Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مملکت دفاعی صنعت میں بھاری سرمایہ کاری کر رہا ہے، احمد العوھلی

مقامی طور پر تیاری کا 50 فیصد کا ہدف مشکل لیکن قابل حصول ہے۔ (فوٹو عرب نیوز)
مملکت کی جنرل اتھارٹی فار ملٹری انڈسٹریز (جی اے ایم آئی) کے گورنر نے کہا ہے کہ سعودی عرب میں دفاعی اخراجات کا مقصد اگلی ایک دہائی کے دوران حصول کے ساتھ ساتھ تحقیق و ترقی پر توجہ مرکوز کرنا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق گورنر کا کہنا ہے کہ اس کا مقصد اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ مقامی فوجی صنعت سعودیوں کے لیے تقریباً ایک لاکھ نوکریاں مہیا کرے۔

فوجی شعبے میں لائسنس یافتہ کمپنیوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔ (فوٹو عرب نیوز)

لندن میں ڈیفنس اینڈ سیکورٹی ایکوپمنٹ انٹرنیشنل (ڈی ایس ای آئی) تجارتی میلے میں خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے احمد بن عبدالعزیز العوھلی نے ملکی فوجی اخراجات کے مستقبل کے حوالے سے اپنا نظریہ بیان کیا اور ملک کے تحقیق و ترقی کے شعبوں میں سرمایہ کاری کی اہمیت پر بات کی۔
احمد العوھلی نے اعتراف کیا کہ 2030 تک مملکت کے فوجی اخراجات کا 50 فیصد مقامی دفاعی پیداوار کے ہدف تک پہنچنا 'مشکل لیکن قابل عمل' ہے کیونکہ انہوں نے استدلال کیا کہ اندرونی سپلائی چین کو بہتر بنانے کے لیے کیے گئے کام جلد ہی فوائد دیکھیں گے۔
اس موقع پر انہوں نے مزید کہا کہ چار سال سے بھی کم عرصے میں ہم نے 2020 میں مقامی طور پر تیار ی کی شرح کو 8 فیصد تک کر دیا ہے۔

دفاعی اخراجات کا مقصد تحقیق و ترقی پر توجہ مرکوز کرنا ہے۔ (فوٹو عرب نیوز)

انہوں نے مزید کہا کہ جب ہم اپنے لائسنس اور لائسنس کی درخواستوں کو دیکھتے ہیں تو ہمیں مقامی کمپنیوں کی طرف سے بہت زیادہ جوش و خروش نظر آتا ہے جو کہ حوصلہ افزا ہے۔
انہوں نے واضح الفاظ میں کہا کہ  مقامی طور پر تیاری کا 50 فیصد کا ہدف مشکل لیکن قابل حصول ہے۔
سعودی عرب درآمدی ملٹری ہارڈ ویئر پر انحصار کم کرنے کے ساتھ ساتھ مملکت میں اعلیٰ قدر کی حامل نوکریاں شامل کرنے کے لیے اپنی دفاعی صنعتوں میں بہت زیادہ سرمایہ کاری کر رہا ہے۔
جنرل اتھارٹی فار ملٹری انڈسٹریز کے اعداد و شمار کے مطابق سال کی پہلی ششماہی میں سعودی عرب کے فوجی شعبے میں لائسنس یافتہ کمپنیوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔
 

شیئر: