ایک خفیہ پروگرام کے تحت ہزاروں افغانوں کو ملک میں آباد کیا گیا: برطانوی حکومت کا انکشاف
منگل 15 جولائی 2025 16:34
برطانیہ کی حکومت نے انکشاف کیا ہے کہ ہزاروں افغان باشندوں جن میں برطانوی فوجیوں کے ساتھ کام کرنے والے افراد بھی شامل تھے کو خفیہ طور پر کو برطانیہ میں دوبارہ آباد کیا گیا۔
امریکی خبر رساں ایجنسی اے پی کے مطابق ان افغان باشندوں کو اُن کی شناخت کا ڈیٹا لیک ہونے کے بعد اِن خدشات کی بنا پر برطانیہ میں آباد کیا گیا کہ طالبان انہیں ہدف بنا سکتے ہیں۔
اب برطانوی حکومت نے اس خفیہ منصوبے کو ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ وزیر دفاع جان ہیلی کا کہنا ہے کہ ’طالبان کی جانب سے کابل کا کنٹرول سنبھالنے کے بعد 19 ہزار افغانوں نے برطانیہ آنے کے لیے درخواست دی تھی۔‘
ان کے مطابق ’سنہ 2022 میں ان افراد کا ڈیٹا غلطی سے جاری ہو گیا تھا اور بعدازاں یہ معلومات آن لائن شائع بھی ہو گئیں۔‘
اس ڈیٹا کے افشا ہونے کے بعد اُس وقت کی کنزرویٹیو حکومت نے ایک خفیہ پروگرام کے ذریعے افغان باشندوں کی ملک میں دوبارہ آبادکاری کا فیصلہ کیا تھا۔
حکومت نے عدالت سے ایک حکم نامہ بھی حاصل کیا تھا جسے سُپر اِن جنکشن کہا جاتا ہے جس کے تحت ہر ایک کو اپنی موجودگی ظاہر نہ کرنے کا پابند بنایا گیا۔
اِن جنکشن کو منگل کے روز برطانیہ کی موجودہ لیبر حکومت کی جانب سے اس پروگرام کو عوان کے سامنے لانے کے فیصلے کے بعد اُٹھا لیا گیا۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ آزادانہ جائزے کے بعد اس بات کے بہت کم شواہد ملے ہیں کہ ڈیٹا لیک ہونے کے بعد طالبان ان افغانوں کے خلاف انتقامی کارروائی کر سکتے ہیں۔
جان ہیلی نے دارالعوام کے قانون سازوں کو بتایا کہ ’مجھے پارلیمنٹ اور عوام میں شفافیت کے فقدان پر گہری تشویش ہے۔‘
اس خفیہ پروگرام کے تحت تقریباً 4 ہزار 500 افراد، 900 درخواست دہندگان اور تقریباً 3 ہزار 600 اہلِ خانہ کو برطانیہ لایا گیا۔
ایک اندازے کے مطابق پروگرام کے اختتام تک 6 ہزار 900 افراد کو دوبارہ منتقل کیا جائےگا جس پر 850 ملین پاؤنڈز (ایک ارب 10 کروڑ ڈالر) اخراجات آئیں گے۔
دوبارہ آبادکاری کے منصوبے کے تحت تقریباً 36 ہزار افغان باشندوں کو برطانیہ میں دوبارہ منتقل کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ امریکہ میں 11 ستمبر 2001 کے حملوں کے بعد برطانوی افواج کو طالبان اور القاعدہ کے خلاف لڑنے کے لیے بھیجا گیا تھا۔
افغانستان میں جب اتحادی افواج کی جانب سے جاری آپریشن عروج پر تھا اس وقت برطانیہ کے 10 ہزار فوجی وہاں موجود تھے، زیادہ تر فوجی جنوب میں ہِلمند کے صوبے میں تھے۔ برطانیہ نے افغانستان میں اپنا آپریشن 2014 میں ختم کر دیا تھا۔
