Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

عمران خان کے کرکٹ ڈھانچے سے متاثر ہونے والے کھلاڑی

کرکٹ میں نئے نظام کی وجہ سے کئی نئے کھلاڑی ابھر کر سامنے آئے ہیں۔ (فوٹو: اے ایف پی) 
پاکستان کرکٹ بورڈ نے سنہ 2019 میں اس وقت کے وزیراعظم اور پیٹرن انچیف عمران خان کی ہدایات پر ڈومیسٹک کرکٹ کے ڈھانچے کو تبدیل کرتے ہوئے ڈیپارٹمنٹل کرکٹ کو ختم کرکے چھ علاقوں پر مشتمل قومی کرکٹ کا نیا سٹرکچر تشکیل دیا تھا۔  
پاکستان کے کامیاب کپتانوں میں شمار ہونے والے عمران خان ہمیشہ سے کھلاڑیوں کو نوکریاں فراہم کرنے والے ڈیپارٹمنٹل کرکٹ سسٹم کے مخالف رہے اور وزیراعظم بننے کے بعد موقع ملتے ہی انہوں نے پی سی بی کو آسٹریلیا کی طرز پر چھ ریجنز پر مشتمل اپنے ڈومیسٹک کرکٹ کے ویژن کو عملی جامہ پہنانے کا حکم دے دیا تھا۔ 
اس نئے نظام کے تحت فرسٹ کلاس کرکٹ کی 16 ٹیمیں ختم کر کے اس کو چھ علاقائی ٹیموں تک محدود کر دیا گیا۔ جس کی وجہ سے 400 سے زائد کھلاڑی اور سپورٹ سٹاف فوری طور پر بے روزگار ہو گئے۔
ابھی اس نئے نظام پر عملدرآمد کا آغاز ہی ہوا تھا کہ 2020 میں عالمی وبا کورونا نے ہر شعبہ زندگی کی طرح کرکٹ کو بھی جامد کر دیا گیا، جس سے پروفیشنل کرکٹرز کی مشکلات بڑھ گئیں اور قومی کرکٹ کا یہ نیا سٹرکچر ناکامی کے خدشے کا شکار ہو گیا۔  
کرکٹ کے بیشتر حلقوں سے اس پر تنقید کی گئی اور پاکستان کے سینیئر کرکٹرز مصباح الحق، محمد حفیظ اور اظہر علی کے ہمراہ کرکٹ بورڈ کے حکام نے وزیراعظم سے ملاقات کر کے پرانا نظام بحال کرنے کا مطالبہ کیا۔
لیکن عمران خان  نے تمام تحفظات کو رد کرتے ہوئے نئے ڈومیسٹک سٹرکچر کو وقت دینے کا مشورہ دیا۔ 
اب جبکہ عمران خان وزیراعظم نہیں رہے اور ان کی حکومت کا خاتمہ ہو چکا ہے تو اس نظام کے ناقد ایک مرتبہ پھر اس کے بجائے پرانے والا ڈومیسٹک کرکٹ سسٹم نافذ کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں، بلکہ وفاقی وزارت کھیل نے ایسا کرنے کا عندیہ بھی دیا ہے۔
عمران خان کے تجویز کردہ اس نئے نظام میں ہر علاقے کی دو ٹیمیں بنائی جاتی ہیں جس میں بہترین کھلاڑیوں کو فرسٹ الیون، جبکہ سیزن میں عمدہ کارکردگی نہ دکھانے والے کھلاڑیوں کی تنزلی کرتے ہوئے سیکنڈ الیون کا حصہ بنایا جاتا ہے۔  
دو سال سے زائد عرصہ تک نافذ العمل رہنے والے اس ڈومیسٹک کرکٹ کے نئے سٹرکچر کی وجہ سے بہت سے کھلاڑی قومی منظر نامے سے غائب ہو گئے ہیں، اور کئی نئے کھلاڑی ابھر کر سامنے آئے ہیں۔ 
سمیع اسلم   
2019 کے قائد اعظم ٹرافی کے سیزن میں سب سے زیادہ رنز بنانے والی فہرست میں شامل جنوبی پنجاب کے کپتان سمیع اسلم نے سیزن میں 78 کی اوسط سے 864 رنز بنائے تھے، لیکن کوچ کے ساتھ اختلافات ہونے کے باعث سیزن کے دوران ہی ان کو کپتانی سے ہٹا دیا گیا اور 2020 میں نسبتا کمزور ٹیم بلوچستان میں شامل کیا گیا۔

سمیع اسلم نے جب پاکستان چھوڑنے کا فیصلہ کیا اس وقت وہ اپنے کیرئیر کے عروج پر تھے۔ (فوٹو: کرک انفو)

 اور بعدازاں انہیں بلوچستان کی فرسٹ الیون کی ٹیم سے تنزلی کے بعد سیکنڈ الیون میں شامل کر دیا گیا۔ جس کے بعد انہوں نے دلبرداشتہ ہو کر پاکستان ہی چھوڑنے کا فیصلہ کر لیا اور اپنے بہتر مستقبل کے لیے امریکہ روانہ ہو گئے۔   
سمیع اسلم نے جب پاکستان چھوڑنے کا فیصلہ کیا اس وقت وہ اپنے کیرئیر کے عروج پر تھے اور انہیں پاکستان ٹیسٹ ٹیم کے مستقل اوپنر بلے باز سمجھا جاتا تھا۔ سمیع اسلم نے پاکستان کی جانب سے 13 ٹیسٹ میچز میں نمائندگی کی جس میں انہوں نے 31 کی اوسط سے 758 رنز سکور کیے اور اس میں 7 نصف سنچریاں شامل تھیں۔  
عمر خان  
سنہ 2016 میں یونائیٹڈ بینک کی ٹیم کی جانب سے اپنے فرسٹ کلاس کیرئیر کا آغاز کرنے والے بائیں ہاتھ کے سپنر عمر خان کا شمار بہترین آف سپنرز میں کیا جاتا تھا۔
سنہ 2019 کے پی ایس ایل کے سیزن میں کراچی کنگز کی نمائندگی کرتے ہوئے انہوں نے بہترین امرجنگ کھلاڑی کا اعزاز بھی حاصل کیا لیکن ڈومیسٹک ڈھانچے میں تبدیلی کے بعد وہ فرسٹ الیون میں جگہ نہیں بنا پائے اور انہیں جنوبی پنجاب کی ٹیم میں شامل کیا گیا۔ 
ڈومیسٹک سیزن میں عمدہ کارکردگی دکھا کر شہرت حاصل کرنے والے کھلاڑی  
سیالکوٹ سے تعلق رکھنے والے دائیں ہاتھ کے بلے باز محمد حریرا نے گزشتہ سیزن میں فرسٹ کلاس کیرئیر کا آغاز کیا اور اپنا پہلا ہی سیزن کھیلنے کے بعد وہ دنیائے کرکٹ میں اپنا نام بنانے میں کامیاب ہوئے ہیں۔
محمد حریرا فرسٹ کلاس کرکٹ میں دوسرے کم عمر پاکستانی بلے باز بنے ہیں جنہوں نے ٹرپل سنچری سکور کی۔ انہوں نے یہ اعزاز 19 سال کی عمر میں ناردرن ریجن کی نمائندگی کرتے ہوئے حاصل کیا۔  

کامران غلام نے ایک سیزن میں 1249 رنز سکور کر کے 37 سال قبل سعادت علی کا ریکارڈ توڑا۔ (فوٹو: ٹوئٹر)

سب سے کم عمر میں پاکستان کی فرسٹ کلاس کرکٹ میں ٹرپل سنچری کرنے کا اعزاز سابق کپتان جاوید میانداد کے پاس ہے۔   
کامران غلام 
خیبرپختونخوا کی نمائندگی کرنے والے کامران غلام نے نئے نظام کے تحت تشکیل پانے والی ڈومیسٹک کرکٹ میں عمدہ کارکردگی دکھاتے ہوئے پاکستان ٹیسٹ سکواڈ میں جگہ بنائی ہے۔
انہوں نے گزشتہ قائد اعظم ٹرافی ٹورنامنٹ میں 37 سالہ ریکارڈ توڑتے ہوئے سیزن میں سب سے زیادہ رنز بنانے کا اعزاز حاصل کیا تھا۔ انہوں نے ایک سیزن میں 1249 رنز سکور کر کے 37 سال قبل سعادت علی کا ریکارڈ توڑا تھا۔ 
احسن علی  
سندھ کی نمائندگی کرنے والے احسن علی پاکستان کے ایک اور ابھرتے ہوئے نوجوان بلے باز ہیں، جنہوں نے قائد اعظم ٹرافی کے 2021 کے سیزن میں ٹرپل سنچری سکور کر کے پاکستان فرسٹ کلاس کرکٹ میں نویں بلے باز بننے کا اعزاز حاصل کیا ہے۔ 
ڈومیسٹک کرکٹ میں عمدہ کارکردگی کی بدولت انہیں پاکستان کی ٹی 20 ٹیم میں شامل کیا گیا جہاں انہوں نے دو میچز میں پاکستان کی نمائدگی کی ہے۔
وہ پاکستان سپر لیگ کے ساتویں سیزن میں کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کی طرف سے کھیلتے ہوئے سب سے زیادہ رنز بنانے والے بہترین پانچ بلے بازوں میں شامل ہوئے۔ 

شیئر: