Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مصری صدر کا دورہ سعودی عرب، مشترکہ اعلامیہ جاری

مصری صدر عبدالفتاح السیسی سرکاری دورے کے بعد روانہ ہوگئے( فوڈو ایس پی اے)
سعودی عرب اور مصر نے خطے سمیت دنیا بھر میں امن و استحکام کے فروغ کے  لیے یکجہتی بڑھانے کا عزم ظاہر کیا ہے۔
مصری صدر عبدالفتاح السیسی ایک روزہ سرکاری دورے کے بعد روانہ ہوگئے۔ ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے انہیں الوداع کیا۔
سرکاری خبر رساں ایجنسی ایس پی اے کے مطابق مصری صدر  کے دورہ سعودی عرب کے اختتام پر جاری مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا کہ تمام سیاسی مسائل کے حل کے لیےایکدوسرے سے تعاون کیا جائے گا۔ امن و استحکام کے تحفظ کے لیے مشترکہ موقف اپنانے کی کوشش کی جائے گی۔ مشاورت کا سلسلہ جاری رکھا جائے گا۔ 
اعلامیے میں کہا گیا کہ فریقین نے دونوں ملکوں کی دلچسپی کے علاقائی و بین الاقوامی مسائل پر نکتہ ہائے نظر کا تبادلہ کیا ہے۔ 
فریقین نے اس امر پر زور دیا کہ عربوں کا امن ناقابل تقسیم اکائی ہے۔ مشترکہ عرب جدوجہد ناگزیر ہے۔ عربوں کی قومی سلامتی کے تحفظ کے لیے  مکمل یکجہتی ضروری ہے۔ ہر ملک اپنی استعداد اور اپنے وسائل کے لحاظ سے یہ فرض ادا کرے گا۔ یہ تمام عرب ملکوں کی ذمہ داری ہے۔ سعودی عرب اور مصر اپنے دائرہ کار میں امن واستحکام کے فروغ کے لیے کوشاں رہیں گے۔ 
مصر اور مملکت نے عرب ممالک کے اندرونی امور میں علاقائی طاقتوں کی جانب سے ہر طرح کی مداخلت کو پھر مسترد کردیا۔ دونوں نے خطے کے استحکام کو خطرات سے دوچار کرنے، عرب اقوام کے مفادات کو سبوتاژ کرنے کی ہر کوشش کی مخالفت کا موقف دہرایا۔ دونوں ملکوں نے خطے میں ہر طرح کی دہشت گردی کے خلاف جنگ جاری رکھنے کا عزم ظاہر کیا۔ اس حوالے سے کی جانے والی اپنی اپنی کوششوں کا جائزہ بھی لیا ہے۔

شام اور لیبیا سے متعلق روایتی موقف کا اعادہ کیا گیا ہے(فوٹو ایس پی اے)  

دونوں ملکوں نے خلیج عرب آبنائے باب المندب اور بحیرہ احمر میں جہاز رانی کو خطرے میں ڈالنے کی کوششوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ   سمندری گزر گاہوں میں ہر ایک کو جہاز رانی کی آزادی حاصل ہے۔ لاحق خطرات سے نمٹنا ضروری ہے کیونکہ یہ علاقائی و بین الاقوامی امن و استحکام کے لیے خطرہ ہیں۔ 
اعلامیے میں کہا گیا کہ فریقین نے بحیرہ احمر میں جہاز رانی کو حوثی  دہشت گردوں کی جانب سے خطرات لاحق کرتے رہنے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ حوثی دہشت گردوں کی عسکری استعداد کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔ حوثی سعودی عرب اور خطے کے ممالک کے امن و امان کے لیے براہ راست خطرہ بنے ہوئے ہیں۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ دونوں ملک خصوصا عسکری شعبے اور سٹراٹیجک شراکت و تعلقات بڑھانا چاہتے ہیں۔
مصر نے قومی سلامتی کے تحفظ کے  حوالے سے اپنائے جانے والے سعودی عرب کے تمام اقدامات سے مکمل یکجہتی کا اظہار کیا اور کہا کہ سعودی عرب پر ہر حملے کو مسترد کرتا ہے۔ مملکت اور خلیج عرب کا امن مصر کی قومی سلامتی کا اٹوٹ حصہ ہے۔
یمن سے متعلق اعلامیے میں کہا گیا کہ بحران کے جامع اور سیاسی حل کے لیے جدوجہد جاری رکھنا ضروری ہے۔ اس حوالے سے دونوں ملکوں کا موقف یکساں ہے۔
عراق کے حوالے سے امن و استحکام و ترقی و خوشحالی جاری رکھنے والی حکومت کی تشکیل کی خواہش کا اظہار کیا گیا ہے۔ نئی حکومت دہشت گردی کا خاتمہ کرے اور عراق کے اندرونی امور میں خارجی مداخلت بند کرائے۔
سوڈان کے حوالے سے فریقین نے عبوری دور کی کامیابی کے لیے مدد جاری رکھنے کا عزم ظاہر کیا۔  
لبنان کے حوالے سے کہا گیا کہ سوڈان میں امن و استحکام و اتحاد و سالمیت ضروری ہے۔ دونوں ملک لبنان کے عرب تشخص اورامن و استحکام کے تحفظ کے لیے کوششیں جاری رکھیں گے۔ لبنان کے ریاستی اداروں کی مدد کریں گے۔
اعلامیے میں یہ بھی کہا گیا کہ  لبنان میں بحران سے نکلنے کے لیے ضروری اصلاحات کو ناگزیر سمجھتے ہیں۔
شام اور لیبیا سے متعلق روایتی موقف کا اعادہ کیا گیا ہے۔  
افغانستان کی صورتحال سے متعلق کہا گیا کہ وہاں امن و استحکام کی حمایت ضروری ہے۔افغانستان میں دہشت گردوں اور انتہا پسندوں کو محفوظ پناہ گاہیں نہ دی جائیں۔ بین الاقوامی برادری دہشتگردی کے انسداد کے لیے کوششیں جاری رکھے جبکہ افغانستان میں امدادی مشن کی حمایت بھی ناگزیر ہے۔  
فریقین نے ایران کے ایٹمی و میزائل پروگرام کے حوالے سے کہا کہ اس سے سنجیدگی کے ساتھ ٹھوس انداز میں نمٹنا ہوگا۔ حسن ہمسائیگی کے اصولوں اور بین الاقوامی قراردادوں کی پاسداری پر بھی زور دیا گیا ہے۔  
اعلامیے میں امن و استحکام کو متزلزل کرنے والی ہر کوشش سے خطے کو بچانے پر زور دیا گیا۔ دہشت گردی اور اس کی فنڈنگ کے انسداد کے لیے کی جانے والی کوششوں پر اطمینان کا اظہار کیا گیا ہے۔  
فریقین نے کہا کہ خطے کے ممالک سے متعلق ایران کا جارحانہ طریقہ کار پرخطر ہے۔ کسی بھی بین الاقوامی معاہدے میں خطے کے ممالک کو شامل کرنا ضروری ہے۔ 
 

شیئر: