Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

غزہ میں اسرائیلی بمباری سے 38 فلسطینی ہلاک، جنگ بندی کے لیے قطر میں مذاکرات

ایک اسرائیلی اہلکار کے مطابق ’سکیورٹی کابینہ نے شمالی غزہ میں امداد بھیجنے کی منظوری دے دی‘ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
غزہ میں ہسپتال کے حکام کا کہنا ہے ’اتوار کو اسرائیل کے تازہ فضائی حملوں میں کم سے کم 38 فلسطینی ہلاک ہو گئے ہیں۔‘
امریکی خبر رساں ایجنسی اے پی کے مطابق یہ فضائی حملے ایسے وقت میں کیے گئے ہیں جب اسرائیل نے اپنی مذاکراتی ٹیم کو قطر بھیجا ہے جبکہ وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو امریکہ کے دورے پر روانہ ہو چکے ہیں جہاں وہ غزہ پر ڈیل کے لیے بات چیت کریں گے۔
اسرائیل کے وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے پیر کو ملاقات کریں گے اور غزہ میں ابتدائی 60 روز کی جنگ بندی کے لیے ایک منصوبے پر تبادلہ خیال کریں گے۔
اس منصوبے میں غزہ میں انسانی امداد کی اجازت میں اضافے کے بدلے حماس کی قید میں موجود یرغمالیوں کی جُزوی رہائی کا معاملہ بھی شامل ہے۔ 
7 اکتوبر 2023 کے حملے کے دوران فلسطینی عسکریت پسندوں کے ہاتھوں یرغمال بنائے گئے 251 افراد میں سے 49 اب بھی غزہ میں قید ہیں، جن میں سے اسرائیلی فوج کے مطابق 27 ہلاک ہو چکے ہیں۔
غزہ میں جنگ بندی کی کوششوں کے لیے متحرک ثالثوں نے فلسطینی گروپ کو آگاہ کیا کہ مذاکرات اتوار سے دوحہ میں شروع ہونے جا رہے ہیں۔
جمعے کو حماس نے جاری بیان میں کہا تھا کہ مذاکرات میں ’فوری اور سنجیدگی کے ساتھ‘ شمولیت کے لیے تیار ہیں۔
حماس نے قطری اور مصری ثالثوں سے موصول ہونے والی امریکی حمایت یافتہ تجاویز پر فی الحال تفصیلی ردعمل نہیں دیا ہے۔
بنیامین نیتن یاہو نے اس سے پہلے اعلان کیا تھا کہ وہ ایک ٹیم قطر بھیج رہے ہیں، تاہم اس کے ساتھ ہی انہیں نے یہ بھی کہا تھا کہ حماس نے غزہ جنگ بندی کے امریکی حمایت یافتہ مجوزہ معاہدے پر ردعمل میں چند ’ناقابل قبول‘ مطالبات رکھے ہیں۔

بنیامین نیتن یاہو صدر ٹرمپ سے غزہ میں جنگ بندی کے منصوبے پر تبادلہ خیال کریں گے (فائل فوٹو: روئٹرز)

اسرائیلی وزیراعظم کے دفتر سے جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا تھا کہ ’قطری تجاویز میں جو تبدیلیاں حماس چاہتا ہے وہ اسرائیل کو قبول نہیں ہیں۔‘
اتوار کو ایک اسرائیلی اہلکار نے بتایا کہ ’سکیورٹی کابینہ نے سنیچر کو رات گئے شمالی غزہ میں امداد بھیجنے کی منظوری دے دی جہاں شہریوں کو خوراک کی شدید قِلت کا سامنا ہے۔‘
اسرائیل کے اہلکار نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ’انہیں اس فیصلے پر میڈیا کے ساتھ بات کرنے کی اجازت نہیں ہے لہٰذا وہ اس کی مزید تفصیل نہیں بتا سکتے۔‘
مارچ میں اسرائیل کی جانب سے جنگ بندی کے خاتمے کے بعد سے شمالی غزہ میں محدود امداد بھیجی جا رہی ہے۔
اُدھر یمن میں ایران کے حمایت یافتہ حوثی باغیوں کے ایک ترجمان نے ایک ریکارڈ شدہ پیغام میں بتایا کیا کہ ’گروپ نے رات کو اسرائیل کے بین گورین ایئرپورٹ پر بیلسٹک میزائل داغے، تاہم اسرائیلی فوج کے مطابق ’ان میزائلوں کو فضا میں ہی تباہ کر دیا گیا ہے۔‘

 

شیئر: