Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاکستان میں پیناڈول کی گولی کی قلت کی وجوہات کیا ہیں؟

کراچی کی میڈیسن مارکیٹ میں چھاپے کے دوران ڈھائی لاکھ گولیاں برآمد کی گئیں (فوٹو: اے ایف پی)
’شدید بخار اور جسم میں درد کی شکایت پر ڈاکٹر سے رجوع کیا جنہوں نے پیناڈول کھانے کی ہدایت کی۔ میڈیکل سٹور پہنچا تو معلوم ہوا کہ یہ دوا دستیاب نہیں۔‘
یہ کہنا ہے کراچی کے علاقے گلشن اقبال کے رہائشی محمد بلال کا جو بارشوں کے بعد شہر میں وبائی امراض پھیلنے کی وجہ سے متاثر ہوئے لیکن انہیں بخار کی دوا کی عدم دستیابی کی وجہ سے انہیں سخت پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔
محمد بلال نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’مزید دو سٹورز سے دوا طلب کی لیکن یہی جواب ملا کہ پیچھے سے سپلائی بند ہونے کی وجہ سے پیناڈول مارکیٹ میں شارٹ ہے اس کی جگہ اسی فارمولے کی کوئی اور ٹیبلٹ لے لیں۔‘
کراچی کی مرکزی میڈیسن مارکیٹ اولڈ سٹی ایریا میں موجود ہے۔ اردو نیوز نے جب مارکیٹ کا سروے کیا تو بات سامنے آئی کہ ہول سیلرز اور ریٹیلرز اپنی مرضی کے مطابق سے ادویات فروخت کر رہے ہیں۔
تبارک میڈیکل کے سیلز مین زبیر احمد نے اردو نیوز کو بتایا کہ کورونا کی وبا جب عروج پر تھی اس وقت سے شہر میں بخار کے علاج کی ادویات کی طلب و رسد میں نمایاں فرق ہے اور ادویات کی دستیابی نہ ہونے کے برابر ہے۔‘
نورانی فارما کے مالک عامر احمد سمجھتے ہیں کہ مارکیٹ میں عام استعمال کی ادویات کا مصنوعی بحران پیدا کیا جاتا ہے تاکہ اس کی من مانی قیمت وصول کی جا سکے۔
’حکومتی اداروں کی ذمہ داری ہے کہ نہ صرف مارکیٹ میں اضافی قیمتوں پر ادویات فروخت کرنے والوں کے کارروائی کرے بلکہ ادویات کی ذخیرہ اندوزوں کے خلاف بھی کارروائی عمل میں لائی جائے۔

سندھ کے صوبائی ڈرگ انسپیکٹر نے ہاکس بے روڈ پر قائم ایک گودام پر چھاپہ مار کر پیناڈول کی کروڑوں گولیاں برآمد کیں (فوٹو: گیٹی امیجز)

عامر احمد نے بتایا کہ گذشتہ روز ایک گودام پر چھاپہ مارکر ادویات برآمد کی گئیں جس کے بعد آج مارکیٹ میں چھ سے سات عام بیماری میں استعمال ہونے والی ادویات کی شارٹیج ختم ہوگئی ہے۔ کل شام سے مارکیٹ میں دوائیاں باآسانی مل رہی ہیں۔‘
کراچی میں دو روز میں انتظامیہ کی دو مختلف کارروائیوں میں بخار میں استعمال کی جانے والی تقریباً چار کروڑ 85 لاکھ گولیاں برآمد  کی جا چکی ہیں۔
وفاقی محکمہ صحت کے عملے نے بدھ کے روز کراچی کی میڈیسن مارکیٹ میں چھاپہ مار کر تقریبا ڈھائی لاکھ گولیاں برآمد کیں۔
دوسری جانب سندھ کے صوبائی ڈرگ انسپیکٹر دلاور علی جسکانی نے ہاکس بے روڈ پر قائم ایک گودام پر چھاپہ مار کر پیناڈول کی کروڑوں گولیاں برآمد کیں۔
انہوں نے بتایا کہ ہاکس بے روڈ پر ایک گودام پر چھاپہ مارا گیا جہاں ذخیرہ کی گئیں چار کروڑ 83 لاکھ 78 ہزار 600 پیناڈول کی گولیاں (4 ہزار 323 ڈبے) برآمد کی گئیں۔
ترجمان سندھ حکومت مرتضیٰ وہاب نے اردو نیوز کو بتایا کہ چار کروڑ 80 لاکھ پیناڈول کی گولیاں گزشتہ روز چھاپے کے دوران برآمد کی گئی ہیں۔ ’یہ ٹیبلٹس مارکیٹ میں نہ ہونے کے برابر ہیں اور ایک گودام میں اتنی بڑی تعداد میں موجود تھیں اس پر مزید تحقیقات کریں گے اور ذمہ داران کے خلاف کارروائی بھی ہوگی۔‘
پاکستان فارما سیوٹیکل اینڈ مینوفیکچررز ایسوسی ایشن کے چیئرمین محمد منصور دلاور نے اردو نیوز کو بتایا کہ پیناڈول کے معاملے پر وفاقی وزیر صحت عبدالقادر پٹیل اور محکمہ صحت کے حکام سے میٹنگ ہوئی جس میں مینوفیکچررز اور پاکستان میں خام مال بنانے والے بھی شامل تھے۔
’ہمیں گذشتہ سال ڈریپ نے پیناڈول کی فی گولی کے لیے دو روپے 67 پیسے نرخ دیے تھے جسے کیبنٹ نے منظور نہیں کیا تھا۔‘

پیناڈول بنانے والی کمپنی نے اس الزام کی سختی سے تردید کی ہے کہ پیناڈول کا سٹاک جان بوجھ کر چھپا کر رکھا گیا (فوٹو: اے ایف پی)

انہوں نے بتایا کہ اس وقت خام مال 600 روپے سے بڑھ کر 2400 روپے تک پہنچ چکا ہے۔ ’ادویات کی پیداواری لاگت مسلسل بڑھ رہی ہے لیکن ہم دوا کی قیمت خود سے نہیں بڑھا سکتے۔ ان تمام وجوہات کی بناء پر کمپنی کو ہر گولی پر نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے۔‘
چیئرمین پاکستان فارما سیوٹیکل اینڈ مینوفیکچررز ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ کمپنی ماہانہ 45 کروڑ گولیاں بناتی ہے۔ نقصان کے باعث کمپنی نے گذشتہ مہینے سے دوا بنانا بند کردی تھی۔ ایسے میں کمپنی کیسے دوا کو ذخیرہ کر سکتی ہے، ہوسکتا ہے کسی نے خود سے سٹاک جمع کیا ہو تاکہ بلیک میں دوا بیچ سکے۔‘
پیناڈول بنانے والی کمپنی جی ایس کے کے ترجمان نے اس الزام کی سختی سے تردید کی ہے کہ پیناڈول کا سٹاک جان بوجھ کر چھپا کر رکھا گیا تاکہ مصنوعی قلت پیدا کی جائے۔
کمپنی کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ’گودام میں موجود سٹاک معمول کے کاروبار کے تحت ملک بھر میں تقسیم ہونا تھا، گیلیکسو سمتھ کلائن کنزیومر ہیلتھ کیئر پاکستان (ہیلیون گروپ کے رکن کی حیثیت سے) صحت کی بہتری کے اپنے مقصد کے تحت مصنوعات فراہم کرتے ہیں۔‘

شیئر: