برطانیہ نے پاکستان کا نام ایئر سیفٹی لسٹ سے نکال دیا ہے جس کے بعد پاکستانی ایئرلائنز پر عائد پابندیاں ختم ہو گئی ہیں، دوسری جانب پی آئی اے نے کہا ہے کہ ابتدائی طور پر ہفتہ وار تین پروازیں چلائی جائیں گی۔
بدھ کو برطانوی ہائی کمیشن نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’ایئر سیفٹی میں بہتری کے بعد برطانیہ کی ایئر سیفٹی کمیٹی نے پاکستانی ایئرلائز پر عائد پابندیاں ختم کر دی ہیں۔‘
ہائی کمیشن کے مطابق ایئرلائنز کو پروازوں کے لیے اب بھی برطانوی سول ایوی ایشن اتھارٹی سے اجازت لینا ہوگی۔ سیفٹی لسٹ سے اخراج آزاد اور تکنیکی عمل کے تحت ہوا۔
مزید پڑھیں
-
ایوی ایشن آڈٹ کیا ہے اور کسی بھی ملک کے لیے یہ کتنا ضروری ہے؟Node ID: 871031
پاکستان میں تعینات برطانوی ہائی کمشنر جین میریٹ کا کہنا ہے کہ ’میں برطانیہ اور پاکستان میں ہوابازی کے ماہرین کی شکر گزار ہوں کہ وہ بین الاقوامی حفاظتی معیارات پر پورا اترنے کے لیے مل کر کام کر رہے ہیں۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’پروازوں کی بحالی میں وقت لگے گا۔ میں خاندان اور دوستوں سے ملنے کے لیے پاکستانی ایئرلائن سے سفر کی منتظر ہوں۔‘
وزیراعظم محمد شہباز شریف نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’برطانیہ کی جانب سے پاکستانی پروازوں پرعائد پابندیوں کا ختم ہونا برطانیہ میں مقیم پاکستانیوں کے لیے باعث اطمینان ہے۔‘
وزیراعظم نے مزید کہا کہ اس مثبت پیشرفت سے بین الاقوامی سطح پر پاکستان کی ساکھ میں اضافہ ہو گا اور برطانیہ کے ساتھ پاکستان کے دو طرفہ تعاون کو مزید فروغ ملے گا۔
ابتدائی طور پر ہفتہ وار تین پروازیں چلائی جائیں گی، پی آئی اے
پی آئی اے نے جاری اعلامیے میں کہا ہے کہ ایک بار پھر برطانیہ کی فضاؤں میں اڑان بھرنے کے لیے پرعزم ہیں۔
اعلامیے میں مزید کہا گیا ہے کہ پی آئی اے کم سے کم وقت میں برطانیہ کے لیے پروازیں چلانے کی تیاری مکمل کر رہی ہے اور اس ضمن میں شیڈول فائنل کیا جا رہا ہے۔
’برطانوی آپریشن کا باضابطہ آغاز اسلام آباد سے مانچسٹر کی پروازوں سے ہوگا۔ شیڈول کی منظوری ملتے ہی ابتدائی طور پر ہفتہ وار تین پروازیں چلائی جائیں گی۔‘
پی آئی اے کا کہنا ہے کہ برطانوی ایئر سیفٹی کمیٹی کی طرف سے پابندی کا خاتمہ ہوابازی کے بین الاقوامی حفاظتی معیارات پر سختی سے کاربند رہنے سے ممکن ہوا ہے، برطانوی پابندیوں کا خاتمہ پی آئی اے کے فضائی حفاظت کی معیاری سند ہے۔
ایئر سیفٹی لسٹ سے نکالا جانا اہم سنگ میل ہے، وزیر دفاع خواجہ آصف
وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے پریس کانفرنس سے خطاب میں کہا ہے کہ پی ٹی آئی کی حکومت میں پاکستانی ایئرلائنز پر پابندی عائد ہوئی تھی، شہباز شریف کی حکومت میں تاریخ کا ایک بڑا سنگ میل عبور کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سابق وزیر ہوا بازی غلام سرور نے اپنے ہی ادارے پر تنقید کر کے اداروں کو دعوت دی کہ پاکستان کی ایئر لائن پر پابندی لگا دیں، جس میں عمران خان برابر کے شریک ہیں۔
خواجہ آصف نے کہا کہ سابق وزیر ہوا بازی کے بیان سے اربوں روپے کا نقصان ہوا اور سب سے بڑا نقصان قومی وقار کا مجروح ہونا تھا۔
وزیر دفاع نے مزید کہا کہ ایئر سیفٹی لسٹ سے نکالے جانے کے بعد اب آپریٹنگ لائسنس کے لیے اپلائی کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ قومی ایئرلائن کے ساتھ پاکستان کی نجی ایئرلائنز جیسے ایئربلیو کو بھی اجازت دے دی گئی ہے۔
سکیورٹی انتظامات اور پروٹوکولز کا جائزہ
پروازوں پر پابندیاں ختم کرنے کے اعلان سے چند دن پہلے 11 جولائی کو برطانیہ کے محکمہ ٹرانسپورٹ (ڈی ایف ٹی) کی تین رکنی ٹیم نے اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر سکیورٹی انتظامات اور پروٹوکولز کا جائزہ لینے کا عمل مکمل کیا تھا۔
آٹھ جولائی کو برطانیہ کے محکمہ ٹرانسپورٹ (ڈی ایف ٹی) کی تین رکنی ٹیم اسلام آباد پہنچی تھی جس کا مقصد پاکستان کے سب سے مصروف ترین ایئرپورٹ پر ایوی ایشن سکیورٹی کے انتظامات کا بین الاقوامی معیار کے مطابق تفصیلی جائزہ لینا تھا۔
ایئر پورٹ سکیورٹی فورس (اے ایس ایف) کے مطابق ٹیم نے حفاظتی انتظامات کو تسلی بخش قرار دیا تھا۔

دوران انسپیکشن برطانوی ٹیم نے سکیورٹی ڈیپلائمنٹ، مسافروں اور سامان کی سکریننگ، داخلی کنٹرول پوائنٹس، کیو آر ایف (کوئیک رسپانس فورس) کی تیاری، ڈرون سکیورٹی میکانزم اور ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے موجود انتظامات کا عملی طور پر معائنہ کیا۔
اس موقع پر اے ایس ایف نے انسپیکشن ٹیم کے سامنے تمام سکیورٹی اقدامات کو مکمل تیاری کے ساتھ پیش کیا تاکہ عالمی معیارات پر پورا اترنے کی یقین دہانی کرائی جا سکے۔
یاد رہے کہ کراچی میں 22 مئی 2020 کے پی آئی اے طیارہ حادثے (جس میں 97 افراد ہلاک ہوئے) کے بعد اس وقت کے وزیرِ ہوا بازی، غلام سرور خان نے بیان دیا تھا کہ تقریباً ایک تہائی پاکستانی پائلٹس نے جعلی لائسنس حاصل کیے ہیں۔
اس انکشاف کے بعد یورپی یونین، برطانیہ اور امریکہ نے پاکستانی ایئرلائنز خصوصاً پی آئی اے پر ایوی ایشن سکیورٹی معیارات کی عدم تعمیل کی بنیاد پر اپنی فضائی حدود میں پرواز کرنے پر پابندی عائد کر دی تھی۔