Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

انڈیا: پنڈت کی دھمکی پر ریلوے سٹیشن کا اردو میں لکھا نام ہٹانا پڑا

ریلوے کے ایک پبلک رلیشنز افسر جیتیندر کمار کا کہنا تھا کہ ریلوے سٹیشن کا نام غلطی سے اردو میں لکھ دیا گیا تھا۔ فوٹو: ان سپلیش
انڈیا کی ریاست مادھیا پردیش میں ایک پنڈت کی دھمکی پر ویسٹرن ریلویز کو نئے چنتامن گنیش ریلوے سٹیشن کا اردو میں لکھا ہوا نام سائن بورڈ سے ہٹانا پڑا۔
 انڈین اخبار ہندوستان ٹائمز کے مطابق اواہن اکھاڑے کے پنڈت ماہامنڈا لیشور آچاریا شیکھر نے کہا تھا کہ ریلوے انتظامیہ کو ہندو دیوتا اور دیویوں کے اردو میں لکھے ہوئے نام ریلوے سٹیشن کے سائن بورڈ پر سے ہٹانے ہوں گے۔
برسراقتدار بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے شیکھر کے مطالبے کی حمایت کی تھی۔
بی جے پی کے ترجمان راجیش اگروال کا کہنا تھا کہ، 'سائن بورڈز لوگوں کو معلومات فراہم یا خوش کرنے کے لیے ہیں۔ ریلوے افسران نام اردو میں لکھنے پر بضد کیوں ہیں؟ وہ صرف لوگوں کی ایک جماعت کو خوش کرنا چاہتے ہیں۔ انہیں پنڈٹ کے مطالبے کا احترام کرنا چاہیے۔'
تاہم انہوں نے یہ وضاحت نہیں دی کہ 'خوش کرنے' سے ان کی کیا مراد ہے اور  وہ کس کو خوش کرنے کی بات کر رہے ہیں۔
اردو زبان کی ابتدا انڈیا میں 12 ویں صدی میں ہوئی۔ اس کا شمار انڈیا کی 22 شیڈولڈ زبانوں میں ہوتا ہے جو کہ وہ زبانیں ہیں جو سرکاری تو نہیں ہوتی لیکن انہیں ملک کی آئین میں جگہ دی جاتی ہے۔
اردو بولنے والے سات کڑور افراد کی اکثریت انڈیا میں رہتی ہے۔  اپوزیشن جماعت کانگریس کے رہنماؤں کا کہنا تھا کہ وہ اس مسئلہ پر تنازع نہیں چاہتے۔
کانگریس کے ایک ترجمان جے پی دھنوپیا کا کہنا تھا کہ وہ شیکھر کے مطالبے پر کمنٹ نہیں کریں گے۔
'۔۔۔معمول کے مطابق ریلوے سائن بورڈز پر سٹیشن کے نام ہندی، اردو اور انگریزی میں لکھتے ہیں اور جنوبی ریاستوں میں ان کی علاقائی زبانوں میں۔ یہ کچھ نیا نہیں ہے۔ تو لوگوں کو تنازع نہیں کھڑا کرنا چاہیے۔ اردو ایک متمول زبان ہے اور اسے کسی مذہب سے جوڑنا نہیں چاہیے۔‘

ریلوے سائن بورڈز پر سٹشنز کے نام ہندی، اردو اور انگریزی میں لکھتے ہیں اور جنوبی ریاستوں میں ان کی علاقائی زبانوں میں۔' فوٹو: ان سپلیش

تاہم ریلوے کے ایک ترجمان جیتیندر کمار کا کہنا تھا کہ ریلوے سٹیشن کا نام غلطی سے اردو میں لکھ دیا گیا تھا۔
’ہم نے پیلے رنگ کے پینٹ سے نام ہٹا کر اپنی غلطی ٹھیک کر لی۔‘
ادیب اور شاعر شیام منشی کا کہنا ہے کہ ریلوے کو اس معاملے میں احتیاط سے کام لینا چاہیے تھا۔
’میں شرمندہ ہوں۔ اردو اور ہندی زبانیں ان جڑواں بہنوں جیسی ہیں جن کے دھڑ جڑے ہوتے ہیں اور ہم ان دو زبانوں کو الگ نہیں کر سکتے۔ یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ لوگ ایک زبان کے مذہب کا پتا لگانے کی کوشش کر رہے ہیں۔‘

شیئر: