Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

موسمیاتی تبدیلی زیتون کی فصل کے لیے مفید، پیداوار میں اضافہ

بوسنیا میں زیتون کی پیداوار میں تین گنا سے زیادہ اضافہ ہوا ہے۔ فوٹو: اے ایف پی
یورپی ملک بوسنیا ہرزیگووینا میں عموماً خزاں کے آخر تک برف پڑنا شروع ہو جاتی ہے لیکن کئی سالوں سے درجہ حرارت میں اضافے کی وجہ سے سردیوں کا آغاز اب دیر سے ہوتا ہے جس سے کم از کم زیتون کی فصل کو خاطر خواہ فائدہ ہوا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق بوسنیا ہرزیگووینا کے جنوبی علاقے میں سب سے زیادہ زیتون کے باغات پائے جاتے ہیں جہاں موسمی تبدیلیوں کے باعث گزشتہ سال بھی برفباری فروری کے مہینے میں ہوئی تھی۔
بوسنیا کے جنوبی علاقے میں واقع زیتون کے باغ کے مالک جیوری سوساک نے بتایا کہ ’یہاں موسم بدل گیا ہے، سردیاں اس طرح سے شدید نہیں ہیں اور نہ ہی موسم بہار۔‘
انہوں نے کہا کہ ’عملی طور پر اب ہماری طرف برف نہیں رہی۔‘
ماحولیاتی تبدیلیاں جہاں ایک طرف تباہ کن سیلاب اور خشک سالی کا سبب بنی ہوئی ہیں وہیں درجہ حرارت بڑھنے سے بوسنیا میں زیتون کی فصل کو پھلنے پھولنے کا موقع مل رہا ہے۔
زیتون کے درختوں کے لیے زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت ہی مناسب سمجھا جاتا ہے، جبکہ سال 2015 سے 2020 تک بوسنیا میں زیتون کی پیداوار تین گنا سے زیادہ ہوتے ہوئے 985 ٹن ہو گئی ہے۔
جبکہ ایک سو کلوگرام یا 220 پاؤنڈ زیتون سے 16 لیٹر تیل نکالا جاتا ہے۔
جیوری سوساک کا کہنا ہے کہ بوسنیا میں سردیوں کے دوران زیتون کے درختوں کے متاثر ہونے کا کوئی خطرہ نہیں ہوتا۔
سال 1998 میں بوسنیا کے جنوبی علاقے ہرزیگووینا میں جیوری سوساک زیتون کی فصل لگانے والے پہلے شخص تھے۔
جیوری سوساک نے بتایا کہ اس وقت انہوں نے محلے میں رہنے والے ایک بزرگ شخص سے اس حوالے سے مشورہ کیا جنہوں نے بتایا کہ اس سے پہلے ایسا کبھی نہیں ہوا بلکہ ان کا مذاق بھی اڑایا۔‘
’لیکن میں نے انہیں غلط ثابت کیا۔‘
ایگرو انسٹی ٹیوٹ سے منسلک نیڈزاک نے بتایا کہ زیتون کی فصل کے لیے روزانہ کی بنیاد پر اوسط درجہ حرارت 15 سیلسیس ڈگری ہونا چاہیے۔
بوسنیا میں درجہ حرارت میں اضافے کے ساتھ ساتھ بارش بھی بہت کم ہوتی ہے، تاہم فی الحال زیر زمین پانی کی مقدار زیادہ ہونے کے باعث دیگر یورپی ممالک کے مقابلے میں یہاں پانی کے ذخائر سب سے زیادہ ہیں۔

شیئر: