Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’پی او ایس‘ مشین سے ایک روپیہ فیس کاٹنے کا مقصد کیا؟

خریداروں سے وصول کیا گیا ٹیکس حکومت کو نہیں پہنچتا۔ فوٹو روئٹرز
فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے ملک بھر میں ریٹیلرز کو سیپ سسٹم سے منسلک پوائنٹ آف سیل مشینیں لگانے کا پابند کیا ہے، اس زمرے میں ہر انوائس پر ایک روپیہ فیس وصول کی جا رہی ہے۔
تاہم حکومت کی اصل کمائی اس ایک روپیہ فیس سے نہیں، بلکہ اس سے منسلک  دیرپا پیش رفت ہے۔
رواں مالی سال کے آغاز سے ہی حکومت ریٹیلرز کو پوائنٹ آف سیل مشینیں لگانے کا پابند کر رہی ہے تاکہ عوام سے روزمرہ خریداری پر حکومتی ٹیکسوں کی مد میں کی جانے والی وصولی کا باقائدہ حساب رکھا جا سکے۔ حکومت کا کہنا ہے کہ ریٹیلرز خریداروں سے تو ٹیکس وصولی کرتے ہیں، لیکن وہ ٹیکس سرکار تک نہیں پہنچتا۔
ٹیکس کی اس مبینہ چوری کو کم کرنے کے لیے ایف بی آر سیپ سسٹم سے منسلک پوائنٹ آف سیل مشینوں کا اطلاق ضروری بنا رہی ہے تاکہ وصولی کی تمام تر معلومات بروقت موجود ہوں۔ اس سسٹم اور منسلک مشین کے اطلاق کے عوض حکومت ہر رسید پر ایک روپیہ چارج کر رہی ہے جو ایف بی آر کے کھاتے میں جائے گا۔
ٹیکس وکیل فیضان شفیق نے اردو نیوز کو بتایا کہ ایک روپے کی وصولی دراصل مرکزی ہدف نہیں، بلکہ اصل ہدف نادر انوائسنگ اور ٹیکس چوری کرنے والے ریٹیلرز کو ٹیکس دھارے میں لانا ہے۔
’یہ دور رس فوائد کو مدنظر رکھتے ہوئے حکومت کا اہم اقدام ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ عام عوام کو شاید لگے کہ حکومت ان سے ایک ایک روپیہ لے کر اربوں کمائے گی، لیکن دراصل ایسا نہیں، اس عمل سے محض چند کروڑ روپے اکھٹے ہوں گے، وہ بھی سسٹم کی بہتری اور عوام کے لیے کی جانے والی لاٹری سکیم کے ذریعے لوگوں کو واپس کر دیے جائیں گے۔

ایف بی آر ریٹیلرز کو ٹیکس نیٹ میں لانا چاہتا ہے۔ فوٹو اےا ایف پی

’اصل ہدف ریٹیلرز ہیں، صارفین کو چاہیے کہ وہ خریداری کے بعد پوائنٹ آف سیل مشین سے جاری کردہ مستند رسید پر اصرار کریں، جس سے انکا ادا کردہ ٹیکس حکومت تک یقینی پہنچے گا اور وہ قرعہ اندازی میں شمولیت کے لیے بھی اہل ہوں گے۔‘
کراچی تاجر اتحاد کے سربراہ شرجیل گوپلانی نے اردو نیوز کو بتایا کہ چھوٹے تاجروں کو پوائنٹ آف سیل مشینوں پر تحفظات ہیں۔
’ہم نہیں چاہتے کہ ایف بی آر کو ہماری انوینٹری تک رسائی ہو، کوئی بھی تاجر نہیں چاہے گا کہ اس کی کاروباری تفصیلات کسی اور کے پاس ہوں۔‘
شرجیل گوپلانی کا کہنا تھا کہ ایف بی آر اس معلومات کے ذریعے چھوٹے تاجروں کو بلیک میل کر سکتا ہے، ان پر مزید ٹیکس لگا سکتا ہے۔
’ہمیں ٹیکس ادائیگی سے انکار نہیں، حکومت پہلے کی طرح ایوریج ٹیکس والا سسٹم بحال کرے۔‘
دوسری جانب ادائیگی کرنے والے صارفین کا کہنا ہے کہ ایک روپیہ ہو یا کچھ اور، ہر قسم کے ٹیکس آخر میں عوام سے ہی وصول کیے جاتے ہیں۔ 
ٹیکس وکیل فیضان شفیق کا کہنا تھا کہ حکومت کو اس حوالے سے آگہی پہنچانے کی ضرورت ہے، تاکہ عوام کو بتایا جا سکے کہ یہ ان کے فائدے کی بات ہے اور یہ ایک روپیہ انہیں لاکھوں کا انعام بھی دلوا سکتا ہے۔

شیئر: