Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کیا اونٹ سریلے گیت سن کر اپنی رفتار تیز کر دیتے ہیں؟

عرب اونٹوں کی رفتار تیز کرنے کے لیے خاص لہجے کے گیت گاتے تھے(فوٹو الوطن)
عالمی ادارے یونیسکو نے ’حدا الابل‘ کو غیر محسوس ثقافتی عالمی ورثے میں شامل کیا ہے۔
قدیم زمانے سے اب تک صحرا کا سفر کرنے والے عرب اونٹوں کی رفتار تیز کرنے کے لیے  خاص لہجے کے گیت گاتے تھے ۔ گیت گانے والے ’حدی خواں‘ کہلاتے تھے۔ کہا جاتا ہے کہ عمدہ بول اور سریلی آواز سن کر اونٹ اپنی رفتار تیز کردیتے ہیں۔
الوطن اخبار کے مطابق ‘حدا الابل‘ کو بین الاقوامی ثقافتی ورثے میں شامل کرنے کا فیصلہ مراکش کے شہر رباط میں کیا گیا تھا۔ 
عربوں میں مالکان سے اونٹوں کی وفاداری کے کئی قصے مشہور ہیں۔ کئی لوگ بدسلوکی پر اونٹوں کے انتقام کی کہانیوں کا بھی تذکرہ کرتے ہیں۔
کہا جاتا ہے کہ اگر اونٹ کے ساتھ کوئی برا سلوک کرے تو وہ اسے بھولتا نہیں بلکہ اپنا انتقام لے لیتا ہے۔
اونٹوں کے  بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ رابطے کے سلسلے میں بڑے حساس ہوتے ہیں۔ اچھے نغمے سن کر خوشگوار ردعمل دیتے ہیں۔
حدی خوانوں کا کہنا ہے کہ ’ہرعلاقے میں اونٹوں کو تیزی سے چلنے پر آمادہ کرنے والے نغمے ایک جیسے نہیں ہوتے۔ ہرعلاقے کے الگ الگ نغمے ہیں اور الگ انداز سے انہیں گایا جاتا ہے۔‘
اونٹوں کے ایک مالک محمد المری کا کہنا ہے کہ’ اونٹ دیگرمویشیوں سے زیادہ ذہین ہوتے ہیں۔ وہ سینکڑوں لوگوں میں اپنے مالک کی آواز پہچان لیتے ہیں۔ اگر مالک نے اپنے اونٹ کو کسی خاص لہجے سے متعارف کرایا ہوتا ہے تو وہ لہجہ سنتے ہی ردعمل دیتا ہے‘۔ 
محم المری کا کہنا ہے کہ’ اگر اونٹ کو اپنے مالک سے جدا ہوئے کافی وقت گزر جائے اور جیسے ہی دونوں کا آمنا سامنا ہو تو وہ فورا پہچان لیتا ہے‘۔
انہوں نے بتایا کہ ’عربی زبان میں اونٹ کے لیے بہت سارے الفاظ ہیں۔ ان میں الابل، الحربا، العنود، الغزیل اور جمایل وغیرہ قابل ذکر ہیں‘۔ 

شیئر: