Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کورونا وائرس، ویکسین پر خدشات سے لے کر مظاہروں تک ایک کے بعد ایک تنازع

کورونا وائرس کی وبا کے سر اٹھانے کے بعد دنیا بھر میں ہنگامی بنیادوں پر ویکسین کی تیاری کا آغاز کیا گیا تھا جس کے بعد ٹرائلز ہوئے اور منظور شدہ ویکسینز کی خوراکیں فراہم کی گئیں۔
ان ویکسینز کے محفوظ ہونے کے حوالے سے خدشات سے لے کر ترسیل میں تاخیر اور جلد سے جلد ویکسین لگوانے کی دوڑ تک ایک سال میں ویکسینیشن سے متعلق کئی تنازعات سامنے آئے ہیں۔

ویکسین نیشنل ازم:

سب سے پہلے تو دنیا کے امیر ممالک پر ویکسین کی ذخیرہ اندوزی کا الزام عائد کیا گیا تھا۔ عالمی ادارہ صحت کے سربراہ ٹیڈروس ادھانوم گبریوسس نے امیر ممالک سے بارہا یہ اپیل کی کہ وہ ویکسین کی مساوی تقسیم کو مدنظر رکھیں کیونکہ جب تک پوری دنیا کے تمام ممالک تک ویکسین نہیں پہنچے گی تب تک اس وبا سے نجات ممکن نہیں۔
انہوں نے جنوری میں اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ ’امیر ممالک نے ویکسین کا ذخیرہ کر رکھا ہے جبکہ دنیا کے ترقی پذیر ممالک کو (ویکسین کے لیے) انتظار کرنا پڑ رہا ہے۔‘

ویکسین کی ترسیل پر کشیدگی:

2021 کے اوائل میں جب منظور شدہ ویکسینز کی ترسیل کا آغاز کیا گیا تو ایسٹرازینیکا ویکسین کے حوالے سے یورپی یونین اور برطانیہ کے درمیان تعلقات میں کشیدگی دیکھنے میں آئی۔
یورپی یونین نے برطانیہ پر ایسٹرازینیکا ویکسین کی برآمدات روکنے کا الزام عائد کیا تھا اور یورپی یونین کی تیار کی گئی خوراکوں کی برطانیہ میں ترسیل روکنے کی دھمکی دی تھی۔

ڈبلیو ایچ او نے کہا تھا کہ ’امیر ممالک نے ویکسین کا ذخیرہ کر رکھا ہے جبکہ دنیا کے ترقی پذیر ممالک کو انتظار کرنا پڑ رہا ہے‘ (ّفوٹو: اے ایف پی)

اسی طرح امریکہ اور انڈیا پر بھی اپنے ممالک میں تیارکردہ ویکسینز کی ترسیل روکنے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔

ویکسین کے سائیڈ افیکٹس:

ویکسین کے ممکنہ سائیڈ افیکٹس نے بھی تنازعے کو جنم دیا اور ایسٹرازینیکا ویکسین لگوانے کے بعد خون جمنے کی شکایات سامنے آئیں۔
ان شکایات کے رپورٹ ہونے کے بعد کئی ممالک میں مارچ کے مہینے میں ایسٹرازینیکا ویکسین کا استعمال روک دیا گیا۔
بائیو این ٹیک اور موڈرنا کی ویکسین لگوانے والے کچھ افراد کو دل کی سوزش کی شکایت ہوئی اور ان ویکسین کے استعمال سے مائیوکارڈائیٹس کا خطرہ بڑھا۔
کئی ممالک نے نوجوانوں پر موڈرنا ویکسین کے استعمال کو روکنے کی ہدایات بھی جاری کی تھیں۔

پُرتشدد مظاہرے:

گذشتہ چھ مہینوں میں بہت سے ممالک میں سفر کے لیے ہیلتھ پاسز لازمی قرار دیے جانے کے بعد پُرتشدد مظاہرے بھی دیکھنے میں آئے۔ ان پاسز کے بغیر ریستورانوں، تفریح گاہوں میں داخلے اور بسوں میں سفر پر پابندی تھی۔

شیئر: