Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

خیرسن سے روسی فوج کا انخلا، زندگی کی طرف لوٹتے شہری

رواں ماہ نومبر کے آغاز میں روس نے یوکرین کے علاقے خیرسن سے اپنی فوج واپس بلا لی تھی جسے یوکرین کی’غیرمعمولی فتح‘ قرار دیا گیا۔ خیرسن شہر وہ واحد علاقائی دارالحکومت ہے جس پر روس نے حملے کے بعد قبضہ کیا تھا اور یہ یوکرین کے جوابی حملے کا مرکز رہا ہے۔ روسی فوج کے نکل جانے کے بعد شہر کے کیا حالات ہیں، دیکھیے روئٹرز کی ان تصاویر میں

دس نومبر کو روس نے اپنی فوج کو خیرسن سے نکلنے کا حکم دیا تھا جو یوکرین کی بہت بڑی فتح تھی۔

روسی فوج کے انخلا کے بعد خیرسن کے شہری فتح کا جشن مناتے ہوئے۔

خیرسن کے مرکزی دریا پر پل حملوں اور دھماکوں میں تقریباً تباہ ہو چکا ہے۔

خیرسن کا قبرستان جہاں زیادہ تر قبریں روسی حملوں میں ہلاک ہونے والے یوکرینیوں کی ہیں۔

شہریوں کی بڑی تعداد امدادی خوارک ملنے کا انتظار کرتے ہوئے۔

روسی فوج کی طرف سے لگائے گئے پروپیگنڈا پوسٹرز کو یوکرینی پولیس ہٹا رہی ہے۔

پیٹرول ڈلوانے کے لیے گاڑیوں کی لمبی قطار۔

خیرسن کا انٹرنیشنل ایئر پورٹ تباہی کا منظر پیش کرتے ہوئے۔

خیرسن کی ایک گلی میں مقامی رہائشی اپنے موبائل چارج کرنے کے لیے اکھٹے ہوتے ہیں۔

میکولا دارالحکومت کئیف سے خیرسن آنے والی پہل ٹرین کے انتظار میں کھڑے ہیں جس سے ان کی اہلیہ واپس آ رہی ہیں۔

انخلا کے بعد خیرسن میں شہریوں کے لیے کھلنے والی پہلی یوکرینی سپر مارکیٹ۔

روسی فوج کے انخلا کے بعد کئیف سے خیرسن آنے والی پہلی ٹرین کا شہری شدت سے انتظار کر رہے ہیں۔

یوکرینی میوزیشن کوئلہ سرگا خیرسن کے آزادی سکوائر میں کنسرٹ کرتے ہوئے۔

شیئر: