Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’بیرون ملک ملازمت کے لیے سب کچھ لٹا چکا ہوں‘

لاک ڈاؤن کے باعث بیرون ملک ایک لاکھ ملازمتوں پر بھرتیاں روک دی گئی ہیں (فوٹو: اے ایف پی)
کورونا وائرس سے ہزاروں ایسے پاکستانی متاثر ہوئے ہیں جو اچھی ملازمت کا خواب سجائے پردیس جانے کا فیصلہ کر چکے تھے لیکن فضائی سفر پر پابندی کے باعث وہ بیرون ملک ملازمت کے لیے نہ جا سکے۔
بے روزگاری سے تنگ آئے ہوئے ان پاکستانیوں کا باعزت روزگار کی تلاش میں بیرون ملک جانے کا انتظار لاک ڈاؤن کے باعث مزید طویل ہو گیا ہے۔
ایسی ہی صورت حال کا سامنا سوات کے رہائشی عبد الغنی (فرضی نام) کو ہے جو پچھلے 6 ماہ سے فضائی سفر بحال ہونے کے انتظار میں ہیں تاکہ وہ ملازمت کے لیے سعودی عرب جا سکیں۔ 
سوات کے علاقے سیدو شریف کے رہائشی عبد الغنی نے بتایا کہ ’فروری کے آغاز میں راولپنڈی میں ایک ریکروٹمنٹ ایجنسی کے ذریعے سعودی نجی کمپنی میں ملازمت کے لیے کاغذات جمع کروائے تھے اور انٹرویو بھی ہو گیا تھا، امید یہی تھی کہ اپریل سے ملازمت کا آغاز ہو جائے گا لیکن اس سے پہلے ہی سب کچھ بند ہو گیا۔ شروع میں لگتا تھا کہ صورت حال جلد بہتر ہو جائے گی لیکن اب انتظار طویل ہوتا چلا جا رہا ہے اور پریشانی بھی بڑھ رہی ہے۔‘
24 سالہ عبد الغنی کے والد فاروق خان الیکٹریشن کا کام کرتے ہیں اور ان کی 2 بیٹیاں اور 2 بیٹے ہیں۔ 
فاروق خان نے بتایا کہ انہوں نے اپنی جمع پونجی اپنے بڑے بیٹے عبد الغنی کو سعودی عرب بھیجنے کے لیے لگا دی اور اب ایجنٹ کی طرف سے انتظار کیا جا رہا ہے کہ وہ کوئی مثبت جواب دیں۔

کورونا کے باعث 50 ہزار سے زائد افراد بیرون ملک ملازمت کے لیے نہیں جا سکے ہیں (فوٹو: اے ایف پی)

’میں تو اپنا سب کچھ لٹا چکا ہوں، سوچا تھا عبدالغنی جائے گا تو دو چار پیسے کمانے کے بعد اس کی بہن کی شادی کر دیں گے، لیکن لگتا ہے اللہ کو ایسا منظور نہیں تھا۔‘ 
عبدالغنی بتاتے ہیں کہ ریکروٹمنٹ کمپنی سے رابطہ کرنے پر یہی جواب ملتا ہے لاک ڈاؤن کی وجہ سے سب کچھ بند ہے اور جب تک پروازیں کھل نہیں جاتیں، سفارت خانے سے بھی کوئی جواب نہیں مل سکتا۔
عبدالغنی نے کہا کہ وہ پھر بھی پرامید ہیں کہ ایک دو ماہ میں کچھ نہ کچھ حل نکل آئے گا۔
عبدالغنی اور ان کے خاندان کی طرح ایسی ہی صورت حال کا سامنا کئی دیگر افراد کو بھی کرنا پڑ رہا ہے جو روزگار کی امید لگائے بیرون ملک جانے کے لیے تیار تھے لیکن لاک ڈاؤن کے باعث ان کی امیدیں پوری نہ ہو سکیں۔
وزارت سمندر پار پاکستانیز کے اعداد و شمار کے مطابق کورونا وائرس کے باعث 50 ہزار سے زائد افراد بیرون ملک ملازمت کے لیے نہیں جا سکے ہیں۔
اردو نیوز کے پاس موجود دستاویز کے مطابق ’کورونا وائرس کی وجہ سے دنیا بھر کی معیشت سکڑ رہی ہے جبکہ فضائی سفر پر پابندیوں کی وجہ سے بڑی تعداد میں سمندر پار پاکستانی ملازمت کھونے یا آمدنی میں کمی جیسے اثرات کا شکار ہو رہے ہیں۔‘

کورونا کے باعث بڑی تعداد میں سمندر پار پاکستانی ملازمت کھو چکے ہیں (فوٹو: اے ایف پی)

مزید برآں ’50 ہزار سے 60 ہزار ایسے افراد ہیں جو کہ بیورو آف امیگریشن اینڈ اوورسیز میں رجسٹر ہوئے لیکن فضائی سفر پر پابندی کے باعث وہ بیرون ملک سفر نہ کر سکے۔‘
وزارت سمندر پار پاکستانیز کی دستاویز کے مطابق لاک ڈاؤن کے باعث بیرون ملک ایک لاکھ ملازمتوں پر بھرتیاں بھی روک دی گئی ہیں۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق رواں سال پاکستان سے بیرون ملک جانے والوں میں سب سے زیادہ 53 فیصد افراد سعودی عرب ملازمت کے لیے گئے جبکہ 33 فیصد افراد نے متحدہ عرب امارات کا رخ کیا۔

شیئر: