Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بیرون ملک بھیجنے کے جھوٹے دعویداروں کے خلاف کارروائی تیز

’بیرون ملک جانے کے خواہش مند افراد کو فرضی نوکریوں کے اشتہارات کے ذریعے لوٹا جاتا ہے۔‘ (فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان کی وزارت سمندر پار پاکستانیز کے ذیلی ادارے بیورو آف امیگریشن نے کورونا کی دوسری لہر کے باعث ویزہ پابندیوں کے باعث بیرون ملک جانے کے خواہش مند افراد کو ایجنٹوں کی جانب سے مبینہ دھوکہ دہی سے بچانے کے لیے آگاہی مہم کا سلسلہ شروع کیا ہے۔
اس کے ساتھ سادہ لوح شہریوں کو دھوکہ دینے، جعلی اور فرضی نوکریوں کے اشتہارات دینے اور عوام کو بیرون ملک بھجوانے کے جھوٹے دعوے داروں کے خلاف کارروائیوں کا سلسلہ بھی تیز کر دیا ہے۔
بیورو آف امیگریشن حکام کے مطابق اس وقت بیرون ملک جانے کے خواہش مند افراد کو جن طریقوں سے لُوٹا جا رہا ہے ان میں سب سے بڑا طریقہ واردات یہ ہے کہ اخبارات میں فرضی نوکریوں کے اشتہارات جاری کیے جاتے ہیں اور لوگوں سے ان نوکریوں پر بیرون ملک بھجوانے کا جھانسہ دے کر پیسے بٹورے جا رہے ہیں۔
اس کے علاوہ ایسے افراد جنھوں نے کورونا وبا سے پہلے بیرون ملک جانے کے پروٹیکٹوریٹ سمیت دیگر دستاویزات مکمل کر لیں تھیں ان سے دوبارہ پروٹیکٹوریٹ فیس اور دیگر اخراجات کے نام پر پیسے بٹورے جا رہے ہیں۔
تیسرا یہ ہے کہ متحدہ عرب امارات کی جانب سے دوبارہ ویزوں پر پابندی کے اعلان کے باوجود شہریوں کو کہا جا رہا ہے کہ اگر وہ اضافی رقم دیں تو ان کے لیے ویزے نکلوائے جا سکتے ہیں۔
حکام کے مطابق ’جب بھی اخبارات میں کسی بھی بیرون ملک نوکری کا اشتہار کسی اوورسیز ایمپلائمنٹ پروموٹر یا ریکروٹنگ ایجنسی سے دیکھیں تو اس پر پرمیشن نمبر لازمی دیکھیں اور اس کی بیورو آف امیگریشن کی ویب سائٹ پر فارن جابز کے پورشن میں جا کر تصدیق کریں۔ صرف یہی نہیں بلکہ اشتہار اور ویب سائٹ پر ملازمت کی نوعیت، تنخواہ، رہائش اور ملازمت کے مقام وغیرہ کی بھی تسلی کر لیں۔‘

حکام کے مطابق کسی بھی ایجنٹ یا اوورسیز پروموٹر کو کوئی فیس ادا نہ کی جائے (فوٹو: اے ایف پی)

بیورو آف امیگریشن اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کے ذریعے جعلی ملازمتوں والے اشتہارات کی نشاندہی بھی کرتا رہتا ہے۔
بیورو آف امیگریشن اس سلسلے میں شہریوں سے ملنے والی شکایات کی روشنی میں کارروائی کر رہا ہے۔ مختلف وجوہات کی بنیاد پر گزشتہ تین ماہ میں 170 اوورسیز ایمپلائمنٹ پروموٹرز کے لائسنس منسوخ کیے ہیں جبکہ کئی ایک کے خلاف اس وقت بھی کارروائی زیر التوا ہے اور ان کو شنوائی کا موقع دیا گیا ہے۔
حکام کے مطابق بیورو آف امیگریشن نے درجنوں کیسز ایف آئی اے کو بھجوائے ہیں جبکہ بیسیوں کو قانون کے مطابق جرمانے کیے گئے اور وارننگ بھی جاری کی گئی ہیں۔

گزشتہ تین ماہ میں 170 اوورسیز ایمپلائمنٹ پروموٹرز کے لائسنس منسوخ کیے ہیں (فوٹو: اے ایف پی)

بیورو آف امیگریشن نے کہا ہے کہ کسی بھی ایسے فرد جس کا کورونا سے پہلے پروٹیکٹوریٹ لگ چکا تھا لیکن وہ بیرون ملک نہیں جا سکا تھا اور اب اسے دوبارہ پروٹیکٹر لگوانا ہے تو اسے مفت میں لگا کر دیا جائے گا اس حوالے سے کسی بھی ایجنٹ یا اوورسیز پروموٹر کو کوئی فیس ادا نہ کی جائے اور اگر کوئی تقاضا کرے تو بیرو آف امیگریشن کو شکایات درج کرائی جائے۔
دوسری جانب اوورسیز ایمپلائمنٹ پروموٹرز کا موقف ہے کہ ایسے غیر قانونی کام ان کا نام لے کر دور دراز کے شہروں میں موجود سب ایجنٹس کرتے ہیں جس سے قانونی طور پر رجسٹرڈ اوورسیز ایمپلائمنٹ پروموٹرز کی ساکھ متاثر ہوتی ہے۔

شیئر: