انڈیا کے وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ پاکستان کے ساتھ سندھ طاس معاہدہ اس وقت تک معطل رہے گا جب تک وہ ’سرحد پار دہشت گردی‘ بند نہیں کرتا۔
فرانسیسی نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق جمعرات کو جے شنکر نے کہا کہ ’سند طاس معاہدہ معطل ہے اور اس وقت معطل رہے گا جب تک پاکستان کی طرف سے سرحد پار دہشت گردی کو قابل اعتبار اور اٹل طریقے سے روکا نہیں جاتا۔‘
نیوز ایجنسی پریس ٹرسٹ آف اںڈیا (پی ٹی آئی) کے مطابق وزیر خارجہ نے کہا کہ ’کشمیر کے معاملے پر ایک ہی بات ہو سکتی ہے کہ پاکستان اپنے زیر قبضہ کشمیر کو خالی کر دے، ہم اس پر بات کرنے کو تیار ہیں۔‘
مزید پڑھیں
-
امن اور جنگ دونوں کے لیے تیار، ہم نے حساب چکتا کر دیا: وزیراعظمNode ID: 889682
ہندوستان ٹائمز کے مطابق انڈیا نے منگل کو واضح کیا تھا کہ پاکستان کے ساتھ جنگ بندی کے بعد سندھ طاس معاہدے کی معطلی سمیت پہلے کیے اقدامات تبدیل نہیں ہوں گے۔
ٹائمز آف انڈیا نے حکومتی ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ کیا تھا کہ پاکستان نے سندھ طاس معاہدے کی معطلی پر دوبارہ غور کرنے کی ’اپیل‘ کی تھی۔
رپورٹ کے مطابق ذرائع نے کہا کہ ’معاہدے پر خیر سگالی اور اچھی ہمسائیگی کے جذبے سے بات چیت کی گئی تھی۔ یہی وجہ ہے کہ ہم اس حقیقت کے باوجود اس پر قائم رہے کہ یہ انڈیا کے خلاف تھا، تاہم دہشت گردوں پر قابو پانے سے پاکستان کے انکار کی وجہ سے اسے معطل کیا گیا۔‘
رپورٹ کے مطابق ’پاکستان کا انڈین حکومت سے بات چیت دونوں ممالک کے درمیان چار روز تک جاری رہنے والی لڑائی اور پھر جنگ بندی کے بعد ہوئی۔‘
واضح رہے کہ انڈیا کے زیر انتظام کشمیر کے علاقے پہلگام میں عسکریت پسندوں کے حملے میں 26 افراد ہلاک ہوئے تھے اور انڈیا اس کا الزام پاکستان پر لگایا تھا، اور سند طاس معاہدے کو معطل کر دیا تھا۔
جبکہ پاکستان نے اس واقعے کی تردید کی تھی اور آزادانہ تحقیقات کی پیشکش کی تھی۔
انڈیا نے یہ پیشکش ٹھکراتے ہوئے پاکستان میں لاہور اور بہاولپور سمیت مختلف مقامات پر حملہ کیا تھا۔ اس کے بعد پاکستان کے ایئر بیسز پر میزائل حملے کیے۔ پاکستان نے جوابی کارروائی کی تھی جس کے بعد امریکہ کی ثالثی میں جنگ بندی ہوئی تھی۔