Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

خلیجی ممالک تک طائف کے انگوروں کی مقبولیت

ایک لاکھ سے زیادہ درختوں کی پیداوار خلیجی ممالک میں بھیجی جا رہی ہے۔ (فوٹو سبق)
سعودی عرب کے تاریخی شہر طائف کے انگوروں کی شہرت مملکت سے نکل کر خلیجی ممالک تک پہنچ گئی ہے۔ ایک لاکھ سے زیادہ انگوروں کے درختوں کی پیداوار خلیجی ممالک میں بھیجی جا رہی ہے۔
سبق ویب سائٹ کے مطابق طائف کے خوش ذائقہ انگوروں کی طلب اندرون مملکت بھی بڑھ رہی ہے۔ طائف آنے والے خاص تحفے کے طور پر انگور خرید کر لے جا رہے ہیں۔ 
طائف میں انگوروں کے باغات کے مالکان نے بنو سعد میلے کے نام سے انگوروں کی مارکیٹنگ کی خصوصی مہم شروع کی ہے۔

 بنو سعد میلے کے نام سے انگوروں کی مارکیٹنگ کی خصوصی مہم شروع کی گئی ہے۔( فوٹو سبق)

طائف کے باشندے انگوروں کے باغات لگانے اور ان کی دیکھ بھال بڑی رغبت سے کر رہے ہیں۔
طائف کے باشندوں کا کہنا ہے کہ وزارت ماحولیات و پانی و زراعت بھی اس سلسلے میں تعاون کر رہی ہے۔  
مقامی شہریوں کا کہنا ہے کہ پورے علاقے میں شادی بیاہ سمیت جب مختلف تقریبات کا اہتمام کیا جاتا ہے تو طائف کے انگور دسترخوان پر سج جاتے ہیں۔
طائف میں انگوروں کے باغات کا بڑے پیمانے پر سلسلہ سات عشرے قبل بنو سعد کے علاقے میں ہوا تھا۔

500 سے زیادہ باغات ایک ہزار ٹن انگور پیدا کر رہے ہیں۔ ( فوٹو سبق)

 علاوہ ازیں وادی محرم، مشرقی طائف کے العرج، القیم، وادی لیا، بنی سالم اور ثمالۃ کے  قریوں میں انگور کے باغات ہر طرف نظر آتے ہیں۔ 500 سے زیادہ باغات ایک ہزار ٹن سے زیادہ انگور پیدا کر رہے ہیں۔ 
طائف کے ایک کاشتکار عایش الحشاش کا کہنا ہے کہ بنو سعد کا علاقہ پھلوں خصوصا انگور کے باغات کے حوالے سے مشہور ہے۔ انگور کا درخت لمبی عمر پاتا ہے، یہ 70 برس تک چلتا ہے۔
انہو ں نے کہا کہ یہاں دو طرح کے انگور ہوتے ہیں۔ ایک تو سفید انگور کہلاتا ہے اور دوسرا سیاہ- سفید انگور زیادہ مشہور ہے اور عمدہ بھی ہے۔ اس کے دانے بھی بڑے ہوتے ہیں۔

شیئر: