جانشینی سرٹیفکیٹ کا حصول، اوورسیز کو مزید کیا سہولیات دی گئی ہیں؟
جانشینی سرٹیفکیٹ کا حصول، اوورسیز کو مزید کیا سہولیات دی گئی ہیں؟
جمعرات 7 اگست 2025 5:54
صالح سفیر عباسی، اسلام آباد
اگر کسی شخص کا انتقال ہو جائے اور اس کی جائیداد یا مالی وسائل دیگر اہلِ خانہ (یعنی قانونی ورثا) میں تقسیم کرنا ہوں تو اس کے لیے جانشینی سرٹیفکیٹ کی ضرورت ہوتی ہے۔
یہ سرٹیفکیٹ قبل ازیں صرف اسی صوبے سے حاصل کیا جا سکتا تھا جہاں جائیداد واقع ہو۔ یعنی اگر کسی شخص کی جائیداد سندھ میں ہے، تو جانشینی سرٹیفکیٹ بھی وہیں سے بنوانا لازم تھا۔
تاہم اب شہری پاکستان کے کسی بھی نادرا مرکز میں جانشینی سرٹیفکیٹ کے حصول کے لیے درخواست دے سکتے ہیں، چاہے جائیداد ملک کے کسی بھی حصے میں کیوں نہ ہو۔
نیشنل ڈیٹابیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) نے جانشینی سرٹیفکیٹ کے اجرا کے عمل کو ملک بھر کے شہریوں کے لیے مزید سہل بنا دیا ہے۔
نئی پالیسی کے تحت قانونی ورثا ملک کے کسی بھی نادرا سہولت مرکز میں یہ درخواست دے سکتے ہیں۔
اسی طرح نادرا نے اوورسیز پاکستانیوں کے لیے بھی آسانی پیدا کی ہے۔
وہ اب نادرا کی ’پاک آئی ڈی‘ موبائل ایپ کے ذریعے اس مرحلے کو مکمل کر سکتے ہیں اور ان کو پاکستان آ کر کسی دفتر میں جانے کی ضرورت نہیں۔
یہ البتہ واضح رہے کہ بیرون ملک نادرا کے مراکز پر جانشینی سرٹیفکیٹ کی درخواست دینے کی سہولت فی الحال موجود نہیں۔
تاہم بیرون ملک مقیم پاکستانی پاکستان میں موجود اپنے قریبی رشتہ داروں کے ذریعے کسی بھی شہر کے نادرا سہولت مرکز یا سکسیشن فیسلیٹیشن یونٹ میں درخواست جمع کروا سکتے ہیں جبکہ وہ اپنی بائیومیٹرک تصدیق ’پاک آئی ڈی‘ موبائل ایپ کے ذریعے بیرون ملک سے ہی کر سکتے ہیں، یوں ان کی جائیداد کی منتقلی کا عمل مکمل ہو سکے گا۔
اردو نیوز نے نادرا کی اس نئی سہولت کے بارے میں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں سے بھی رابطہ کیا ہے۔
برطانیہ میں گزشتہ دس برس سے مقیم ایک پاکستانی شہری شہزاد احمد نے اردو نیوز سے گفتگو میں اس سہولت کو سراہتے ہوئے کہا کہ ’وہ اب جانشینی سرٹیفکیٹ کے لیے اپنے موبائل سے ہی بائیومیٹرک تصدیق کر کے اس پورے عمل کو مکمل کر سکتے ہیں، جو یقیناً خوش آئند ہے۔‘
شہری کسی بھی نادرا مرکز میں جانشینی سرٹیفکیٹ کے حصول کے لیے درخواست دے سکتے ہیں۔ فائل فوٹو: اے پی پی
انہوں نے تاہم اس بات پر مایوسی کا اظہار بھی کیا کہ بیرون ملک قائم نادرا کے دفاتر میں یہ سہولت فی الحال دستیاب نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ’جس طرح پاکستان میں 186 مراکز قائم کیے گئے ہیں، اسی طرح بیرون ممالک میں نادرا کے مراکز پر بھی یہ سہولت فراہم کی جانی چاہیے تاکہ وہاں مقیم پاکستانی شہری بھی ان دفاتر میں جا کر یہ سہولت حاصل کر سکیں۔‘
نادرا کے ترجمان سید شباہت علی نے اس بارے میں اردو نیوز کو بتایا کہ ’اس فیصلے کا مقصد ان شہریوں کی مشکلات کو حل کرنا ہے جو اپنے آبائی علاقوں سے دور دیگر شہروں میں مقیم ہیں۔‘
ان کے مطابق اس سے پہلے جانشینی سرٹیفکیٹ کے لیے اسی صوبے میں درخواست دینا لازم ہوتا تھا جہاں جائیداد موجود ہو، جس سے شہریوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا تھا۔
ترجمان کے مطابق اس نئی پالیسی کے تحت نادرا کے چاروں صوبوں اور گلگت بلتستان کے مختلف شہروں میں 186 جانشینی سہولت مراکز فعال ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ’شہری اب کسی بھی نادرا مرکز میں جانشینی سرٹیفکیٹ کے حصول کے لیے درخواست جمع کروا سکتے ہیں، اور ان پر صوبے کی شرط لاگو نہیں ہو گی۔‘
’علاوہ ازیں بائیومیٹرک تصدیق کے عمل کو بھی مزید آسان بنایا گیا ہے۔ اب قانونی ورثا قریبی نادرا مرکز میں جا کر تصدیق کرا سکتے ہیں یا نادرا کی موبائل ایپ پاک آئی ڈی کے ذریعے گھر بیٹھے بھی یہ مرحلہ مکمل کیا جا سکتا ہے۔‘
نادرا کے مطابق اس اقدام کا باقاعدہ نوٹیفیکیشن تمام متعلقہ دفاتر کو جاری کر دیا گیا ہے، اور اس پر فوری عمل درآمد شروع ہو چکا ہے۔ شہری اب اس نئی سہولت سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔
بیرون ملک مقیم پاکستانی نادرا کی ’پاک آئی ڈی‘ ایپ کے ذریعے سہولت حاصل کر سکتے ہیں۔ فائل فوٹو: اے پی پی
اس سے پہلے کیا ہوتا تھا؟
نادرا کے نظام میں اس سے قبل یہ شرط موجود تھی کہ جانشینی سرٹیفکیٹ کی درخواست صرف اسی صوبے میں دی جا سکتی تھی جہاں وراثتی جائیداد واقع ہو۔
اس کا مطلب یہ تھا کہ اگر کسی شخص کی جائیداد سندھ میں ہے اور ورثا لاہور یا اسلام آباد میں رہائش پذیر ہیں تو انہیں سندھ جا کر درخواست دینی پڑتی تھی۔ اسی طرح بائیومیٹرک تصدیق کے لیے بھی تمام قانونی ورثا کا اسی صوبے کے نادرا دفتر میں حاضر ہونا لازم تھا۔
یہ عمل وقت طلب، مہنگا اور خاص طور پر بزرگوں یا دور دراز علاقوں میں رہنے والے افراد کے لیے خاصا دشوار تھا۔