Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کیا کورونا انڈیا میں شادیوں کے انداز کو تبدیل کر رہا ہے؟

'شادیوں کا رواج شاید ہی کبھی ختم ہو کیونکہ یہ انڈیا کے سماجی ڈھانجے میں رچا بسا ہے۔' (فوٹو: ان سپلیش)
انڈیا میں شادی کی تقریبات کی 50 ارب ڈالرز مالیت کی صنعت کورونا وائرس کی وبا کے باعث تبدیلی سے گزر رہی ہے۔
امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کے مطابق ملک کی سب سے پرانی فائیو سٹار ہوٹلوں کی چین تاج ہوٹلز بھی کورونا وبا کی وجہ سے رونما ہونے والی تبدیلیوں سے گزر رہی ہے۔  تاج ہوٹلز نے کورونا وائرس کی اختیاطی تدابیر یقینی بنانے کے لیے الگ سے عملہ نوکری پر رکھا ہے۔
کسی بھی تقریب کے آغاز پر یہ افراد مہمانوں سے ماسک پہننے کی التماس کرتے ہیں اور سماجی دوری اختیار کرنے کی یاد دہانی کرواتے ہیں۔
تاج محل دہلی کے ایگزیکٹیو شیف ارن سندرراج کا کہنا تھا 'مہمانوں سے ماسک پہننے کا کہنا آسان نہیں۔ ہمیں ان کے ساتھ نرمی سے بات کرنی ہوتی ہے اور ماسک پہننے کی یاد دلانا ہوتا ہے یا ماسک دینا ہوتا ہے۔‘
جہاں تاج محل میں احتیاطی تدابیر کے لیے الگ عملہ رکھنا پڑا وہیں دوسری جانب بڑے پیمانے پر شادیوں کی تقریبات کے انتظام سنبھالنے والی کمپنیوں کو بھی کچھ چیلنجز کا سامنا ہے۔
ایسی شادیوں میں مہمانوں کی فہرست تو چھوٹی ہوئی ہے، لیکن رونق برقرار ہے۔
سیلیبرٹیز کی شادی کی تقریبات کے انتظام سنبھالنے والی دیویکا نرین نے گذشتہ مہینے 23 ہزار سکوئر فٹ کے رقبے پر پھیلے ایک پرانے مندر کو 12 ہزار لیمپوں سے سجا کر ایک شادی کے لیے تیار کیا تھا، تاہم  تقریب میں لوگوں کی تعداد کم تھی۔

شادیوں پر مہمانوں کی فہرست تو چھوٹی ہوئی ہے، لیکن رونق برقرار ہے۔ فائل فوٹو: ان سپلیش

ان کا کہنا تھا کہ وبا کی وجہ سے شادی کی تقریبات میں رد و بدل ہمیں ان باتوں پر سوالات اٹھانے پر مجبور کرے گا جنہیں لوگ صدیوں سے معمول سمجھتے ہیں۔
ویڈنگ ڈیزائن کمپنی کے چیف ایکزیکٹیو نیتن ماتھر کا کہنا تھا کہ ان کی کمپنی اس دور میں شادیوں کی تقریبات کو اس طرح منعقد کر رہی ہے جس میں کم افراد شریک ہوں۔
اکتوبر میں ہونے والی ایک شادی کی تقریب کے لیے ان کی ٹیم نے 50 مہمانوں کی پسند اور ناپسند کا معلوم کیا تھا تاکہ تقریب کی تیاری اس حسات سے کی جاسکے۔
پارُل بھنڈاری، جو کہ انڈین شادیوں پر تحقیق کرتی ہیں، نے لکھا ہے کہ امیر طبقے کی انڈین شادیاں خوشیاں منانےکی تقریب نہیں ہوتیں بلکہ طاقت کے مظاہرے کا موقع ہوتی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اس طرح کی شادیوں کا رواج شاید ہی کبھی ختم ہو کیونکہ یہ انڈیا کے سماجی ڈھانجے میں رچا بسا ہے۔

شیئر: