Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بی جے پی کے عہدے داروں کے ’اشتعال انگیز‘ بیانات کی مذمت کرتے ہیں: امریکہ

بی جے پی رہنماؤں کے گستاخانہ بیانات کے بعد انڈیا کے مختلف شہروں میں احتجاج کا سلسلہ شروع ہوا۔ (فائل فوٹو:روئٹرز)
امریکی محکمہ خارجہ نے کہا ہے کہ ہم بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے دو رہنماؤں کے اشتعال انگیز بیانات کی مذمت کرتے ہیں اور ہمیں خوشی ہے کہ بی جے پی نے بھی ان تبصروں کی اعلانیہ مذمت کی ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے جمعرات کو اپنی معمول کی پریس بریفنگ کے دوران ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ’ہم انسانی حقوق اور مذہبی آزادیوں سے متعلق مسائل پر انڈیا کے ساتھ باقاعدگی سے اعلیٰ سطحی  روابط جاری رکھے ہوئے ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ہم انسانی حقوق کی پاسداری کے معاملے میں انڈیا کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔‘
نیڈ پرائس نے اپنے گذشتہ برس کے دورۂ انڈیا کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’امریکی اور انڈین عوام انسانی وقار، برابر مواقعوں اور مذہبی آزادیوں میں معاملے میں ایک جیسی سوچ کے حامل ہیں۔‘
یاد رہے کہ انڈیا کی حکمراں قوم پرست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کے دو ترجمانوں کی جانب سے پیغمبر اسلام کے خلاف توہین آمیز تبصرے کے بعد انڈین مسلمانوں میں شدید اشتعال پیدا ہوا۔
بی جے پی نے ان دو ترجمانوں میں سے ایک کو پارٹی سے برخاست جبکہ دوسری کی رکنیت معطل کر دی تھی اور بیان جاری کیا تھا کہ ’پارٹی کسی بھی مذہبی شخصیت کی توہین سے قطعی لاتعلقی کا اظہار کرتی ہے۔‘
ان گستاخانہ تبصروں کے سامنے آنے کے بعد نہ صرف انڈیا میں مظاہرے شروع ہو گئے تھے بلکہ مسلمان ممالک نے بھی اس کی شدید مذمت کی تھی۔
انڈیا کی ریاست اترپردیش کے کئی شہروں میں 10 جون کو ہونے والے مظاہرے پُرتشدد بھی ہو گئے تھے جبکہ اس دوران لگ بھگ 400 افراد کو گرفتار بھی کیا گیا۔

انڈیا کی ریاست اترپردیش کے کئی شہروں میں 10 جون کو ہونے والے مظاہرے پُرتشدد بھی ہو گئے تھے (فائل فوٹو: روئٹرز)

دوسری جانب احتجاجی مظاہروں میں شرکت کرنے والے کچھ مسلمانوں کے گھروں کو ’غیرقانونی‘ قرار دے کر حکام کی جانب سے مسمار بھی کیا گیا ہے۔
مسلمانوں کی املاک کی مسمارگی کو انڈین حکومت کے ناقدین ‘بلڈوزر جسٹس‘ قرار دیتے ہوئے یہ کہہ رہے ہیں کہ اس کا مقصد اپنے حق کے لیے آواز اٹھانے والوں کو سزا دینا ہے۔
خیال رہے کہ انڈیا میں 2014 سے(جب نریندر مودی پہلی مرتبہ وزیراعظم منتخب ہوئے تھے) مسلمانوں کے خلاف ہندو قوم پرستوں کی جانب سے پُرتشدد اقدامات کے سلسلے میں تیزی دیکھی جا رہی ہے۔

’پاکستان ہمارا شراکت دار ہے، مشترکہ مفادات کا تحفظ چاہتے ہیں‘

نیڈ پرائس نے امریکہ کے پاکستان کے ساتھ تعلقات کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ’ہمیں حال میں کچھ موقعوں پر پاکستانی حکام سے ملاقاتوں کا موقع ملا ہے۔ گزشتہ ماہ نیویارک میں فوڈ سکیورٹی سے متعلق کانفرنس میں وزیرخارجہ انتونی بلنکن کی پاکستانی وزیرخارجہ سے ملاقات ہوئی۔ یہ (پاکستانی وزیرخارجہ کے) اپنا عہدہ سنبھالنے کے بعد انتونی بلنکن سے ان کی پہلی بالمشافہہ ملاقات تھی۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’یہ فوڈ سکیورٹی سمیت مختلف مسائل کے بارے میں اچھی اور تعمیری بات چیت تھی۔‘
’پاکستان ہمارا شراکت دار ہے اور ہم ان خطوط پر اپنے باہمی تعاون کو بڑھانا چاہتے ہیں جن کی مدد سے ہمارے مشترکہ مفادات کا تحفظ یقینی بن سکے۔‘

شیئر: