Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

یوکرین میں روسی جنگ معاشی ترقی میں سست روی کی اہم وجہ: آئی ایم ایف

نادیہ کالوینو نے بتایا کہ روس سے یوکرین کے خلاف جنگ روکنے کے لیے پُرزور مطالبہ کیا گیا (فوٹو: روئٹرز)
آئی ایم ایف کی ایک اہم کمیٹی کی سربراہ نے یوکرین میں روس کی جنگ کو معاشی ترقی میں سست روی اور عالمی عدم استحکام پیدا کرنے کی ’واحد سب سے اہم وجہ‘ قرار دیا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق نادیہ کالوینو کا تبصرہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب وزرائے خزانہ اور مرکزی بینکرز آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کے سالانہ اجلاس کے لیے واشنگٹن میں جمع ہوئے۔
ان اجلاسوں میں جنگ، بڑھتی ہوئی افراط زر اور موسمیاتی بحران پر توجہ مرکوز کی گئی۔
بین الاقوامی مالیاتی کمیٹی کی سربراہ اور سپین کی وزیر اقتصادیات کالوینو نے کہا کہ پورے ہفتے روس سے یوکرین کے خلاف جنگ روکنے کے لیے پُرزور مطالبہ کیا گیا۔
انہوں نے ایک پریس کانفرنس میں امن کو اقتصادی پالیسی کا اہم ذریعہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’جنگ واحد اہم ترین عنصر ہے جو ترقی کو سست روی کا شکار کرتا ہے اور مہنگائی، توانائی اور غذائی عدم تحفظ اور غیر یقینی صورتحال پیدا کرتا ہے۔‘
کالوینو نے مزید بتایا کہ کمیٹی جس میں روس شامل ہے، کسی معاہدے تک پہنچنے میں ناکام رہی کیونکہ روس نے اتفاق رائے کو روک دیا۔
بیان میں یہ بھی کہا گیا کہ ممالک نے یوکرین کو مالی امداد فراہم کرنے کے لیے رضاکارانہ تعاون کا خیرمقدم کیا ہے۔
جمعرات کو 20 بڑی معیشتوں کے گروپ نے مشترکہ اعلامیہ جاری کیے بغیر واشنگٹن میں مذاکرات بند کر دیے۔

بیان میں یہ بھی کہا گیا کہ ممالک نے یوکرین کو مالی امداد فراہم کرنے کے لیے رضاکارانہ تعاون کا خیرمقدم کیا ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)

آئی ایم ایف کی سربراہ کرسٹالینا جارجیوا نے جمعے کی پریس بریفنگ میں کہا کہ ’جنگ بند کریں، کیا آپ یہ نہیں سوچ رہے ہوں گے کہ یہ عالمی معیشت کو بہتر کرنے کا ایک زیادہ سیدھا طریقہ ہے؟‘
بین الاقوامی مالیاتی فنڈ نے رواں ہفتے یوکرین جنگ کے باعث خوراک و توانائی کی قیمتوں میں اضافے کے پیش نظر عالمی سطح پر اقتصادی ترقی کی رفتار آئندہ سال 2023 میں سست رہنے کا امکان ظاہر کیا تھا۔ 
آئی ایم ایف کے چیف اکانومسٹ پیئر اولیوئے گوغاچا نے کورونا وائرس اور یوکرین جنگ کے باعث بڑھتی ہوئی مہنگائی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ رواں یا آئندہ سال عالمی معیشت کا ایک تہائی سے زیادہ حصہ معاشی سکڑاؤ کا شکار ہو سکتا ہے۔
انہوں نے خبردار کیا تھا کہ دنیا کی تین بڑی معیشتیں امریکہ، یورپی یونین اور چین کی معاشی ترقی کی راہ میں رکاوٹیں برقرار رہیں گی۔

شیئر: