Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کابل میں پاکستانی ناظم الامور پر حملہ، ’سفارت خانہ بند نہیں کر رہے‘

پاکستانی دفتر خارجہ کے مطابق ’جمعے کو کابل میں پاکستانی سفارت خانے کے کمپاؤنڈ پر حملہ کیا گیا‘ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
جمعے کو کابل میں پاکستانی ناظم الامور عبید الرحمان نظامانی پر قاتلانہ حملے کے بعد اسلام آباد میں افغان ناظم الامور کو دفتر خارجہ طلب کر کے پاکستان کی جانب سے سخت تشویش سے آگاہ کیا گیا۔ 
پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ’کابل میں سفارت خانہ بند کر رہے ہیں نہ ہی سفارتی عملے کو واپس بلایا جا رہا ہے۔‘
واضح رہے کہ جمعے کو کابل میں پاکستانی سفارت خانے کے کمپاؤنڈ پر حملہ کیا گیا جس کا نشانہ پاکستانی ناظم الامور عبید الرحمان نظامانی تھے، جو محفوظ رہے۔
ترجمان دفتر خارجہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ ’پاکستان افغان عبوری حکومت کے ساتھ رابطے میں ہے اور پاکستانی سفارتی عملے کی حفاظت کے لیے مزید اقدامات کیے جا رہے ہیں۔‘
ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ ’افغان ناظم الامور کو آگاہ کیا گیا کہ پاکستان کے سفارتی مشنز اور عملے کی حفاظت اور تحفظ افغان عبوری حکومت کی ذمہ داری ہے اور یہ واقعہ سکیورٹی کی بڑی ناکامی ہے۔‘
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق ’افغان ناظم الامور نے حملے کو انتہائی بدقسمتی قرار دیا، اور کہا کہ کہ یہ حملہ پاکستان اور افغانستان کے مشترکہ دشمنوں نے کیا۔ اس حملے کی افغان قیادت نے اعلیٰ سطح پر سخت ترین الفاظ میں مذمت کی ہے۔‘
’انہوں نے یہ بھی بتایا کہ پاکستانی سفارتی مشنز کی سکیورٹی پہلے ہی سے سخت کر دی گئی ہے اور افغان حکام اس بزدلانہ فعل کے مرتکب افراد کو انصاف کے کٹہرے میں لانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑیں گے۔‘

وزیراعظم شہباز شریف حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ (فائل فوٹو: روئٹرز)

اس سے قبل دفتر خارجہ نے اپنے بیان میں بتایا تھا کہ ’جمعے کو کابل میں پاکستانی سفارت خانے کے کمپاؤنڈ پر حملے میں ایک پاکستانی سکیورٹی گارڈ سپاہی اسرار محمد مشن کے سربراہ کی حفاظت کرتے ہوئے شدید زخمی ہوئے ہیں۔‘
وزیراعظم شہباز شریف نے حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اس کی فوری تحقیقات اور ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔
ایک ٹویٹ میں وزیراعظم نے کہا کہ ’میں کابل میں پاکستانی ناظم الامور پر بزدلانہ حملے کی کوشش کی شدید مذمت کرتا ہوں۔ میں اس بہادر سکیورٹی گارڈ کو سلام پیش کرتا ہوں جس نے ان (ناظم الامور) کی جان بچانے کے لیے خود گولی کھا لی۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’میں سکیورٹی گارڈ کی جلد صحت یابی کے لیے دعاگو ہوں اور اس گھناؤنے فعل کی فوری تحقیقات اور ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کرتا ہوں۔‘
پاکستان کے دفتر خارجہ کی جانب سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق ’جمعے کو کابل میں پاکستانی سفارت خانے کے کمپاؤنڈ پر حملے میں ایک پاکستانی سکیورٹی گارڈ سپاہی اسرار محمد مشن کے سربراہ کی حفاظت کرتے ہوئے شدید زخمی ہوئے ہیں۔‘
ایک اور ٹویٹ میں وزیراعظم نے کہا کہ ’ان کی کابل میں پاکستانی مشن کے ناظم الامور عبید نظامانی سے بات ہوئی ہے۔ یہ سن کر اطمینان ہوا کہ وہ محفوظ ہیں۔ میں نے ان سے حکومت اور عوام کی جانب سے یکجہتی کا اظہار کیا، جبکہ انہیں اور مشن کو مکمل تعاون اور مدد کا یقین دلایا۔ میں نے بہادر سکیورٹی گارڈ کی جلد صحت یابی کے لیے دعا بھی کی۔‘
وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے بھی پاکستانی ناظم الامور پر حملے کی مذمت کی ہے۔
انہوں نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ ’میری کابل میں پاکستانی مشن کے سربراہ عبید الرحمن نظامانی سے بات ہوئی ہے، جو کچھ دیر قبل ایک قاتلانہ حملے میں بال بال بچے ہیں۔ ہم اس کی شدید مذمت کرتے ہیں۔‘
وزیر خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ ’ہمارے سفارت کاروں کی حفاظت اور سلامتی بنیادی اہمیت کی حامل ہے۔ ہم سپاہی اسرار کو ان کی بہادری پر سلام پیش کرتے ہیں اور ان کی جلد صحت یابی کے لیے دعا گو ہیں۔‘
دفتر خارجہ کے مطابق حکومت پاکستان پاکستانی ناظم الامور پر قاتلانہ حملے اور کابل میں سفارت خانے کے کمپاؤنڈ پر حملے کی شدید مذمت کرتی ہے۔ 
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ’افغانستان کی عبوری حکومت فوری طور پر اس حملے کی مکمل تحقیقات کرے، مجرموں کو پکڑے، ان کا محاسبہ کرے اور افغانستان میں پاکستانی سفارتی عملے اور شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے فوری اقدامات کرے۔‘
خیال رہے کہ ماضی میں بھی افغانستان میں پاکستانی سفارت کاروں کو نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔ 
نومبر 2017 میں ایک پاکستانی سفارت کار نیئر اقبال رانا کو مشرقی افغانستان کے شہر میں ان کی رہائش گاہ کے قریب نامعلوم مسلح افراد نے گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا۔

شیئر: