Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

توہین آمیز بیانات، انڈیا کے سابق ججوں کی حکومتی کارروائیوں کی مذمت

پولیس کے ساتھ جھڑپوں میں کم از کم 400 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے (فوٹو: روئٹرز)
انڈیا میں چھ ممتاز سابق ججوں نے چیف جسٹس کو خط لکھ کر مسلمان سیاسی کارکنان کے گھر مسمار کرنے کے واقعے کی شدید مذمت کی ہے۔
برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق منگل کو چیف جسٹس کو لکھے گئے خط میں چھ سابق ججوں اور چھ سینئر وکلاء نے ریاست اترپردیش کے رہائشی محمد جاوید کے گھر کو تباہ کرنے کی ریاستی کارروائی کی مذمت کی۔
انہوں نے خط میں لکھا کہ ’ریاستی حکومت کا مسلم کارکن کے گھر کو مسمار کرنا غیرقانونی اقدام تھا۔
خیال رہے کہ حکمران جماعت بھارتیا جنتا پارٹی (بی جے پی) کی سابق ترجمان نوپور شرما کے گستاخانہ تبصرے سامنے آنے کے بعد نہ صرف انڈیا میں مظاہرے شروع ہو گئے تھے بلکہ مسلمان ممالک نے بھی اس کی شدید مذمت کی تھی۔
شمالی ریاست اترپردیش میں بی جے پی کے سخت گیر وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے گذشتہ ہفتے مظاہروں میں ملوث افراد کی غیرقانونی عمارتیں مسمار کرنے کا حکم دیا تھا جن میں کارکن محمد جاوید کا گھر بھی شامل تھا۔
خط میں سپریم کورٹ پر زور دیا گیا ہے کہ وہ اتر پردیش میں ’امن و قانون کی بگڑتی ہوئی صورتحال کو بہتر بنانے‘ کے لیے اقدامات کرے۔
مقامی حکام کا کہنا ہے کہ مکان کے کچھ حصے غیرقانونی طور پر تعمیر کیے گئے تھے اور محمد جاوید اس معاملے پر سماعت کے لیے پیش نہیں ہوئے تھے اس لیے یہ مسماری جائز ہے۔
ریاست مغربی بنگال کے دارالحکومت کلکتہ میں ہزاروں مسلمانوں نے منگل کو احتجاج کیا جبکہ کئی علاقوں میں مسلمانوں اور ہندوؤں، جبکہ مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپیں ہوئیں جن میں کم از کم 400 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل نے مسلمانوں کے خلاف کریک ڈاؤن ختم کرنے کا کہا ہے (فوٹو: اے ایف پی)

یو پی پولیس کا موقف ہے کہ محمد جاوید حالیہ فسادات میں سے ایک میں ملوث تھے۔
محمد جاوید کے وکیل کا کہنا ہے کہ خاندان کو نوٹس کی صرف ایک کاپی مسماری سے دو دن پہلے جمعے کو موصول ہوئی اور یہ گھر جاوید نہیں بلکہ ان کی اہلیہ کی ملکیت ہے۔
دوسری جانب ایمنسٹی انٹرنیشنل نے ایک بیان میں کہا ہے کہ انڈیا کو مسلمانوں کے خلاف ظالمانہ کریک ڈاؤن فوری طور پر ختم کرنا چاہیے۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل انڈیا بورڈ کے سربراہ آکر پٹیل کے مطابق ’حکومت خصوصی اور ظالمانہ طریقے سے ان مسلمانوں کے خلاف کریک ڈاؤن کر رہی ہے جو اپنے ساتھ ہونے والے امتیازی سلوک کے خلاف بولنے کی ہمت رکھتے ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’مظاہرین کے خلاف طاقت کا بےجا استعمال، کسی وجہ کے بغیر اپنی مرضی سے گرفتاریاں اور سزا کے طور پر گھروں کی مسماری بین الاقوامی انسانی حقوق کے قانون کے تحت انڈیا کے وعدوں کی مکمل خلاف ورزی ہے۔‘

شیئر: