Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کورونا کے خلاف لڑنے والوں کو ’الزامات اور تشدد‘ کا سامنا کرنا پڑا: رپورٹ

کورونا وائرس کی وبا کے خلاف ہر ملک کے طبی عملے نے اپنے خدمات پیش کیں (فوٹو: اے ایف پی)
طبی عملے کی حفاظت کے لیے کام کرنے والی ایک غیر سرکاری تنظیم نے کہا ہے کہ ’2020 میں کورونا وائرس سے لڑنے والے طبی عملے کو گالم گلوچ، مار پیٹ اور گرفتاریوں کا سامنا کرنا پڑا ہے۔‘
گذشتہ برس کورونا وائرس کے خلاف لڑنے والے طبی عملے کے خلاف تشدد کے 400 واقعات رپورٹ ہوئے۔‘
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق بین الاقوامی غیر سرکاری طبی اداروں کی تنظیم کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ ’گذشتہ برس طبی عملے اور طبی مراکز میں تشدد کے 1172 واقعات اور حملے ہوئے ہیں۔‘
رپورٹ میں ایک تہائی سے زیادہ واقعات براہ راست کورونا وائرس سے متعلق ہیں۔ اس میں میکسیکو کی ایک نرس کا کا حوالہ دیا گیا ہے کہ ایک گروہ نے ان پر الزام لگا کر حملہ کیا کہ وہ کورونا وائرس کی وبا پھیلا رہی ہیں۔
سینیگال کے دارالحکومت ڈاکار میں کچھ افراد نے سماجی کارکنوں پر پتھراؤ کیا کیونکہ وہ اپنے گھروں کے قریب کورونا وائرس سے ہلاک ایک شخص کی تدفین نہیں چاہتے تھے۔
برمنگھم میں ایک ہیلتھ ورکر پر اس کے پڑوسی نے تھوکا اور اس کی بے عزتی بھی کی۔
طبی عملے پر تشدد کے مرتکب 80 فیصد عام شہری تھے، سرکاری حکام کی جانب سے بھی طبی عملے کو دھمکیاں دی گئیں۔
مصر میں جن ہیلتھ ورکرز نے کورونا وائرس سے نمٹنے سے متعلق حکومت پر تنقید کی، ان کو سکیورٹی فورسز نے گرفتار کیا اور ان پر غلط معلومات پھیلانے اور دہشت گرد گروپ سے تعلق کا الزام لگایا۔
غیر سرکاری تنظیم انسکیورٹی انسائٹ کی ڈائریکٹر کرسٹینا ویل نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’کورونا وائرس کے خلاف لڑنے والے طبی عملے کے خلاف تشدد اور ڈرانا دھمکانا 2020 میں واقعی ایک عالمی بحران تھا۔ اس سے 79 ممالک متاثر ہوئے۔‘
بین الاقوامی غیر سرکاری طبی اداروں کی تنظیم کے صدر اور جان ہاپکنز یونیورسٹی کے پروفیز لیونارڈ روبنسٹائن نے بین الاقوامی حکومتوں سے طبی عملے کے تحفظ کا مطالبہ کیا ہے۔

شیئر: