مدینہ منورہ کی تاریخی مسجد انیف کا مرمت کے بعد افتتاح
’مسجد بنی انیف، مسجد قبا کے جنوب مغرب میں صرف 500 میٹر کے فاصلے پر ہے‘ ( فوٹو: سبق)
مدینہ منورہ زندہ تاریخ کی مانند ہے جو نبوت کے واقعات، ہجرت کی تفصیلات اور سیرتِ طیبہ کے لمحات سے معمور ہے۔
اس کے ہر گوشے میں کوئی نہ کوئی اثر باقی ہے اور ہر مقام نبوت کی گواہی دیتا ہے۔
سبق ویب سائٹ کے مطابق مدینہ منورہ درجنوں ایسے مقاماتِ نبویہ سے مالا مال ہے جو آج بھی عہدِ رسالت کی یاد دلاتے ہیں اور نسل در نسل نور و ہدایت کا سرچشمہ بنے ہوئے ہیں۔
یہ مقامات زائر کو اپنے گہرے تاریخی اور روحانی مفہوم سے متاثر کرتے ہیں۔

انہی مقامات میں سے مسجد بنی انیف بھی ہے جو مسجد قبا کے جنوب مغرب میں صرف 500 میٹر کے فاصلے پر ہے۔
اس کا نام قبیلہ بنی انیف کے نام پر رکھا گیا جو قبیلہ بَلی کی ایک شاخ تھے اور اُس وقت قبا کے باشندوں کے حلیف سمجھے جاتے تھے۔
بعض مورخین کے نزدیک یہ مسجد ’المصبح‘ یا ’الصبح‘ کے نام سے بھی جانی جاتی ہے کیونکہ نبی کریمﷺ نے یہاں فجر کی نماز ادا کی تھی۔
اسی جگہ آپﷺ اپنے صحابی طلحہ بن البراء رضی اللہ عنہ کی عیادت کے لیے بھی تشریف لائے تھے جب وہ بیمار تھے۔

یہ مسجد اپنی سادگی اور قدیم طرزِ تعمیر کی وجہ سے نمایاں ہے۔ اسے سیاہ پتھروں سے بغیر چھت کے بنایا گیا ہے اور اس کی مجموعی جگہ تقریباً 37.5 مربع میٹر ہے۔
ترمیمی کاموں کے دوران اس کی دیواروں کو روایتی لکڑی کے ستونوں سے تقویت دی گئی، فرش کو سفید سنگِ مرمر سے ڈھک دیا گیا اور روشنی کے لیے آثار قدیمہ کے طرز سے ہم آہنگ لائٹس نصب کی گئیں۔

مسجد کے گرد ایک پتھریلا صحن ہے جس میں کھجور کے درخت اور مقامی جھاڑیاں لگائی گئی ہیں، جو سادگی اور اصل پن کا ایک خوبصورت منظر پیش کرتے ہیں۔
اس مقام پر نہایت باریک بینی سے مرمتی کام انجام دیا گیا۔ یہ کام قومی سطح پر اسلامی ورثے کی نگہداشت اور مملکت کی عمرانی شناخت کو مضبوط بنانے کی مہم کے تحت کیا گیا۔