Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بدترین حالات ابھی آنے ہیں، 2023 کساد بازاری کا سال ہوگا: آئی ایم ایف

امریکہ سمیت دیگر بڑی معیشتوں میں سکڑاؤ کا امکان ہے۔ فوٹو: اے ایف پی
بین الاقوامی مالیاتی فنڈ نے یوکرین جنگ کے باعث خوراک و توانائی کی قیمتوں میں اضافے کے پیش نظر عالمی سطح پر اقتصادی ترقی کی رفتار آئندہ سال 2023 میں سست رہنے کا امکان ظاہر کیا ہے۔ 
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے معاشی کونسلر پیخی اولیویئر نے کورونا وائرس اور یوکرین جنگ کے باعث بڑھتی ہوئی مہنگائی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ رواں یا آئندہ سال عالمی معیشت کا ایک تہائی سے زیادہ حصہ معاشی سکڑاؤ کا شکار ہو سکتا ہے۔
انہوں نے خبردار کیا کہ دنیا کی تین بڑی معیشتیں امریکہ، یورپی یونین اور چین کی معاشی ترقی کی راہ میں رکاوٹیں برقرار رہیں گی۔
آئی ایم ایف کے چیف کونسلر کا کہنا ہے کہ ’بدترین حالات تو ابھی آنے ہیں اور اکثریت کے لیے 2023 کساد بازاری کا سال ہوگا۔‘
ان کے مطابق یوکرین جنگ کے باعث عالمی معیشت کو جو جھٹکا پہنچا ہے اس سے معاشی زخم ایک مرتبہ پھر کھل جائیں گے جو عالمی وبا کے بعد ابھی بھرنا ہی شروع ہوئے تھے۔
خیال رہے کہ آئی ایم ایف نے اپنی رپورٹ میں سال 2023 کی عالمی مجموعی پیداوار کی شرح نمو میں 0.2 پوائنٹ کم کر کے 2.7 فیصد تک کی پیش گوئی کی ہے۔
آئی ایم ایف نے کہا ہے کہ عالمی سطح پر معاشی بحران اور کورونا وائرس کی وبا کے باوجود سال 2001 کے بعد سے اقتصادی شرح نمو کمزور ترین سطح پر ہے۔
یہی وجہ ہے کہ امریکہ سمیت دنیا کی بڑی معیشتوں کی مجموعی ملکی پیداوار سال 2022 کے پہلے چھ ماہ میں سکڑی ہے جبکہ چین میں مسلسل لاک ڈاؤن لگنے کے باعث اسے پراپرٹی سیکٹر میں بحران کا سامنا ہے۔
معاشی کونسلر پیخی اولیویئر کا کہنا ہے کہ عالمی معیشت کساد بازاری کے خطرے کو ٹال سکتی ہیں لیکن معاشی ترقی دو فیصد سست ہونے کے امکانات موجود ہیں۔
’سال 1970 کے بعد سے صرف پانچ مرتبہ کساد بازاری کا سامنا کرنا پڑا ہے، جب 1973 میں تیل کی قیمتوں میں اضافے کے باعث جھٹکا لگا تھا، 1981 میں مہنگائی، 2008 کا معاشی بحران۔۔ یہ تمام بڑی وجوہات ہیں جو عالمی معیشت پر اثر انداز ہوئیں۔‘

شیئر: