اگر یہ کہا جائے پاکستان میں جاری سیاسی لڑائی کا ایک بڑا حصہ سوشل میڈیا پر لڑا جا رہا ہے تو بے جا نہ ہو گا۔ تاہم اس بات میں کوئی شک نہیں کہ اس میدان میں تحریک انصاف نے شروع سے ہی اپنا لوہا منوایا ہے۔
گذشتہ 10 سال سے پی ٹی آئی نے سوشل میڈیا پر خود کو آگے رکھنے کے لیے جو بھی حکمت عملی اپنائی ہے اس نے پارٹی کے سیاسی وزن میں اضافہ کیا ہے۔ دوسری طرف مسلم لیگ ن اس کھیل میں کچھ تاخیر سے داخل ہوئی ہے۔ لیکن حالیہ دنوں میں بڑی حد تک اقتدار میں موجود اس جماعت نے سوشل میڈیا پر پی ٹی آئی کو ٹف ٹائم دیا ہے۔
حال ہی میں تحریک انصاف کی سوشل میڈیا ٹیموں نے ایک مہم چلائی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ مسلم لیگ ن کی لیڈرشپ اور ایسے صحافی جن کا جھکاؤ ن لیگ کی طرف ہے ان کے ٹویٹس پر کسی بھی قسم کا کمنٹ نہ کیا جائے کیونکہ ایسا کرنے سے پی ٹی آئی کے اپنے کارکن لیگی بیانیے کو پھیلانے کا سبب بن رہے ہیں۔
مزید پڑھیں
-
کیا تحریک انصاف کی کوششوں سے نئی وکلا تحریک کھڑی ہو گی؟
Node ID: 754276
-
سپریم کورٹ کے رجسٹرار کا عہدہ کتنا طاقتور ہوتا ہے؟
Node ID: 755721
-
پنجاب میں 14 مئی کو الیکشن، حکومت کے پاس اب کیا آپشنز ہیں؟
Node ID: 755791
اس مہم کو ’نو کمنٹ نو ریچ‘ کے ہیش ٹیگ سے چلایا جا رہا ہے۔ ایسے میں یہ سوال اٹھایا جا رہا ہے کہ کیا ن لیگ کی سوشل میڈیا کی موجودہ حکمت عملی نے تحریک انصاف کو ٹف ٹائم دیا ہے یا اس بائیکاٹ کی کوئی اور وجہ ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ اس وقت دونوں جماعتوں کی سوشل میڈیا ٹیمز کو چلانے والے سینیئر عہدیدار اس موضوع پر بات کرنے کے لیے دستیاب نہیں ہیں۔
تحریک انصاف کا الزام ہے کہ ان کے کئی سوشل میڈیا ایکٹوسٹ کوغیر قانونی طور پر اٹھایا جا رہا ہے۔ کئی عہدیداروں نے اپنے واٹس ایپ نمبر ہی ڈی ایکٹیویٹ کر دیے ہیں۔ پی ٹی آئی سوشل میڈیا کی بنیادیں رکھنے والے ڈاکٹر ارسلان خالد اور اظہر مشوانی اپنے پرانے واٹس ایپ نمبروں پر دستیاب نہیں ہیں۔
دونوں سیاسی جماعتوں نے مختلف آزادانہ کمپنیاں بھی کرائے پر حاصل کر رکھی ہیں جو ڈیجیٹیل مواد نہ صرف تیار کرتی ہیں بلکہ تکینکی معاونت بھی فراہم کرتی ہیں۔ سیاسی جماعتوں کو خدمات فراہم کرنے والی ایک نجی کمپنی کے سربراہ محمد اشتیاق بتاتے ہیں کہ ’سیاسی جماعتیں کئی طرح کی حکمت عملی اختیار کیے ہوئے ہیں۔ لیکن ایک بات ماننا پڑے گی کہ اس وقت جتنے بھی طریقے اپنے آپ کو سوشل میڈیا کی گیم میں آگے رکھنے کے لیے دوسری سیاسی جماعتیں کر رہی ہیں ان کی بنیاد پی ٹی آئی نے رکھی تھی۔ یہی وجہ ہے کہ وہ اس میں بہت آگے ہیں۔‘
