Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بلامقابلہ سپیکر قومی اسمبلی منتخب ہونے والے راجا پرویز اشرف کون ہیں؟

پیپلز پارٹی کے دور حکومت میں راجہ پرویز اشرف وزیراعظم رہ چکے ہیں۔ فوٹو: اے ایف پی
پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما اور سابق وزیراعظم راجا پرویز اشرف بلامقابلہ سپیکر قومی اسمبلی منتخب ہوگئے ہیں۔
جمعے کو سپیکر قومی اسمبلی کے لیے کسی اور امیدوار نے ان کے مقابلے میں کاغذات نامزدگی جمع نہیں کروائے۔ اس طرح پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما حکمراں اتحاد کے مشترکہ امیدوار کے طور پر بلامقابلہ سپیکر قومی اسمبلی منتخب ہوگئے ہیں۔
راجا پرویز اشرف کے تجویز اور تائید کنندہ خورشید شاہ اور نوید قمر تھے۔
راجا پرویز اشرف کے منتخب ہونے کے بعد سنیچر کو قومی اسمبلی کا اجلاس طلب کرلیا گیا ہے، جہاں ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ ہوگی۔
قومی اسمبلی کے قواعد و ضوابط کے سیکشن 9 سب سیکشن 5 کے تحت اگر کوئی دوسرا امیدوار سپیکر کے انتخاب کے وقت کاغذات جمع نہ کروائے تو واحد امیدوار منتخب ہو جائے گا۔
قائم مقام سپیکر قاسم سوری نے 16 اپریل کو بلائے گئے اجلاس کا شیڈول تبدیل کیا تھا تاہم سپیکر قومی اسمبلی کے الیکشن کے لیے شیڈول تبدیل نہیں ہوا، جس کے مطابق آج کاغذات نامزدگی جمع کرانے کا آخری دن تھا۔
حکمران اتحاد کے لیے سپیکر کی نشست اس لیے بھی اہمیت کی حامل ہے کیونکہ پی ٹی آئی ارکان نے قومی اسمبلی سے مستعفی ہونے کا اعلان کیا ہوا ہے اور سپیکر یا ڈپٹی سپیکر ہی ان کے استعفوں کی تصدیق کا عمل مکمل کر سکتا ہے۔
جمعرات کو  پی ٹی آئی کے رکن اور قائم مقام سپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری نے پاکستان تحریک انصاف کے 123 ارکان کے استعفوں کی منظوری کی تصدیق کر دی تھی۔

راجہ پرویز اشرف بلامقابلہ سپیکر قومی اسمبلی منتخب ہوئے ہیں۔ فوٹو: اے ایف پی

خیال رہے 9 اپریل کو قومی اسمبلی میں اپنے خلاف تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ سے قبل تحریک انصاف سے تعلق رکھنے والے سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے عہدہ چھوڑنے کا اعلان کیا تھا جس کے بعد یہ نشست خالی تھی۔
راجہ پرویز اشرف کون ہیں؟
راجہ پرویز اشرف ضلع راولپنڈی سے پاکستان پیپلز پارٹی کے پرانے کارکن ہیں اور ان کا شمار پارٹی کے وفادار کارکنوں میں ہوتا ہے۔ راولپنڈی میں پیپلز پارٹی کی سیاست کے حوالے سے وہ 1988 سے متحرک ہیں مگر انہیں تین انتخابات میں شکست کے بعد 2002 میں پہلی بار کامیابی نصیب ہوئی۔
 پھر اسی حلقے سے وہ 2008 کے عام انتخابات میں کامیابی حاصل کر کے دوبارہ رکن اسمبلی منتخب ہوئے۔
وہ مارچ 2008 سے فروی 2011 تک یوسف رضا گیلانی کی کابینہ میں وفاقی وزیر پانی و بجلی رہے۔
انہیں اس وقت بار بار لوڈشیڈنگ کے خاتمے کی تاریخ دینے اور اس پر قابو نہ پانے پر بھی شدید تنقید کا نشانہ بنایا جاتا رہا۔
جون 2012 میں راجہ پرویز اشرف اس وقت وزیراعظم پاکستان منتخب ہو گئے تھے جب ان کی پارٹی کے ہی یوسف رضا گیلانی کو سپریم کورٹ نے سوئس حکومت کو خط نہ لکھنے پر وزیراعظم کے عہدے سے ہٹا دیا تھا۔

 9 اپریل 2022 کو عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد منظور ہوئی تھی۔ فوٹو: اے ایف پی

اپنی وزارت اور وزارت عظمیٰ کے دور کے حوالے سے ان پر کرپشن کے الزامات بھی لگے اور نیب کیسز بھی بنے جس میں رینٹل پاور اور اوگرا کیس شامل ہیں۔
رینٹل پاور کیس میں ان پر پرائیویٹ بجلی گھروں سے کمیشن لینے کے الزامات عائد کیے گئے تھے۔ جبکہ اوگرا کیس میں ان پر غیر قانونی تقرریوں کے الزامات لگائے گئے تھے۔ تاہم اسلام آباد کی احتساب عدالت نے اس سال فروری اور مارچ میں انہیں دونوں ریفرنسز میں بری کر دیا تھا۔ 

شیئر: