبکہ سب سے جوان سات سال کی عمر کے ہیں۔
پیکج لینے والے پائلٹس کا کہنا ہے کہ فلائٹ سیمولیٹر کا کاک پٹ بلکل اصلی کاک پٹ جیسا ہے، یہاں تک کے اس کے بٹن بھی اصلی معلوم ہوتے ہیں۔
پائلٹ بننے کی خواہش رکھنے والی چون رت سٹی ورراپونگ کا کہنا تھا کہ فلائٹ سیمولیٹر کا تجربہ ان کی خوابوں کی نوکری میں ایک لمحہ تھا۔
بنکاک سے تعلق رکھنے والی 25 سالہ طالب علم کا کہنا تھا کہ وہ جہاز اڑانے کے تجربے سے اتنا نزدیک ہونے پر بے حد خوش ہیں۔
'اس سے مجھے احساس ہوا کہ اس شعبے میں کام کرنے کی جگہ کتنی خوبصورت ہے۔'
انہوں نے ایک دن پائلٹ کی جگہ پر ہونے کی امید بھی ظاہر کی۔
اس پراجیکٹ کا انتظام سنبھالنے والے پائلٹ کا کہنا تھا کہ اس پر انہیں جتنی حوصلہ افزائی ملی ہے وہ زیادہ معنی رکھتی ہے۔
کپتان کا کہنا تھا کہ اس سے آنے والی رقم سے زیادہ اہم یہ ہے کہ تھائی ایئر ویز کا مسافروں سے رشتہ جڑا رہے۔
دنیا کی صف اول کی ایئرلائنز میں شمار ہونے کے باوجود تھائی ایئرویز مالی خسارے کا شکار ہے۔
مئی تک کورونا وائرس کی وبا کے باعث تھائی ایئرویز پر 30 کروڑ بھات یا 9.6 ارب ڈالر کے قرضے کا بوجھ تھا۔
باخبر رہیں، اردو نیوز کو ٹوئٹر پر فالو کریں