Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ایشیا کو 2020 میں ریکارڈ گرمی کا سامنا رہا: اقوام متحدہ

موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے لاکھوں لوگ بے گھر ہوئے اور سینکڑوں اربوں ڈالرز کا نقصان ہوا۔ (فوٹو: اے ایف پی)
اقوام متحدہ نے موسمیاتی تبدیلی کے کانفرنس کاپ 26 سے قبل کہا ہے کہ 2020 ایشیا کا ریکارڈ گرم ترین سال تھا۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے کے مطابق منگل کو سالانہ رپورٹ ’سٹیٹ آف دی کلائمیٹ چینج ان ایشیا‘ میں اقوام متحدہ کے ادارے ورلڈ میٹرولوجیکل آرگنائزیشن (ڈبلیو ایم او) نے کہا ہے کہ اس خطے کا ہر حصہ متاثر ہوا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2020 میں شدید موسم اور موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے ایشیا میں نہ صرف ہزاروں افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے بلکہ لاکھوں لوگ بے گھر ہوئے۔
اس کے علاوہ بنیادی ڈھانچے اور ماحولیاتی نظام کو بھی نقصان پہنچا ہے۔
’خوراک اور پانی کے عدم تحفظ کے ساتھ، صحت کو درپیش خطرات اور ماحولیاتی انحطاط کے باعث پائیدار ترقی خطرے سے دوچار ہے۔‘
یہ رپورٹ گلاسگو میں اقوام متحدہ کی موسمیاتی تبدیلی سے متعلق کانفرنس سے قبل سامنے آئی ہے۔
اس رپورٹ میں موسمیاتی تبدیلی سے متعلق خطرات کی وجہ سے سالانہ نقصانات کا بھی ذکر کیا گیا ہے۔ چین کو 238 ارب ڈالر کا نقصان ہوا ہے۔ انڈیا کو 87 ارب ڈالر، جاپان کو 83 ارب ڈالر اور جنوبی کوریا کو 24 ارب ڈالر کا نقصان اٹھانا پڑا ہے۔
ڈبلیو ایم او کے سربراہ پٹیری تالس کے مطابق موسم اور اس کے خطرات خاص طور پر سیلاب، طوفان اور خشک سالی نے ایشیا کے بہت سسے ممالک پر گہرے اثرات مرتب کیے ہیں۔

ڈبلیو ایم او نے کہا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے ایشیا کا ہر حصہ متاثر ہوا ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2020 میں سیلاب اور طوفان کی وجہ سے تقریباً پانچ کروڑ افراد متاثر ہوئے ہیں جبکہ پانچ ہزار افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
ایشیا میں گرم ترین سال میں درجہ حرارت 1981 سے 2010 کے درمیان اوسطاً درجہ حرارت سے 1.39 ڈگری سیلسیئس زیادہ رہا۔
2020 میں بحر ہند، بحرالکاہل اور آرکٹک میں سمندر کی سطح کا درجہ حرارت ریکارڈ بلند ترین سطح پر پہنچا۔
ایشیا اور اس کے اردگرد سمندروں کی سطح کا درجہ حرارت اور سمندر کی حدت عالمی اوسط سے زیادہ بڑھ رہی ہے۔

شیئر: