Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

 نئے مستقبل کی جانب گامزن لاکھوں سامعین پوڈ کاسٹ ٹیون کررہے ہیں

پوڈ کاسٹ کا سلسلہ سعودی عرب میں2015 میں ظاہر ہونا شروع ہوا۔(فوٹو عرب نیوز)
آج کل ڈیجیٹل آڈیو اور پوڈکاسٹ سعودی عرب میں روزمرہ کی زندگی کا حصہ بن چکے ہیں۔ لاکھوں ناظرین اور سامعین باقاعدگی سے اسے ٹیون کرتے ہیں صرف یہ سننے کے لیے کہ اس میں موجود شخص 'پوڈ کاسٹ فرینزی' کے طور پر کیا بیان کررہا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق رسائی میں آسان اور دلچسپ پروگراموں کے بظاہر نہ ختم ہونے والے سلسلے کے ساتھ پوڈ کاسٹس سعودی عوام کی روزمرہ زندگی پر مثبت طور پر اثرانداز ہو رہے ہیں۔

پوڈ کاسٹ شوز میں تصورات لے کرعام لوگ اس فیلڈ میں آ رہے ہیں۔(فوٹو گلف نیوز)

دنیا بھر کی سرگرمیوں جیسے ڈرائیونگ، ورزش اور کھانا پکانے کے متعلق معلومات کو سن کر لوگ اسے اپنی روزمرہ زندگی میں شامل کرتے ہیں۔
واضح رہے کہ  یہ صرف ٹیوننگ یا آڈیوز سننے تک ہی محدود نہیں بلکہ بہت سے لوگ اپنے آڈیو بلاگز بنا رہے ہیں اور خود پوڈ کاسٹر بن رہے ہیں۔
ایک پوڈ کاسٹر نےعرب نیوز کو بتایا ہے کہ یہ ایک وسیع پلیٹ فارم ہے جس میں کوئی بھی حصہ لے سکتا ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ریکارڈ نگ کرکے پبلشنگ کے لیے آپ کو صرف کچھ مواد ، ایک مائیکروفون اور ایک موبائل ڈیوائس کی ضرورت ہوتی ہے۔
پوڈ کاسٹ کا یہ سلسلہ سعودی عرب میں2015 میں ظاہر ہونا شروع ہوا، جس نے آہستہ آہستہ سعودی عوام کے نشریات سننے کے شوق کو مزید فروغ دیا ہے۔
2020 کے ایک سروے کے مطابق سعودی عرب کے مغربی ریجن میں15 فیصد لوگ باقاعدگی سے پوڈ کاسٹ سنتے ہیں جب کہ5.1 ملین سے زیادہ  افراد ملک بھر سے پوڈکاسٹ سننے کے لیے ٹیون کرتے ہیں۔
دنیا بھر کے رجحانات کے مطابق پوڈکاسٹ سننے والوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے جیسا کہ امریکہ اور جنوبی کوریا جیسے ممالک میں کیے گئے قومی سروے کے مطابق پوڈ کاسٹ سننے والوں میں 50 فیصد ایسے لوگ ہیں جو پروگرام کا باقاعدہ حصہ بنتے ہیں اور جواب دیتے ہیں۔

ان کا انٹرویو کر سکتے ہیں جو مشہور نہیں مگر بولنے میں دلچسپی رکھتے ہیں۔ (فوٹو ٹوئٹر)

پوڈ کاسٹ ایک ڈیجیٹل آڈیو فائل ہے جو کمپیوٹر یا موبائل ڈیوائس پر ڈاون لوڈ کرنے کے لیے انٹرنیٹ پر دستیاب ہے۔
عام طور پر پوڈ کاسٹ سیریز میں آتے ہیں نئی قسطوں کے ساتھ سبسکرائبرزاسے خود بخود وصول کر سکتے ہیں۔
تخلیقی ڈائریکٹر اور مستدفر  پوڈ کاسٹ  نیٹ ورک کے بانی عمار الصبان کے مطابق لوگوں تک آواز کی رسائی میں آسانی پوڈ کاسٹ کو خاص طور پر منفرد بناتی ہے۔
انہوں نے کہا  کہ ٹی وی شوز کے برعکس آپ کو پوڈ کاسٹ کا انتظار کرنے کی ضرورت نہیں پڑتی آپ اسے کسی بھی وقت سن سکتے ہیں ۔
عمار الصبان نے مزید کہا کہ پوڈکاسٹ کو اوسطاً  ہر فرد 15 منٹ تک سنتا ہےلیکن جو لوگ اس میں باقاعدہ دلچسپی رکھتے ہیں وہ دو گھنٹے تک سن سکتے ہیں۔

امریکہ میں 50 فیصد ایسے لوگ ہیں جو پروگرام کا باقاعدہ حصہ بنتے ہیں۔ (فوٹو ٹوئٹر)

کچھ لوگ پوڈ کاسٹ شوز کا جنون کی حد تک شوق رکھتے ہیں اور یہ ان کے لیے اتنا ہی خوشگوار ہوتا ہے۔
اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ میزبان اگر بے ساختہ اور خوش گفتار ہوں تو  عام  لوگ انہیں پسند کرتے ہیں۔
جیسے جیسے رجحان تیزی سے بڑھ رہا ہے، مزید لوگ پوڈ کاسٹ شوز کے لیے اپنے تصورات لے کر اس فیلڈ میں آ رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ کوئی بھی انسان پوڈکاسٹر بن سکتا ہے بشرطیکہ وہ کافی باصلاحیت ہو۔
پوڈکاسٹ بنانے کے لیے ہم کسی سے بھی مل سکتے ہیں، اور کہیں بھی ریکارڈ اور اپ لوڈ کر سکتے ہیں کیونکہ لوگوں کا انٹرویو کرنے کے لیے ہمیں ایک ہی جگہ پر اکٹھے ہونا ضروری نہیں۔
اسے بنانے کا خرچ بہت ہی کم ہے اس لیے ہم ان لوگوں کا انٹرویو بھی کر سکتے ہیں جو اتنے مشہور نہیں ہیں لیکن بولنے میں دلچسپی رکھتے ہیں۔
 

شیئر: