Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کیا ایف بی آر نے چوری شدہ سافٹ ویئر استعمال کیا؟

وزیرخزانہ شوکت ترین نے کہا تھا کہ ’ایف بی آر کا سسٹم ہیک ہوا تھا (فوٹو پکسابے)
گذشتہ دنوں ملک میں ٹیکس جمع کرنے والے ادارے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے آن لائن سسٹم میں طویل خرابی کے بعد وزیرخزانہ شوکت ترین نے اعتراف کیا تھا کہ ’ایف بی آر کا سسٹم سائبر حملے کا نشانہ بنا تھا اور مقامی میڈیا پر یہ اطلاعات بھی سامنے آئیں تھیں کہ دراصل ایف بی آر ایک پائریٹڈ (چوری شدہ) سافٹ وئیر استعمال کر رہا تھا۔‘
پاکستان میں آن لائن ٹیکس گوشوارے جمع کروانے سے لے کر کئی کاموں کے لیے وی ایم وئیر نامی امریکی کمپنی کا سافٹ وئیر استعمال کیا جا رہا ہے۔
اس حوالے سے جمعہ کو ایف بی آر نے ایک تفصیلی وضاحت جاری کرتے ہوئے یہ تسلیم کیا ہے کہ ’سال 2019 میں امریکی حکومت نے وی ایم وئیر کا معاملہ اٹھایا تھا۔ گویا یہ تسلیم کر لیا گیا کہ کہ شاید اس وقت تک اصلی سافٹ وئیر استعمال نہیں ہو رہا تھا۔ تاہم ایف بی آر نے اپنی وضاحت میں کہا ہے کہ اب یہ سافٹ وئیر خریدا جا چکا ہے۔‘
ایف بی آر نے وضاحت میں کہا ہے کہ ’وفاقی اور صوبائی ٹیکس اتھارٹیز جیسے ایف بی آر، سندھ ریونیو بورڈ، پنجاب ریونیو اتھارٹی وغیرہ کو آئی ٹی سروسز پرال مہیا کررہا ہے۔‘
’ان خدمات میں ڈیٹا سینٹر کا انتظام اور محفوظ بنانا بھی شامل ہے۔ ڈیٹا سینٹر کو چلانے میں کئی سافٹ وئیر پراڈکٹس استعمال میں لائے جار ہے ہیں جن کو استعمال میں لا کر سائبر سیکیورٹی، ورچولائیزیشن، فائیر وال وغیرہ کو فعال بنایا جاتا ہے۔‘
ایف بی آر کے مطابق ’ان سافٹ ویئر پراڈکٹس کو بنانے والی کمپنیز میں اوریکل، مائیکروسافٹ، وی ایم وئیر، کیسپرسکی وغیرہ شامل ہیں۔‘
وضاحت میں مزید کہا ہے کہ ’لائسنس شدہ سافٹ وئیرز کو حاصل کیا جا چکا ہے۔ سافٹ وئیر کی سپورٹ کے اختتام کے باوجود اصل لائسنس برقرار رہتا ہے۔ تاہم بعض اوقات ناگزیر وجوہات کی بناء پر ان سپورٹ سروسز کی بروقت تجدید ممکن نہیں ہو پاتی۔‘
ایف بی آر نے کہا ہے کہ ’سال 2019 میں امریکی حکومت نے وی ایم وئیر کا معاملہ اٹھایا تھا جس کے بعد پیپرا قوانین کے تحت درکار لائسنس کو حاصل کر لیا گیا تھا۔ ایک سال سے زائد عرصہ گزرنے کے بعد بھی وی ایم وئیر کے حوالےسے  کوئی مسلہ پیش نہیں آیا۔‘
اس سے قبل مقامی میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا تھا کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے نظام کی ہیکنگ کی ایک وجہ چوری شدہ سافٹ وئیر کا استعمال ہے۔
سافٹ ویئر کے چوری شدہ ہونے کا معاملہ امریکی دفتر خارجہ کی سینیئر عہدیدار ایلس ویلز کے دورہ پاکستان میں اٹھایا گیا تھا۔
مییڈیا رپورٹس کے مطابق امریکا کی جانب سے پاکستان کو خبردار کیا گیا تھا کہ چوری شدہ سافٹ ویئر استعمال نہ کیا جائے، ایف بی آر نے ابتدا میں چوری شدہ سافٹ ویئر کے استعمال کی تردید کی تھی۔
دوسری جانب وزیرخزانہ شوکت ترین نے کہا تھا کہ ’ایف بی آر کا سسٹم ہیک ہوا تھا، لیکن اہم حصہ فعال ہو گیا ہے، ایف بی آر کے نظام کو کوئی نقصان نہیں پہنچا، ایف بی آر نے اس بارےمیں تفصیلی رپورٹ پیش کی ہے۔‘
 وزیرخزانہ شوکت ترین کے مطابق ’بیرونی ماہرین رپورٹ کا تفصیلی جائزہ لیں گے، جائزے کے بعد نظام بہتر کیا جائے گا تا کہ دوبارہ ایسا نہ ہو۔

شیئر: