Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

انڈیا: ’لوگ شناخت کے لیے عجیب و غریب کام کرتے ہیں‘

پربھاکر ریڈی نے اپنے شاگرد راکیش بی کے گرد رکھے 49 ناریل کو توڑ کر ریکارڈ قائم کیا (فوٹو: سوشل میڈیا)
انڈیا میں 'جگاڑ' اور ریکارڈ کا میلان بہت عام ہے۔ یعنی انڈیا کے لوگ ریکارڈز پر بہت نظر رکھتے ہیں اور چیزوں کو اپنے انداز میں کرنے کے شوقین ہیں۔
گذشتہ دنوں انڈیا کی جنوبی ریاست آندھر پردیش میں دو افراد نے آنکھوں پر پٹیاں باندھ کر ناریل پھوڑنے کا ایک عالمی ریکارڈ قائم کیا۔
اخبار دی انڈین ایکسپریس کے مطابق نیلور کے دو باشندے پربھاکر ریڈی نے اپنے شاگرد راکیش بی کے گرد رکھے 49 ناریل کو توڑ کر گینز بک آف ورلڈ ریکارڈ قائم کیا۔

 

یہ کارنامہ ایک ماہ قبل انجام دیا گیا تھا لیکن اس کی ویڈیو اب وائرل ہوئی ہے۔ ویڈیو دیکھنے والوں کی سانسیں رک جاتی ہیں کیونکہ ایک شخص درمیان میں پڑا ہوا ہے اور اس کے گرد ایک شخص آنکھوں پر پٹی باندھ کر لوہے کے ہتھوڑے سے ناریل توڑ رہا ہے۔
صحافی سمتا پرکاش نے اس خبر کو ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا کہ 'ہم ایک ارب 30 کروڑ لوگ شناخت کے لیے عجیب و غریب کام کرتے ہیں۔'
یہ دونوں افراد مارشل آرٹ سے منسلک ہیں۔ اخبار کے مطابق ریکارڈ بنانے کے لیے جس ناریل کا استعمال کیا گیا اسے بعد میں جانوروں کو کھلا دیا گیا۔
یہ تو تھی ریکارڈ کی بات اب آتے ہیں جگاڑ پر۔ خارش یعنی کھجلی جب محسوس ہو تو اس کو روکنا مشکل ہو جاتا ہے۔
انڈیا میں کھدائی کر کے مٹی نکالنے والی مشین جے سی بی کا انوکھا استعمال ہوتا رہا ہے لیکن گذشتہ دنوں ایک ویڈیو وائرل ہوئی جس میں ایک مزدور اپنی پیٹھ کی خارش کو دور کرنے کے لیے اس کا استعمال کرتا نظر آیا۔ شاید اس سے قبل کسی کے ذہن میں یہ نادر خیال نہ گزرا ہو۔
انڈین میڈیا میں اس خبر کوا بہت سے اخبارات نے شائع کیا ہے اور سوشل میڈیا میں بھی اس پر تبصرے جاری ہیں اور لوگوں کی آرا منقسم ہیں۔
یہ ویڈیو پہلے فیس بک پر شیئر کی گئی تھی جس میں ایک کنسٹرکشن سائٹ پر ایک شخص کو جے سی بی سے اپنی پیٹھ پر خارش کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔
اس سے قبل گذشتہ ہفتے جے سی بی پر آندھر پردیش میں ایک شخص کو ایک دریا میں ڈوبنے سے بچایا گیا تھا۔ کسی نے لکھا ہے کہ 'مرد پھر مرد ہے۔' کسی نے لکھا کہ 'یہ تو الٹیمیٹ جگاڑ ہے۔'
فلم 'راضی' لکھنے والے ہریندر سکہ نے لکھا ہے: 'خارش ہو رہی ہے؟ یہاں اس کا بہترین حل ہے۔ خدا کے ملک کیرالہ میں۔'
ان کی اس ٹویٹ سے یہ پتا چلتا ہے کہ یہ واقعہ جنوبی ریاست کیرالہ کا ہے۔
انڈیا میں یہ تہواروں کا موسم ہے اور مغربی بنگال اپنی منفرد تہذیب و ثقافت کے لیے جانا جاتا ہے۔ وہاں دُرگا پوجا کے تہوار کے موقعے پر مختلف تھیم پر پنڈال سجائے جاتے ہیں۔
کووڈ کے دوران اچانک لاک ڈاؤن کی وجہ سے مہاجر مزدوروں کو جو پریشانیاں اٹھانا پڑیں اس کی بازگشت پوری دنیا میں سنی گئی لیکن اب ریاست کے دارالحکومت کولکتہ میں ان کے حالات کی عکاسی کے لیے ایک پنڈال بنایا گیا ہے۔
اخبار ٹیلی گراف کے مطابق بریشا کلب کی دُرگا پوجا کمیٹی نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ سینکڑوں میل کا پیدل سفر کرنے والے مہاجر مزدوروں کی تکالیف کو بیان کریں گے۔
مصنف جوئے بھٹاچاریہ نے لکھا کہ اس بار درگا پوجا کے موقعے پر پنڈال میں ہندوؤں کی دیوی درگا کو اس طرح پیش کیا جا رہا ہے۔
انھوں نے تصویر ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا: 'رواں برس پوجو کے لیے پللب بھومک کی ماں درگا ایک مہاجر ماں کے روپ میں اپنے بچوں کے ساتھ دیکھی جا سکتی ہیں۔ بہت ہی تمثیل انگیز۔'
ان کی اس ٹویٹ کو ہزاروں بار لائک اور ری ٹویٹ کیا گیا ہے اور لوگ بڑی تعداد میں اسے پسند کر رہے ہیں۔ کولکتہ میں ہر سال درگا پوجا کے موقعے پر مختلف تھیم کے تحت لوگ اپنی فنکارانہ صلاحیتوں کا مظاہرہ کرتے ہیں۔
باخبر رہیں، اردو نیوز کو ٹوئٹر پر فالو کریں

شیئر: