Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ٹیکس سلیب میں تبدیلیاں، اب آپ کی تنخواہ سے کتنی کٹوتی ہو گی؟

اگر آپ سرکاری، نیم سرکاری یا کسی نجی ادارے میں ملازم ہیں اور آپ کی تنخواہ ماہانہ 50 ہزار روپے سے کم ہے تو آپ کو ٹیکس کے معاملے میں پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ آئی ایم ایف کے ساتھ طے پانے والی شرائط میں سالانہ چھ لاکھ روپے سے کم تنخواہ دار افراد پر کوئی ٹیکس نہیں لاگو نہیں کیا جا رہا۔
وفاقی حکومت نے  ٹیکس کی شرح میں کمی کے فیصلے پر آئی ایم ایف نے اعتراضات کے بعد تنخواہ دار طبقے کے لیے ٹیکس کی شرح میں کچھ تبدیلیوں کا فیصلہ کیا ہے جس کے تحت 50 ہزار روپے ماہانہ یعنی سالانہ 6 لاکھ روپے کمانے والوں کو انکم ٹیکس کی ادائیگی میں چھوٹ دی گئی ہے۔
پچاس ہزار سے ایک لاکھ روپے ماہانہ یعنی 6 لاکھ سے 12 روپے سالانہ تک تنخواہ پر ڈھائی فیصد سے ٹیکس عائد ہوگا۔  
بجٹ دستاویز کے مطابق دو لاکھ سے اضافی رقم پر20 فیصد اور تین لاکھ سے زیادہ تنخواہ پر 25 فیصد ماہانہ ٹیکس لگے گا۔ اس کے علاوہ فکسڈ ٹیکس30 جون 2023 سے ختم کر دیا جائے گا۔ 
اب نئے مالی سال میں آپ کا آجر ٹیکس سلیب میں کی جانے والی تبدیلیوں اور نئی شرح کے حساب سے ٹیکس کٹوتی کرے گا لیکن یاد رکھیے گا کہ ٹیکس کٹوتی کے باوجود آپ بری الذمہ نہیں ہو جاتے بلکہ آپ کو ہر صورت اپنے ٹیکس گوشوارے خود سے فائل کرنا ہوتے ہیں۔  

ٹیکس سلیبز میں کیا تبدیلیاں کی گئی ہیں؟

10 جون کو بجٹ پیش کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے جو بجٹ دستاویزات ایوان میں پیش کیں تھیں ان کےمطابق اگلے مالی سال کے دوران 12 لاکھ سالانہ سے کم آمدن والے افراد پر 100 روپے انکم ٹیکس لاگو کیا گیا تھا جبکہ 6 لاکھ سے کم آمدن والے افراد انکم ٹیکس سے مستثنیٰ قرار دیا گیا تھا۔ حکومت نے ٹیکس سلیب 12 سے کم کرکے 7 کر دیے تھے۔ 

پچاس ہزار سے ایک لاکھ روپے ماہانہ یعنی 6 لاکھ سے 12 روپے سالانہ تک تنخواہ پر ڈھائی فیصد سے ٹیکس عائد ہو گا (فوٹو: گیٹی امیجز)

نظرثانی کے بعد بھی سلیب کی تعداد اگرچہ سات ہی رکھی گئی ہے تاہم تاہم نظرثانی شدہ سلیب کے تحت اگرچہ چھ لاکھ روپے سالانہ تک تنخواہ والے افراد پر کوئی انکم ٹیکس لاگو نہیں ہوگا جبکہ دوسرے سلیب میں 12 لاکھ تک آمدنی والے افراد ہیں ان پر بھی صرف 100 روپے کے بجائے اڑھائی فیصد انکم ٹیکس لاگو ہوگا۔  
ایسے افراد جن کی سالانہ آمدن 12 لاکھ سے 24 لاکھ تک ہے ان افراد کے لیے 12 لاکھ سے زیادہ آمدن پر سات فیصد کی فکسڈ شرح سے ٹیکس لاگو کیا گیا تھا لیکن اب اس میں تبدیلی کرتے ہوئے 12 لاکھ سے 24 لاکھ تک کی رقم پر 12 اعشاریہ فیصد جبکہ 12 لاکھ سے کم رقم پر فکسڈ 15000 روپے ٹیکس عائد کیا گیا ہے۔  
جن افراد کی سالانہ تنخواہ 24 لاکھ سے زیادہ اور 36 لاکھ تک ہے، انھیں سالانہ 84 ہزار فکسڈ اور 24 لاکھ سے زیادہ آمدن پر 12.5 فیصد کے حساب سے ٹیکس تجویز کیا گیا تھا لیکن اب اس تجویز کو تبدیل کرتے ہوئے 24 لاکھ تک رقم پر ایک لاکھ 65 ہزار روپے فکسڈ ٹیکس جبکہ اس سے اوپر کی رقم پر 20 فیصد سالانہ کے حساب سے ٹیکس وصول کیا جائے گا۔  
36 لاکھ سے 60 لاکھ کی سالانہ آمدن والے افراد کے لیے دو لاکھ 34 ہزار فکسڈ ٹیکس اور 36 لاکھ سے زیادہ آمدن پر ساڑھے 17 فیصد ٹیکس تجویز کیا گیا تھا جسے نظرثانی کے بعد 36 لاکھ تک کی آمدن پر فکسڈ چار لاکھ، پانچ ہزار جبکہ اس سے اوپر کی آمدن یعنی 60 لاکھ تک 25 فیصد ٹیکس لاگو ہوگا۔  
60 لاکھ سے ایک کروڑ 20 لاکھ کی سالانہ آمدن والے افراد پر چھ لاکھ 54 ہزار فکسڈ ٹیکس اور 60 لاکھ سے زیادہ آمدن پر 22.5 فیصد ٹیکس تجویز کیا گیا تھا۔ آئی ایم ایف کے مطالبے پر اس کو تبدیل کرتے ہوئے 60 لاکھ آمدن پر 10 لاکھ 5 ہزار جبکہ اس سے اوپر کی رقم پر 32 اعشاریہ پانچ فیصد سالانہ ٹیکس عائد کیا گیا ہے۔  
آخری سلیب ان افراد کے لیے ہے جن کی سالانہ آمدن ایک کروڑ 20 لاکھ سے زیادہ ہے، انھیں اب 20 لاکھ چار ہزار فکسڈ ٹیکس جبکہ ایک کروڑ 20 لاکھ سے زیادہ آمدن پر 32.5 فیصد ٹیکس ادا کرنا تھا تاہم اب وہ ایک کروڑ 20 لاکھ کی آمدن تک 29 لاکھ 55 ہزار جبکہ اس سے زائد آمدن پر 35 فیصد ٹیکس ادا کرنے کے پابند ہوں گے۔ 

نئی شرح کے لحاظ سے آپ کا ٹیکس کتنا بنے گا؟ 

بجٹ دستاویزات کے مطابق سات سلیب رکھے گئے ہیں جن میں کہیں فکسڈ رقم اور کہیں پر فیصد کے حساب سے ٹیکس کی شرح رکھی گئی ہے۔
پہلے سلیب کے تحت 6 لاکھ روپے سالانہ کمانے والوں پر کوئی ٹیکس نہیں لاگو نہیں ہوتا۔ اس لیے اگر کسی کی آمدن 6 لاکھ سے کم ہے تو اسے انکم ٹیکس کی مد میں کچھ بھی رقم ادا نہیں کرنا پڑتی۔ تاہم گوشوارے پھر بھی لازمی جمع کرانا ہوں گے۔ 

حکومت نے  آئی ایم ایف نے اعتراضات کے بعد تنخواہ دار طبقے کے لیے ٹیکس کی شرح میں کچھ تبدیلیوں کا فیصلہ کیا ہے (فوٹو: اے ایف پی)

دوسرے سلیب میں چھ لاکھ روپے سے 12 لاکھ روپے کمانے والے آتے ہیں۔ اس لحاظ سے ان پر 2 اعشاریہ پانچ فیصد ٹیکس لاگو ہوگا۔ یعنی اگر کل آمدن 12 لاکھ ہوگی تو سالانہ انکم ٹیکس 30 ہزار روپے ٹیکس ادا کرنا پڑے گا۔  
تیسرے سلیب میں 12 لاکھ سے 24 لاکھ روپے والے افراد آتے ہیں۔ اس سلیب کے تحت 12 لاکھ روپے تک فکسڈ ٹیکس 15 ہزار روپے ہوگا کہ جبکہ 12 لاکھ سے 24 لاکھ کی درمیانی رقم پر 12.5 فیصد کے حساب سے ٹیکس لاگو ہوگا یعنی اگر آمدن 24 لاکھ ہوگی تو ایک لاکھ 50 ہزار روہے جمع 15 ہزار یعنی ایک لاکھ 65 ہزار روپے انکم ٹیکس بنے گا۔  
چوتھے سلیب کے تحت سالانہ آمدن 24 لاکھ سے 36 لاکھ رکھی گئی ہے۔ اس پر ٹیکس 24 لاکھ روپے تک فکسڈ ایک لاکھ 65 ہزار روپے ہے جبکہ 24 لاکھ سے اوپر اور 36 لاکھ سے کم رقم پر 20 فیصد ٹیکس ادا کیا جانا ہے۔  
مثال کے طور پر اگر کسی کی آمدن 35 لاکھ روپے ہے تو اسے 1 لاکھ 65 ہزار دو لاکھ 20 ہزار روپے یعنی کل تین لاکھ 85 ہزار روپے ٹیکس دینا ہوگا۔  
پانچویں سلیب کے تحت 36 لاکھ سے 60 لاکھ تک آمدن کے حامل افراد شامل ہیں جن پر 36 لاکھ تک کی آمدن پر چار لاکھ پانچ ہزار فکسڈ ٹیکس ہے جبکہ 36 لاکھ سے 60 لاکھ کے درمیان ہونے والی آمدن پر 25 فیصد کے حساب سے ٹیکس دینا ہوگا۔  
اگر کسی فرد کی کل آمدن 55 لاکھ ہوگی تو اسے چار لاکھ پانچ ہزار کے علاوہ چار لاکھ 75 ہزار یعنی کل 8 لاکھ 80 ہزار روپے ٹیکس دینا ہوگا۔  
60  لاکھ سے ایک کروڑ 20 لاکھ کمانے والوں پر فکسڈ ٹیکس 10 لاکھ پانچ ہزار روپے ہے تاہم ساٹھ لاکھ سے زائد کمائی جانے والی رقم پر 32 اعشاریہ فیصد ٹیکس لاگو ہوگا۔ اس حساب سے اگر کسی کی آمدن ایک کروڑ ہوگی تو اسے 10 لاکھ پانچ ہزار کے علاوہ بھی 13 لاکھ روپے ٹیکس دینا ہوگا۔  
ساتواں سلیب تنخواہ دار طبقے کا سب سے آخری سلیب جس میں ایک کروڑ 20 لاکھ روپے سے زائد کمانے والے افراد شامل ہیں۔ اس کے تحت ایک کروڑ 20 لاکھ روپے تک کی آمدن پر 29 لاکھ 55 ہزار روپے جبکہ اس سے اوپر کی رقم پر 35 فیصد ٹیکس ادا کرنا ہوگا۔  
یعنی ایسے افراد کی آمدن اگر دو کروڑ ہو تو 29 لاکھ 55 ہزار کے علاوہ 28 لاکھ روپے ٹیکس ادا کرنا ہوگا۔ 

شیئر: