Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کینیڈین سرحد پر برفباری سے ہلاکتیں، ’بچے کو بھی سردی میں چھوڑ دیا‘

بچے سمیت چار افراد کی موت سخت سردی کی وجہ سے واقع ہوئی (فوٹو: اے ایف پی)
کینیڈا کے حکام کو چار افراد کی لاشیں ملی ہیں جن میں ایک بچہ بھی شامل ہے، بظاہر ان افراد کی موت سخت سردی کے باعث ہوئی ہے۔
فرانسیسی خبر رساں اے ایف پی کے مطابق کینیڈین حکام نے جمعرات کو اس حوالے سے بتایا کہ مذکورہ افراد کی موت اس علاقے میں ہوئی جو امریکہ کے بارڈر سے چند میٹر کی دوری پر ہے اور اس راستے کے قریب بھی ہے جس کو امریکہ سے ہجرت کر کے آنے والے استعمال کرتے ہیں۔
بدھ کو ملنے والی لاشیں برفانی تودوں کے درمیان پائی گئیں، اس روز درجہ حرارت منفی 35 ڈگری تھا۔
کینیڈین پولیس کا کہنا ہے کہ ’ابتدائی تحقیقات سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ وہ سب سردی کے باعث ہلاک ہوئے۔‘
دو افراد اور ایک بچے کی لاشیں جہاں سے ملی ہیں وہ جگہ امریکی بارڈر سے تقریباً 12 میٹر کے فاصلے پر ہے جبکہ مینی ٹوبہ صوبے کے علاقے ایمرسن سے 10 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔
 پولیس کے مطابق مرنے والے چوتھے شخص کی لاش بعد میں ملی جو کہ ٹین ایجر لگتا ہے۔
بدھ کو واقعے سے کچھ دیر قبل امریکہ کی طرف بارڈر فورس نے چند ایسے افراد کو حراست میں لیا تھا جنہوں نے اسی وقت بارڈر پار کیا تھا۔
ان کے پاس بچوں سے متعلق اشیا تھیں مگر کوئی بچہ نہیں تھا جس کے بعد دونوں طرف تلاش کا کام شروع کر دیا گیا تھا۔
 تلاش کے چار گھنٹے بعد پہلی لاش ملی۔ امریکی محکمہ انصاف کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ اسی روٹ کو استعمال کرنے والے ایک شخص کو گرفتار کیا گیا ہے جس پر انسانی سمگلنگ کا الزام ہے۔

بارڈر پر انسانی سمگلر کی گرفتاری کے بعد بارڈر کے دونوں طرف تلاش کا کام شروع کیا گیا تھا (فوٹو: روئٹرز)

فلوریڈا سے تعلق رکھنے والا 47 سالہ شخص ایک گاڑی میں ایسے افراد کو لے کر جا رہا تھا جن کے پاس کوئی کاغذات نہیں تھے اور وہ انڈین تھے۔
بیان کے مطابق جب ان کو گرفتار کیا گیا اس وقت وہ کینڈین بارڈر سے نصف کلومیٹر کی دوری پر تھے جہاں سے مہاجرین کے گروپ کو بھی گرفتار کیا گیا تھا۔
اگرچہ امریکی محکمہ انصاف کی جانب سے یہ بتایا گیا ہے کہ مرنے والوں کی ’عارضی شناخت‘ ہو گئی ہے اور وہ اسی گروپ کے ساتھ تھے جس کو گرفتار کیا گیا، تاہم ان کے بارے میں مزید کوئی معلومات فراہم نہیں کی گئیں۔
مینی ٹوبہ کے اسسٹنٹ کمشنر جین میکلیچی نے اس سے قبل پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا تھا کہ وہ ان افراد کو ’متاثرین‘ سمجھتی ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ انہیں بارڈر پار کرنے کی اس قسم کی کوشش پر سخت تشویش ہے جس میں بچے سمیت ان افراد کو منفی 35 درجہ حرات میں بیچ میں چھوڑ دیا گیا۔ مرنے والوں کو نہ صرف انتہائی سرد موسم بلکہ بہت بڑے بڑے میدانوں، برفانی تودوں اور اندھیرے کا سامنا بھی کرنا پڑا۔
ایمرسن اس روٹ کے قریب واقع ہے جہاں سے مہاجرین کینیڈا اور امریکہ کے درمیان سفر کرتے ہیں۔ میک لیچی کا یہ بھی کہنا تھا کہ وبا کی وجہ سے تقریباً ایک سال تک بارڈر پار کرنے کی کوششوں میں کمی آئی تھی۔

شیئر: