Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

روس کا اپنی فوج کو خیرسن کا محاذ چھوڑنے کا حکم

یوکرین کے شہر خیرسن پر روس نے حملے کے بعد قبضہ کر لیا تھا (فوٹو: روئٹرز)
روس نے اپنے فوجیوں کو جنوبی یوکرین کے شہر خیرسن کے نزدیکی محاز سے پیچھے ہٹنے کا حکم دے دیا ہے۔
برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق وزیر دفاع سرگئی شوئیگو نے بدھ کے روز اعلان کیا کہ روسی افواج خیرسن کے قریب دریائے دنیپرو کے مغربی کنارے سے پیچھے ہٹ جائیں گی جو جنگ میں ایک اہم موڑ ہو سکتا ہے۔
یوکرین نے اس اعلان پر رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’کچھ روسی افواج ابھی بھی خیرسن میں موجود ہیں اور اضافی روسی افرادی قوت خطے میں بھیجی جا رہی ہے۔‘
صدر ولادیمیر زیلنسکی کے مشیر اولیکسی آریسٹووچ نے بدھ کی رات آن لائن پوسٹ کی گئی ایک ویڈیو میں کہا کہ ’اس وقت ہمیں ان کے ارادوں کا علم نہیں ہے۔ کیا وہ ہم سے لڑنے میں مشغول ہوں گے اور کیا وہ شہر خیرسن پر قبضہ کرنے کی کوشش کریں گے؟ وہ بہت آہستہ جا رہے ہیں۔‘
خیرسن شہر وہ واحد علاقائی دارالحکومت ہے جس پر روس نے حملے کے بعد قبضہ کیا تھا اور یہ یوکرین کے جوابی حملے کا مرکز رہا ہے۔
یہ شہر جزیرہ نما کریمیا تک جانے والے واحد زمینی راستے کو کنٹرول کرتا ہے جس سے روس نے 2014 میں الحاق کیا تھا۔
روس کا یہ اقدام اس وقت سامنے آیا ہے جب بدھ کو ایک اعلیٰ امریکی جنرل نے اپنے بیان میں بتایا تھا کہ فروری میں روکرین پر حملہ کرنے کے بعد سے روس کے 100،000 سے زائد فوجی ہلاک یا زخمی ہوئے۔
یوکرین میں سفارت کاری کے امکانات کے بارے میں پوچھے جانے پر مارک ملی نے کہا کہ ’پہلی جنگ عظیم میں مذاکرات سے قبل از وقت انکار نے انسانی مصائب میں اضافہ کیا اور مزید لاکھوں ہلاکتیں ہوئیں۔‘
انہوں نے نیویارک کے اکنامک کلب کو بتایا کہ ’لہذا جب مذاکرات کا موقع ہو، جب امن حاصل کیا جا سکتا ہو، اس لمحے سے فائدہ اٹھائیں۔‘
ملی نے کہا کہ ابتدائی اشارے بتاتے ہیں کہ روس خیرسن سے انخلاء کے عمل کو آگے بڑھا رہا ہے تاہم انہوں نے خبردار کیا کہ اسے مکمل ہونے میں وقت لگ سکتا ہے۔
جنرل سرگئی سرووکِن نے وزیر دفاع سرگئی شوئیگو کو آگاہ کیا کہ خیرسن شہر کو سپلائی اب ممکن نہیں۔ سرگئی سرووکن نے بتایا کہ انہوں نے دریائے دنیپرو کے مشرقی کنارے پر دفاعی خطوط اختیار کرنے کی تجویز پیش کی۔
وزیر دفاع سرگئی شوئیگو نے سرگئی سرووکین سے اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ ’ہمارے لیے روسی فوجیوں کی زندگی اور صحت ہمیشہ ایک ترجیح ہوتی ہے۔ ہمیں شہری آبادی کو لاحق خطرات کو بھی مدنظر رکھنا چاہیے۔‘
’فوجیوں کے انخلاء کے ساتھ آگے بڑھیں اور دریائے دنیپرو کے پار اہلکاروں، ہتھیاروں اور آلات کی محفوظ منتقلی کو یقینی بنانے کے لیے تمام اقدامات کریں۔‘

شیئر: