Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’مطالبات منظور نہ ہونے‘ پر حق دو بلوچستان تحریک نے پھر دھرنا دے دیا

دھرنا اورماڑہ کے زیروپوائنٹ پر دیا گیا ہے (فوٹو: ٹوئٹر، حق دو تحریک)
بلوچستان حکومت سے معاہدے کے بعد 31 روزہ دھرنا ختم کرنے والے حق دو بلوچستان تحریک نے صوبے میں ایک مرتبہ پھر دھرنے کا آغاز کر دیا ہے۔
’حکومت بلوچستان کی وعدہ خلافی‘ کو حالیہ دھرنے کی وجہ قرار دیتے ہوئے حق دو تحریک کا کہنا ہے کہ مطالبات پر عمل نہیں کیا جا رہا، سمندر میں غیرقانونی ٹرالرز اب بھی سمندری حیاتیات کی نسل کشی کر کے مقامی ماہی گیروں کو بیروزگار کر رہے ہیں۔
اورماڑہ میں دھرنا شہر کے زیروپوائنٹ پر دیا گیا ہے جس کے بعد یہ مقام آمدورفت کے لیے مکمل طور پر بند ہو چکا ہے۔
بلوچستان کو حق دو تحریک کے سربراہ مولانا ہدایت الرحمن بلوچ کا کہنا ہے کہ ’معاہدے کی پاسداری نہ ہونے کے خلاف آج اورماڑہ میں دھرنا جاری ہے۔‘
درھنے میں شریک افراد کا شکریہ ادا کرتے ہوئے ان کا کہنا ہے کہ ’جن لوگوں نے یہ سمجھا تھا کہ ہم خاموش بیٹھیں گے، وہ غلطی پر تھے۔ یہ ایک مقام کا دھرنا ہے، غیر سنجیدگی کا مظاہرہ کرنے والے، لوگوں کی شرکت دیکھ سکتے ہیں۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’حکومت سے کہتا ہوں آنکھیں کھولیں اور سنجیدگی کا مظاہرہ کریں، مسائل حل کریں۔ مارچ تک گوادر، کیچ، پنجگور کے مختلف شہروں میں مسلسل ایسے دھرنے ہوں گے۔ مطالبات پر عملدرآمد نہ ہوا تو یکم مارچ سے گوادر میں پھر دھرنا ہوگا۔

گزشتہ ماہ بلوچستان کو حق دو تحریک کی جانب سے گوادر میں 31 روز تک جاری دھرنا اس وقت ختم کیا گیا تھا جب وزیراعظم پاکستان عمران خان نے ان کے مطالبات کا نوٹس لیتے ہوئے ہدایت کی تھی کہ معاملات حل کیے جائیں۔
اس کے بعد جہاں وفاقی حکومت کا ایک وفد گوادر پہنچا تھا وہیں وزیراعلی بلوچستان اور دیگر نے حق دو تحریک سے مذاکرات کر کے ایک ماہ میں تمام مطالبات پر عملدرآمد کا یقین دلایا تھا۔
16 دسمبر کو وزیراعلیٰ بلوچستان عبدالقدوس بزنجو کی قیادت میں حکومتی وفد نے تحریک کے سربراہ مولانا ہدایت الرحمان کے ساتھ مذاکرات کیے جس میں چیک پوسٹوں، غیر قانونی ماہی گیری کے خاتمے اور مقامی سطح پر سرحدی تجارت کی بحالی سمیت بیشتر مطالبات کے حل کے لیے اقدامات پر اتفاق کیا گیا تھا۔

شیئر: