Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

آئی ایم ایف اور پاکستان کے درمیان مذاکرات، کن شرائط پر اتفاق؟

آئی ایم ایف سے مذاکرات میں حکومت نے ایک بار پھر ٹیکس سلیب میں تبدیلی پر حامی بھر لی ہے۔ فائل فوٹو: اے ایف پی
پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان قرض پروگرام کی بحالی کے لیے جاری مذاکرات کامیابی کے قریب پہنچ گئے ہیں۔ وزارت خزانہ کے حکام کے مطابق حکومت نے سالانہ چھ سے 12 لاکھ کمانے والوں پر اڑھائی فیصد انکم ٹیکس لاگو کرنے اور پیٹرولیم مصنوعات پر بتدریج 50 روپے فی لیٹر لیوی وصول کرنے کی یقین دہانی کرا دی ہے۔
حکام وزارت خزانہ نے اردو نیوز کو تصدیق کی ہے کہ  بین الاقوامی مانیٹری فنڈ کے ساتھ معاشی اقدامات اور بجٹ اہداف پر اتفاق رائے ہوا جس کے بعد آئی ایم ایف کی جانب سے قرض پروگرام بحال ہونا یقینی ہو گیا ہے۔
دوسری جانب وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے بھی اردو نیوز سے گفتگو میں تصدیق کی کہ آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے کے بالکل قریب پہنچ گئے ہیں۔  
وزارت خزانہ کے حکام کے مطابق یکم جولائی سے عوام سے پیٹرولیم مصنوعات پر بتدریج 50 روپے فی لٹر لیوی وصول کرنے کی یقین دہانی کرائی گئی ہے۔ پہلے مرحلے میں 10 روپے لیٹر اور اس کے بعد پانچ روپے فی لیٹر وصول کی جائے گی۔  اگلے سال لیوی کی مد میں مجموعی طور پر 750 ارب روپے وصول کرنے کا ہدف رکھا گیا ہے۔
اس کے علاوہ پاکستان کی جانب سے سالانہ 15 کروڑ سے 30 کروڑ روپے کمانے والے افراد اور کمپنیوں سے 1 سے 4 فیصد تک انکم سپورٹ لیوی بھی وصول کی جائے گی جبکہ سالانہ 6 سے 12 لاکھ روپے کمانے والوں سے اڑھائی فیصد ٹیکس وصول کرنے کی یقین دہانی کرائی گئی ہے۔
معاہدے کے تحت پاکستان نے تنخواہ دار طبقے سے ٹیکس وصولی میں 125 ارب کا اضافہ کرنا تھا مگر بجٹ میں حکومت نے ٹیکس میں اضافے کے بجائے 47 ارب کا ریلیف دے دیا جس پر آئی ایم ایف کو اعتراض تھا۔ حکومتی اقدام کی وجہ سے 47 ارب روپے کا آمدنی میں نقصان ہوا ہے جس کی وجہ سے آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات تعطل کا شکار ہو گئے تھے۔
اب حکومت نے ایک بار پھر ٹیکس سلیب میں تبدیلی کرنے پر حامی بھر لی ہے اور 6 لاکھ سے 12 لاکھ روپے سالانہ کمانے والوں پر 100 روپے کے بجائے اڑھائی فیصد ٹیکس لاگو ہوگا جس کی منظوری فنانس بل کے ذریعے قومی اسمبلی سے لی جائے گی۔

حکام وزارت خزانہ نے تصدیق کی ہے کہ  بین الاقوامی مانیٹری فنڈ کے ساتھ معاشی اقدامات اور بجٹ اہداف پر اتفاق رائے ہوا  (فوٹو: اے ایف پی)

آئی ایم ایف کا مطالبہ تھا کہ تیل اور بجلی پر دی جانے والی سبسڈی ختم کر دی جائے جسے موجودہ اتحادی حکومت نے بتدریج ختم کیا جس کے بعد آئی ایم ایف کے پیٹرولیم لیوی کے مطالبے کو بھی تسلیم کیا گیا اور بتدریج لیوی نافذ کر دی جائے گی۔ جس کے نتیجے میں یکم جولائی سے پیٹرویم مصنوعات کی قیمتوں میں مزید اضافے کا امکان ہے۔
حکام کے مطابق بجٹ کا مجموعی حجم بھی 9500 ارب روپے سے بڑھا کر آئی ایم ایف کے مطالبے پر 9900 ارب روپے کیا جا رہا ہے۔ ایف بی آر کے سالانہ ٹیکس ہدف میں 436 ارب روپے کا اضافہ کیا گیا ہے۔ ایف بی آر اب  7004 ارب کے بجائے 7440 ارب روپے جمع کرے گا۔
پاکستان میں آئی ایم ایف کی نمائندہ ایستھر پیریز روئز نے  بتایا کہ پاکستانی حکام سے مذاکرات میں بجٹ 2022-23  سے متعلق اہم پیش رفت ہوئی ہے۔ ’آئی ایم ایف کے عملے اور پاکستانی حکام کے درمیان بات چیت جاری ہے جس کا مقصد نئے مالی سال میں میکرو اکنامک استحکام کو مضبوط بنانا ہے۔‘
وزارت خزانہ کے حکام کے مطابق اگلے چند روز میں آئی ایم ایف سے میمورنڈم آف اکنامک اینڈ فنانشل پالیسی کا مسودہ ملتے ہی سٹاف کی سطح پر معاہدہ طے پا جائے گا۔ جس کے بعد آئی ایم ایف کا ایگزیکٹو بورڈ ایک ارب ڈالر کی اگلی قسط کی منظوری دے گا۔ پاکستان کو 6 ارب ڈالر کے قرض پروگرام میں سے 3 ارب ڈالر پہلے ہی مل چکے ہیں۔ قرض پروگرام اس سال مارچ سے تعطل کا شکار ہے۔

وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے اردو نیوز سے گفتگو میں تصدیق کی کہ آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے کے بالکل قریب پہنچ گئے ہیں (فوٹو: پی آئی ڈی)

اس حوالے سے وزیر مملکت برائے خزانہ ڈاکٹرعائشہ غوث پاشا کا کہنا ہے کہ پرسنل انکم ٹیکس اصلاحات سمیت تمام مطالبات پر پچھلی حکومت آئی ایم ایف سے معاہدہ کرکے گئی اور ہم نے وہی ادھورا کام پورا کرنے کی کوشش کی ہے۔  ہم نے ریلیف دینے کی کوشش کی لیکن معاہدے کے پابند ہیں اس لیے آئی ایم ایف کی شرط ماننا پڑی ہے۔
ان کے مطابق ’پیٹرولیم لیوی اور بجلی کی قیمت بڑھانے کی حامی بھی پچھلی حکومت نے بھری تھی۔ ہم کوئی بات ایسی نہیں کر رہے جو پچھلی حکومت کے آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے میں شامل نہ ہو، کیوں کہ اس کے بغیر آگے بڑھنا ممکن نہیں۔‘

’پیٹرول کی قیمتیں اوپر جانے سے مہنگائی کا طوفان آ جائے گا‘

سابق وزیر خزانہ شوکت ترین نے حکومت پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’یہ پیٹرولیم لیوی 50 روپے پر لے کر جا رہے ہیں، پیٹرول کی قیمتیں اوپر جانے سے مہنگائی کا طوفان آ جائے گا۔‘
بدھ کو اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے تحریک انصاف کے رہنما شوکت ترین نے کہا کہ بجلی کی قیمتوں میں بےتحاشہ اضافہ ہو گا۔ حکومتی  اقدامات کی وجہ سے ڈالر کی قدر بڑھی اور ملک میں مہنگائی 28 فیصد تک پہنچ گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’حکومت کو روس سے سستا تیل لینا چاہیے تھا۔ ہم نے روس کو خط لکھ دیا تھا، معاملہ آگے بڑھانا چاہیے تھا۔‘
شوکت ترین کا مزید کہنا تھا کہ ’ہماری حکومت نے پلان کیا تھا کہ چار مہینے کوئی قیمت نہیں بڑھے گی۔‘

شیئر: