Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ممبئی میں کورونا کے کیسز بڑھ گئے، نئی پابندیاں نافذ

ریاست مہاراشٹر میں اب تک تقریباً 52 ہزار اموات ہو چکی ہیں۔( فوٹو اے ایف پی)
انڈیا  میں کورونا وائرس کی ایک نئی لہر کے خدشے کے پیش نظر حکام نے پیر کو ممبئی میں تازہ ترین پابندیاں عائد کر دی ہیں جبکہ ملک میں جاری کورونا ویکسن مہم شیڈول سے پیچھے چلی گئی ہے۔
گزشتہ اکتوبر میں اس سطح پر ہونے والے انفیکشن کے بعد ممبئی اور اس کے آس پاس کی مغربی ریاست مہاراشٹر میں تمام مذہبی،سماجی اور سیاسی اجتماعات پر پابندی ہے۔ مہاراشٹر میں ایک اندازے کے مطابق 110 ملین افراد آباد ہیں۔
مہاراشٹرا کے وزیر اعلی اودھو ٹھاکرے نے کہا کہ وہ ’دوسری لہر کی شدت سے پریشان ہیں‘ جس میں وبائی مرض شروع ہونے کے بعد سے اب تک تقریباً 52 ہزار اموات ہو چکی ہیں۔
اودھو ٹھاکرے نے اتوار کو ٹی وی پر براہِ راست خطاب میں کہا ’ اس وبا سے بچنے کا آسان حل یہ ہے کہ ہم سب  ماسک پہنیں، نظم و ضبط پر عمل کریں اور لاک ڈاؤن سے بچیں۔ ہم اگلے آٹھ دن میں پھر سے صورتحال کا جائزہ لیں گے اور لاک ڈاؤن کے بارے میں فیصلہ کریں گے۔‘
انڈیا میں گذشتہ مارچ میں نافذ کیے جانے والے لاک ڈاؤن میں بڑی حد تک نرمی کی گئی ہے یہاں تک کہ اس کی مشہور شاہانہ شادیاں اور کرکٹ کے ہجوم واپس لوٹ رہے ہیں اگرچہ اس کی تعداد محدود ہے۔
انڈیا میں گذشتہ ستمبر میں روزانہ نئے کیسز کی تعداد 97 ہزار سے زیادہ ہوگئی تھی لیکن اس میں اب تیزی سے کمی آ رہی ہے جو اس مہینے کے شروع میں ایک دن 9 ہزار سے کم ہے۔
لیکن پچھلے دو ہفتوں میں لگ بھگ 14 ہزار نئے انفیکشن دیکھنے میں آئے ہیں جو مہاراشٹر میں سب سے بڑا اضافہ ہے۔ انڈیا میں کورونا کے آغاز کے بعد سے اب تک ایک لاکھ 56 ہزار اموات ہو چکی ہیں۔
انڈیا کے دارالحکومت نئی دہلی میں پیر کو 46 نئے انفیکشن اور دو اموات سامنے آئی ہیں۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ وہ اب بھی تشویش میں مبتلا ہیں۔
مارکیٹنگ سے وابستہ 44 سالہ گروور کمار نے کہا  ’اگر ہم دنیا بھر میں نظر ڈالیں تو ان جگہوں پر جہاں انھوں نے لاک ڈاؤن میں نرمی کی وہاں معاملہ ایک بار پھر بڑھ گیا ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا ’ہماری آبادی کے سائز اور معاملات کی حالیہ تاریخ کے پیش نظر ہم چیزوں کو ہلکا لینے کے متحمل نہیں ہو سکتے ہیں۔‘
دہلی کے آل انڈیا انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز سپتال کے پروفیسر آنند کرشنن نے کہا کہ ابھی اس بارے میں کہنا  بہت جلد ہے کہ آیا کوئی نئی لہر آئے گی تاہم انہوں نے کہا کہ ’بنیادی توجہ‘ ماسک اور ویکسین پر رہنی چاہئے۔
دنیا کی سب سے بڑی ویکسین بنانے والی کمپنی کا کہنا ہے کہ انڈیا کی ویکسین مہم شیڈول سے پیچھے ہے کیونکہ دوسرے غریب ممالک کو ویکسین برآمد کرنے سے قبل گھریلو فراہمی کو ترجیح دینے کے بارے میں بتایا گیا ہے۔
انڈیا نے جنوری کے وسط سے ہیلتھ کیئر اور دیگر فرنٹ لائن کارکنوں کو ویکسین لگانی شروع کی تھی  جس کا مقصد جولائی تک دو خوراک والے نظام میں 300 ملین افراد  کو 600 ملین ویکسین کی خوراک دینا تھا۔

شیئر: