Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

دو ممالک سے سبزیاں منگوانے کی منظوری، ’انڈیا کا فیصلہ مشاورت سے‘

سیلاب سے فصلیں متاثر ہونے کے بعد پاکستان میں سبزیوں کی کمی کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے (فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان کی وفاقی کابینہ نے سیلاب اور بارشوں کے باعث ملک میں سبزیوں کی قلت کے خدشے کے پیش نظر اور قیمتوں میں توازن برقرار رکھنے کے لیے ایران اور افغانستان سے ٹماٹر، پیاز کی درآمد کی منظوری دے دی ہے۔ 
وزارت تجارت نے سمری وفاقی کابینہ کو بھیجی تھی۔ کابینہ نے سمری کی سرکولیشن کے ذریعے منظوری دی۔ 
وفاقی وزیر تجارت سید نوید قمر کا کہنا ہے کہ انڈیا سے سبزیاں درآمد کرنے کا فیصلہ تمام سٹیک ہولڈرز سے مشاورت کے بعد کیا جائے گا۔ 
اس حوالے سے وفاقی وزیر تجارت نوید قمر نے اردو نیوز کو بتایا ہے کہ ’انڈیا سے ٹماٹر اور پیاز کی درآمد کا فیصلہ نہیں ہوا۔ مارکیٹ میں سبزیوں کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے دباؤ ہے۔ قیمتوں میں استحکام کے لیے دو ملکوں سے درآمد کی اجازت دے دی ہے۔‘
وزیر تجارت نے بتایا کہ ’ٹماٹر اور پیاز کی درآمد کے لے ٹیکس چھوٹ دی جائے گی۔ کابینہ اجلاس ہوا تو ٹیکس چھوٹ کی منظوری لی جائے گی۔ کابینہ اجلاس نہ ہوا تو سمری سرکولیشن سے ٹیکس چھوٹ منظوری لی جائے گی۔ 
اس سے قبل سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے تجارت کے اجلاس میں ارکان کی جانب سے پوچھے گئے سوالات کے جواب میں وزیر تجارت نوید قمر کا کہنا تھا کہ انڈیا سے ٹماٹر، پیاز اور سبزیوں کی درآمد کے حوالے سےغور ضرور کیا گیا ہے لیکن اس پر فیصلہ نہیں ہو سکا۔ ایران اور افغانستان سے ٹماٹر اور پیاز کی درآمد کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ ایران اور افغانستان سے درآمد بھی نجی کمپنیوں کے ذریعے ہوگی۔ سبزیوں کی درآمد میں حکومت سہولت کار کا کردار ادا کرے گی۔ 
نوید قمر نے کہا کہ ’انڈیا سے تجارت میں خارجہ پالیسی کا عنصر بھی شام ہوتا ہے اس لیے اس حوالے سے فیصلہ سٹیک ہولڈرز سے مشاورت کے بعد کیا جائے گا۔‘ 
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ سیلاب سے زرعی شعبہ متاثر ہوا ہے، خوراک کی کمی سامنا ہو سکتا ہے۔ فصلوں کو نقصان پہنچا ہے اور پانی کی وجہ سے نئی فصل کاشت نہیں ہو سکتی، اس لیے سبزی کی قیمتوں میں اضافہ ہو رہا ہے۔
ان کہنا تھا کہ ’ہمارے پاس صرف آلو کے ذخائر موجود ہیں۔‘
سیلابی صورت حال کے باعث وزارت غذائی تحفظ نے سبزیوں کی درامد کی تجویز وزارت تجارت کو بھجوائی تھی۔ 
وزارت غذائی تحفظ کے حکام کے مطابق ایران اور افغانستان کے ساتھ خصوصی تجارتی انتظامات کے باعث فارن ایکسچینج پر بہت کم اثر پڑے گا اورمقامی منڈی میں پیاز اور ٹماٹر کی قیمتوں میں کمی آئے گی۔ قیمتوں میں کمی کے لیے پیاز اور ٹماٹر کی درآمد پر لیویز اور ڈیوٹی ختم کرنے کی تجویزپر بھی غور کیا گیا۔
حکام کا کہنا ہے کہ ’سیلاب اور بارشوں کے باعث پیاز اورٹماٹر کی فصل بری طرح متاثر ہوئی ہے اورآئندہ تین ماہ تک ٹماٹر اور پیاز کی قلت کا سامنا رہے گا۔‘  
اس صورت حال سے نمٹنے کے لیے وفاقی وزارت غذائی تحفظ نے حکومت کو فوری طور پر انڈیا سمیت ہمسایہ ممالک سے سبزیاں درآمد کرنے کی تجویز دی تھی۔
حکام کے مطابق ’وزارت کی جانب سے یہ تجویز دی گئی تھی کہ اگر ملک میں سبزی کے بحران پر قابو پانا ہے تو پھر ہمسایہ ممالک سے سبزیاں منگوانا پڑیں گی۔ جن ہمسایہ ممالک سے سبزی منگوائی جا سکتی ہے ان میں انڈیا، افغانستان، ایران اور ترکی شامل ہیں۔‘  

شیئر: