Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اسلام آباد کے سکولوں میں عربی زبان لازمی پڑھانے کے بل کی منظوری

دنیا کے 25  سے زیادہ ممالک کی سرکاری زبان عربی ہے۔(فوٹو عرب نیوز)
پاکستان کی پارلیمنٹ کے ایوان بالا نے گذشتہ روز پیر کو عربی زبان کی لازمی تعلیم کے بل 2020 کی منظوری دے دی ہے۔
عرب نیوز کے مطابق مقامی میڈیا نے رپورٹ کی ہے کہ سینیٹ سے  اس بل کی منظوری کے تحت دارالحکومت اسلام آباد کے تمام پرائمری اور ثانوی سکولوں میں عربی زبان پڑھانے کے لیے کلاسز کو لازمی قرار دیا گیا ہے۔

حکومتی ارکان کی جانب سے بل کی "واضح طور پر حمایت" کی گئی ہے۔(فوٹو ٹوئٹر)

اپوزیشن جماعت مسلم لیگ ن کے سینیٹر جاوید عباسی کے پیش کئے گئے اس بل پر چھ ماہ کی مدت کے اندرعمل درآمد ہوگا۔
سینیٹ کے تمام ممبروں نےعربی زبان کی ترویج کے لیے اس بل کی منظوری دی تھی تا ہم اپوزیشن پارٹیوں میں شامل پیپلزپارٹی کے رہنما اور سابق سپیکر قومی اسمبلی رضا ربانی نے اس بل پر اختلافی نوٹ دیا تھا۔
اگلے مرحلے میں اس بل کو قانون بننے کے لئے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے تعلیم اور پھر سینیٹ اور قومی اسمبلی دونوں کی منظوری کی ضرورت ہے۔

تمام پرائمری اور ثانوی سکولوں میں عربی کلاسز کو لازمی قرار دیا گیا ہے۔(فوٹو ڈان)

جاوید عباسی نے اس بل  پر ہونے والی بحث کے دوران سینیٹ کے فلور پر کہا ہے کہ اگر ہم قرآن مجید کو معنی اور مفہوم کے مطابق سمجھ کر پڑھتے ہیں تو ہمیں کبھی بھی ایسی مشکلات سے نہ گذرنا پڑے جن کا ہمیں سامنا ہے۔
سینیٹر جاوید عباسی نے مزید کہا کہ عربی زبان 25  سے زیادہ ممالک کی سرکاری زبان ہے۔
عربی  زبان  سیکھنے سے  مشرق وسطی میں پاکستانیوں کو روزگار کے زیادہ مواقع میسر آئیں گے اور ملک میں  بے روزگاری پر قابو پائے جانے کے ساتھ ترسیلات  زر  کا بھی باعث بنے گی۔
پارلیمانی امور کے وزیر مملکت علی محمد خان نے  جاوید عباسی سے اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے بل کی "واضح طور پر حمایت" کی ہے۔

اس سے پاکستان کا کثیر الثقافتی اور کثیر لسانی  تشخص ختم ہوجائے گا۔۔ (فوٹو ڈان)

علی محمد  نے مزید کہا  ہےکہ آئین کے آرٹیکل 31 کے مطابق  "ہمیں قرآن کریم اور سنت مبارکہ کے مطابق  اپنی زندگی گزارنے کے لئے اقدامات کیے جانے چاہئیں۔"
تاہم رضا ربانی نے کہا  ہےکہ  پاکستان میں قانون سازی  کے لیے سیاسی ایجنڈے کے حصول کے لئے اسلام کے نام  کو استعمال کرنے کی کوشش کی جا رہی  ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس طرح  کرنے سے پاکستان کا کثیر الثقافتی اور کثیر لسانی  تشخص ختم ہوجائے گا۔
 

شیئر: