Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کوئٹہ سے اندرون ملک فضائی سفر مہنگا کیوں ہوتا جا رہا ہے؟

موسم کی خرابی کے باعث گزشتہ ہفتے تین دن کوئٹہ ایئرپورٹ پر کوئی پرواز لینڈ نہیں کر سکی تھی۔ فائل فوٹو: اے ایف پی
کوئٹہ سے اسلام آباد، کراچی اور لاہور تک فضائی سفر باقی شہروں کی نسبت گزشتہ تین ماہ کے دوران مہنگا ہوا ہے۔ قومی اور نجی ایئر لائنز نے کرایوں میں 50 فیصد تک اضافہ کیا ہے۔
فضائی سفر کے بڑھتے کرایوں کے خلاف بلوچستان میں ارکان اسمبلی نے آواز اٹھائی ہے اور قرارداد کے ذریعے وفاقی حکومت سے نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔
حکمران جماعت بلوچستان عوامی پارٹی کی بشریٰ رند نے پیر کو اسمبلی میں قرارداد پیش کرتے ہوئے کہا کہ کراچی سے اسلام آباد دو گھنٹے کا فضائی سفر ہے مگر اس کے لیے صرف سولہ ہزار روپے کرایہ مقرر ہے جبکہ کوئٹہ سے اسلام آباد کے لئے فضائی مسافت صرف ایک گھنٹہ ہے اس کے باوجود 37 ہزار روپے کا ٹکٹ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کوئٹہ سے اسلام آباد، کراچی اور لاہور کے درمیان چلنے والی پی آئی اے اور دیگر ایئرلائنز کے کرائے ملک کے دیگر شہروں کی نسبت بہت زیادہ ہیں ۔ جبکہ کراچی سے لاہور  اور اسلام آباد کے درمیان فاصلہ اور دورانیہ زیادہ ہونے کے باوجود کرائے کم ہیں ۔
کوئٹہ میں ٹریول ایجنٹ سعید احمد نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے کرایوں میں اضافے کی تصدیق کی اور بتایا کہ تین ماہ قبل کوئٹہ سے اسلام آباد کا جو ٹکٹ آٹھ سے دس ہزار روپے میں تھا اب پندرہ ہزار روپے سے اس کی فروخت شروع ہوتی ہے اور رش ہونے کی صورت میں ایک ٹکٹ کی قیمت 25 ہزار روپے سے 30 ہزار روپے تک پہنچ جاتی ہے۔ اسی طرح کراچی کے لیے ٹکٹ 20 ہزار روپے سے کم میں نہیں مل رہے۔
انہوں نے بتایا کہ کراچی سے لاہور اور اسلام آباد کے کرائے کوئٹہ کی نسبت کم ہیں کیونکہ ان بڑے شہروں کے درمیان پروازیں بھی زیادہ ہیں اور ایئر لائن کمپنیاں بھی زیادہ ان روٹس پر چل رہی ہیں۔
اردو نیوز کے رابطہ کرنے کے باوجود پی آئی اے کے ترجمان  نے کرایوں میں اضافے سے متعلق سوال کا جواب نہیں دیا۔ تاہم کوئٹہ میں موجود پی آئی اے کے ایک ذمہ دار افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ تیل کی قیمتوں کے ساتھ ساتھ کرایوں میں اضافے کی ایک وجہ کوئٹہ انٹرنیشنل ایئر پورٹ پر جاری تعمیراتی کام بھی ہے جس کی وجہ سے نجی ایئر لائنز نے کوئٹہ میں اپنے آپریشنز محدود کر دیے ہیں۔

اقلیتی سینیٹر دنیش کمار نے سینیٹ میں بلوچستان میں فضائی سفر کی سہولیات کی کمی سے متعلق بات کی۔  فائل فوٹو: اے پی پی

انہوں نے بتایا کہ کوئٹہ ایئر پورٹ کے دونوں رن ویز تعمیراتی کام کی وجہ سے استعمال میں نہیں اس لیے طیارے پاکستان ایئر فورس کے متبادل رن وے پر اتر رہے ہیں جس پر بیشتر آلات اور سہولیات موجود نہیں۔
پی آئی اے افسر کے مطابق 'ایئر لائنز کو صرف صبح دس بجے سے شام چار بجے تک کے لئے متبادل رن وے استعمال کرنے کی اجازت ہے اور موسم کی خرابی کی صورت میں پروازیں منسوخ کر دی جاتی ہیں جس کی وجہ سے ایئر لائنز کو نقصان ہوتا ہے۔ پچھلے ہفتے تین دن مسلسل ایئر پورٹ پروازوں کے لیے بند رہا ۔ یہی وجہ ہے کہ کئی نجی کمپنیوں نے کوئٹہ کے لئے اپنی پروازیں بند کردی ہیں۔ اس وقت صرف ایک نجی ایئر لائن کمپنی کوئٹہ اسلام آباد کے روٹ پر پروازیں چلا رہی ہے۔'
انہوں نے بتایا کہ رن وے کے استعمال کے لیے محدود وقت اور دیگر مسائل کے باوجود پی آئی اے نے کوئٹہ سے اپنے آپریشنز محدود نہیں کیے۔
بلوچستان اسمبلی کی رکن بشریٰ رند کا کہنا تھا کہ بلوچستان وسیع و عریض رقبے پر مشتمل صوبہ ہے یہاں سے باقی صوبوں اور شہروں کے فاصلے طویل ہیں اور بیشتر لوگ علاج معالجے یا کسی مجبوری کی صورت میں ہی فضائی سفر کرتے ہیں ان کے لیے اتنے بھاری کرائے برداشت کرنا مشکل ہے۔
پی آئی اے کے افسر نے بتایا کہ کراچی سے ژوب، تربت اور گوادر کے لیے پروازیں مسافروں کی تعداد کم ہونے کی وجہ سے بند کر دی گئی ہیں۔ 'دالبندین کی پرواز پر صرف سیندک میں کام کرنے والے چینی انجینئرز ہی سفر کرتے ہیں جبکہ تربت اور گوادر کی پروازوں میں دس سے زائد مسافر نہیں ہوتے تھے۔'

کوئٹہ ایئرپورٹ پر جاری تعمیراتی کام بھی فلائٹس میں کمی کی ایک وجہ بتائی جاتی ہے۔ فائل فوٹو: اے پی پی

بلوچستان سے اقلیتی سینیٹر دنیش کمار نے بھی گزشتہ ہفتے سینیٹ میں بلوچستان میں فضائی سفر کی سہولیات کی کمی سے متعلق بات کی۔
اپنی تقریر میں انہوں نے کہا تھا کہ دالبندین سے کراچی کا سڑک کے ذریعے سفر 1200 کلومیٹر ہے، فاصلے طویل ہیں فضائی سفر لوگوں کی ضرورت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ 'پی آئی اے کا یہ جواز درست نہیں کہ انہیں مسافروں کی کمی کی وجہ سے نقصان اٹھانا پڑرہا ہے، پی آئی اے دالبندین سے فضائی سروس کا آغاز کرے اگر انہیں نقصان ہوا تو آدھا میں اپنی جیب سے بھرنے کو تیار ہوں۔'

شیئر: