Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’راہل کو نہیں انڈیا کی جمہوریت کو زمین پر گرا دیا'

راہل اور پرینکا گاندھی کو پولیس نے ریپ ہونے والی لڑکی کے اہل خانہ سے ملنے نہیں دیا۔ فوٹو ٹوئٹر
انڈیا کو دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کہا جاتا ہے لیکن ایک عرصے سے انڈیا میں یہ باتیں مختلف حلقوں سے سامنے آتی رہی ہیں کہ انڈیا میں جمہوریت خطرے میں ہے۔
گذشتہ روز جمعرات کو اترپردیش کے ضلع ہاتھرس میں مبینہ ریپ کے بعد ہلاک ہونے والی لڑکی کے اہل خانہ سے ملنے کے لیے کانگریس رہنما راہل گاندھی اور ان کی بہن پرینکا گاندھی جا رہے تھے کہ انھیں ریاست کی پولیس نے جانے سے روک دیا، یہاں تک کہ راہل گاندھی کو دھکا دیا گیا اور وہ لڑکھڑا کر گر گئے۔
انڈین خبررساں ادارے ’اے این آئی‘ کے مطابق ریاست مہاراشٹر میں برسر اقتدرا شیو سینا کے رہنما اور رکن پارلیمان سنجے راؤت نے اس واقعے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ جس طرح راہل گاندھی کا کالر پکڑا گیا اور انھیں دھکا دے کر زمین پر گرایا گیا وہ ایک طرح سے ملک میں جمہوریت کا ’گینگ ریپ‘ تھا۔
انھیں نے مزید کہا ’ہمیں یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ راہل گاندھی اندرا گاندھی کے پوتے اور راجیو گاندھی کے بیٹے ہیں۔ دونوں نے ملک کے لیے اپنی جانوں کی قربانی دی ہے۔ یہ ملک راہل گاندھی کے ساتھ کیے جانے والے سلوک کو کبھی نہیں بھولے گا۔ جس طرح راہل گاندھی اور دوسرے آواز اٹھانے والوں کے ساتھ کارروائی کی گئی ہے وہ ملک کی جمہوریت کے خلاف ہے۔'
خیال رہے کہ اترپردیش پولیس نے راہل گاندھی اور ان کی بہن پرینکا گاندھی کے ساتھ 200 سے زیادہ افراد کے خلاف تعزیرات ہند کی مختلف دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا ہے۔ 
سویڈن کی اپسلا یونیورسٹی کے پروفیسر اور سوشل میڈیا پر سرگرم کارکن اشوک سوائیں نے راہل گاندھی کی خبر کو ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا کہ ’راہل گاندھی کو نہیں بلکہ مودی اور یوگی نے انڈیا کی جمہوریت کو زمین پر گرا دیا ہے۔'
انڈیا کی معروف صحافی ندھی رازدان نے ٹویٹ کیا ’یہ شرمندگی کی حد سے بھی زیادہ ہے۔ کیا ہم اب بھی جمہوری ہونے کا ڈھونگ کر رہے ہیں؟ میڈیا کو جائے حادثہ سے رپورٹنگ کرنے نہیں دی جا رہی ہے۔ خبروں میں کہا جا رہا ہے کہ بی جے پی کے رہنماؤں نے اہل خانہ سے ملاقات کی ہے۔ حزب اختلاف کے رہنماؤں کو روکا جا رہا ہے ان کو دھکا دیا جا رہا ہے۔'
اس سے قبل انڈیا میں جمہوریت خطرے میں ہے کہ تحت کانگریس نے بارہا ملک گیر سطح پر مہم چلائی ہے اور مختلف اداروں کی جانب سے بھی اس کے متعلق بات کی جا رہی ہے۔

شیئر: