Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

آئی ایم ایف نے معاہدے کے لیے مزید وقت مانگ لیا: سیکریٹری خزانہ

وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ ’آئی ایم ایف مشن کے ساتھ کوئی اختلاف نہیں‘ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے درمیان نویں جائزے کے مذاکرات ختم ہو گئے ہیں جس میں سٹاف لیول کا معاہدہ طے نہ پا سکا، تاہم فریقین نے بات چیت جاری رکھنے پر اتفاق کیا ہے۔
وفاقی سیکریٹری خزانہ حامد یعقوب شیخ نے جمعرات کی رات میڈیا بریفنگ میں بتایا کہ ’ٓآئی ایم ایف نے پاکستان کو جلد سٹاف لیول کا معاہدہ کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔‘
’پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان تقریباً تمام معاملات طے پا گئے ہیں، آئی ایم ایف مشن واشنگٹن میں اپنے ہیڈکوارٹرز سے منظوری کے بعد جلد تفصیلی بیان جاری کرے گا۔‘
’حامد یعقوب شیخ نے مزید بتایا کہ ’آئی ایم ایف مشن کو واشنگٹن سے اعلامیے کی منظوری کا انتظار ہے جس کے بعد وزیر خزانہ اسحاق ڈار میڈیا کو بریفنگ دیں گے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’آئی ایم ایف کے ساتھ پیشگی اقدامات کرنے پر معاہدہ طے پا گیا ہے۔ آئی ایم ایف نے ایم ای ایف پی کی دستاویز دے دی ہے۔‘
’آئی ایم ایف نے پاکستان کے بیرونی ذرائع آمدن کی بھی تصدیق کر لی ہے، امید ہے قرض کا معاہدہ جلد طے پا جائے گا۔‘
اس سے قبل جمعرات کو پاکستان کے مقامی میڈیا نے دعویٰ کیا تھا کہ ’پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان سٹاف لیول کا معاہدہ طے پا گیا ہے اور اس کی تفصیلات سے وزیر خزانہ اسحاق ڈار نیوز کانفرنس میں آگاہ کریں گے۔‘
آئی ایم ایف کا وفد 31 جنوری کو پاکستان آیا تھا جہاں اور اس نے 10 روز تک وزیر خزانہ سمیت پاکستانی حکام سے مذاکرات کیے۔ وفد جمعے کی صبح واپس واشنگٹن روانہ ہو جائے گا۔

سیکریٹری خزانہ کے مطابق ’آئی ایم ایف مشن ہیڈکوارٹرز سے منظوری کے بعد جلد تفصیلی بیان جاری کرے گا‘ (فائل فوٹو: روئٹرز)

واضح رہے کہ جمعرات ہی کو وفاقی وزیرِ خزانہ اسحاق ڈار نے دعویٰ کیا تھا کہ ’وہ آج اچھی خبر دیں گے، آئی ایم ایف مشن کے ساتھ مذاکرات آن ٹریک ہیں، ہمارا ان سے کوئی اختلاف نہیں۔‘
اسلام آباد میں روڈ سیفٹی کانفرنس سے خطاب کے بعد میڈیا سے بات چیت میں انہوں نے کہا تھا کہ ’نویں اقتصادی جائزے کے بعد آج ہی آئی ایم ایف کے ساتھ معاملات طے پا جائیں گے۔‘
یاد رہے کہ عالمی مالیاتی ادارے کے بیل آؤٹ پیکج کی سخت شرائط، ترسیلاتِ زر میں کمی اور تیزی سے کم ہوتے ملکی زرِمبادلہ کے ذخائر کی وجہ سے گذشتہ کچھ عرصے سے پاکستانی روپے پر دباؤ دیکھا جا رہا ہے۔
دوسری جانب پاکستان میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بڑے اضافے کے بعد اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں بھی اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے۔

شیئر: