Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں بہتری، ’لیکن یہ دیرپا نہیں‘

پاکستان میں رواں ہفتہ  بہتر ثابت ہوا کیونکہ گذشتہ دو ماہ سے روپے کی قدر میں مسلسل گراوٹ کا رجحان ختم ہوا اور امریکی ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی کرنسی میں چھ روپے کا اضافہ رپورٹ کیا گیا۔
فاریکس ڈیلرز کے مطابق ہفتے کے اختتام پر جمعے کے روز انٹر بینک مارکیٹ میں ایک ڈالر 269 روپے کی سطح پر ٹریڈ کر رہا ہے۔
معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف سے مذاکرات کے حوالے سے مثبت خبروں کی وجہ سے رواں سے ہفتے ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں بہتری دیکھی گئی۔
تاہم عالمی مالیاتی ادارے کی سخت شرائط اور معاہدے میں تاخیر کی وجہ سے جمعے کو روپے کی قیمت میں کچھ خاص اتار چڑھاؤ نہیں دیکھا گیا۔
ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے سیکریٹری ظفر پراچہ نے اُردو نیوز کو بتایا کہ ’ڈالر سے حد بندی ختم ہونے اور ذخیرہ اندوزی کرنے والوں کی حوصلہ شکنی کے بعد آئی ایم ایف سے مثبت بات چیت کی وجہ سے روپے کی قدر میں استحکام دیکھا جا رہا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ رواں ہفتے کے آغاز سے ہی روپیہ مستحکم ہوتا نظر آرہا تھا تاہم جمعے کو آئی ایم ایف کے پروگرام میں تاخیر کی خبروں کی وجہ سے کوئی خاص بڑی تبدیلی نظر نہیں آئی۔‘
فاریکس ڈیلرز کے مطابق تین فروری کو انٹر بینک مارکیٹ میں امریکی ڈالر کی قیمت 276 روپے 58 پیسے تھی۔ رواں ہفتے کے آغاز پر پیر کے روز ڈالر 275 روپے 30 روپے پر رہا اور ہفتے کے اختتام پر جمعے کے کو ڈالر چھ روپے کی کمی کے ساتھ 269 روپے کی سطح پر ٹریڈ کر رہا ہے۔  
ظفر پراچہ سمجھتے ہیں کہ ’پاکستانی کرنسی کو بہتر بنانے کے لیے حکومت کو سخت اقدامات اٹھانا ہوں گے۔ ملک سے ڈالر کی سمگلنگ مکمل طور پر روکنا ہوگی اور قانونی طریقوں سے پیسے بھیجنے والوں کو زیادہ سے زیادہ سہولیات فراہم کرنا ہوں گی تاکہ قانونی طریقے سے ملک میں پیسے آئیں۔‘
معاشی اُمور کے ماہر طارق سمیع اللہ نے اُردو نیوز کو بتایا کہ ’روپے کی قدر میں بہتری ریکارڈ کی جارہی ہے لیکن یہ دیرپا نظر نہیں آتی۔ پاکستان کو روپے کو مستحکم کرنے کے لیے اپنی معیشت کو بہتر کرنا ہو گا۔ درآمدات سے زیادہ برآمدات کو بڑھانا ہوگا تاکہ آمدنی کی مد میں ڈالر ملک میں آئے۔‘
اُن کا کہنا تھا کہ ’ڈالر کی قدر میں مسلسل اضافے کی وجہ سے مہنگائی میں بے تحاشہ اضافہ ہوا ہے۔ اب رواں ہفتے ڈالر کی قدر میں کمی ہوئی ہے تو عام ضرورت کی اشیا کی قیمتوں میں بھی کمی ہونی چاہیے۔ مرکزی بینک کی جانب سے جاری کردہ اعداد شمار تشویشناک ہیں۔‘

شیئر: