Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ن لیگ اور پی ٹی آئی کی لڑائی نئے مرحلے میں داخل

پی ٹی آئی کی سوشل میڈیا ٹیم کے مطابق ’نو کمنٹ نو ریچ‘ مہم لوگوں نے خود سے شروع کر رکھی ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)
اگر یہ کہا جائے پاکستان میں جاری سیاسی لڑائی کا ایک بڑا حصہ سوشل میڈیا پر لڑا جا رہا ہے تو بے جا نہ ہو گا۔ تاہم اس بات میں کوئی شک نہیں کہ اس میدان میں تحریک انصاف نے شروع سے ہی اپنا لوہا منوایا ہے۔
گذشتہ 10 سال سے پی ٹی آئی نے سوشل میڈیا پر خود کو آگے رکھنے کے لیے جو بھی حکمت عملی اپنائی ہے اس نے پارٹی کے سیاسی وزن میں اضافہ کیا ہے۔ دوسری طرف مسلم لیگ ن اس کھیل میں کچھ تاخیر سے داخل ہوئی ہے۔ لیکن حالیہ دنوں میں بڑی حد تک اقتدار میں موجود اس جماعت نے سوشل میڈیا پر پی ٹی آئی کو ٹف ٹائم دیا ہے۔
حال ہی میں تحریک انصاف کی سوشل میڈیا ٹیموں نے ایک مہم چلائی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ مسلم لیگ ن کی لیڈرشپ اور ایسے صحافی جن کا جھکاؤ ن لیگ کی طرف ہے ان کے ٹویٹس پر کسی بھی قسم کا کمنٹ نہ کیا جائے کیونکہ ایسا کرنے سے پی ٹی آئی کے اپنے کارکن لیگی بیانیے کو پھیلانے کا سبب بن رہے ہیں۔
اس مہم کو ’نو کمنٹ نو ریچ‘ کے ہیش ٹیگ سے چلایا جا رہا ہے۔ ایسے میں یہ سوال اٹھایا جا رہا ہے کہ کیا ن لیگ کی سوشل میڈیا کی موجودہ حکمت عملی نے تحریک انصاف کو ٹف ٹائم دیا ہے یا اس بائیکاٹ کی کوئی اور وجہ ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ اس وقت دونوں جماعتوں کی سوشل میڈیا ٹیمز کو چلانے والے سینیئر عہدیدار اس موضوع پر بات کرنے کے لیے دستیاب نہیں ہیں۔
تحریک انصاف کا الزام ہے کہ ان کے کئی سوشل میڈیا ایکٹوسٹ کوغیر قانونی طور پر اٹھایا جا رہا ہے۔ کئی عہدیداروں نے اپنے واٹس ایپ نمبر ہی ڈی ایکٹیویٹ کر دیے ہیں۔ پی ٹی آئی سوشل میڈیا کی بنیادیں رکھنے والے ڈاکٹر ارسلان خالد اور اظہر مشوانی اپنے پرانے واٹس ایپ نمبروں پر دستیاب نہیں ہیں۔
دونوں سیاسی جماعتوں نے مختلف آزادانہ کمپنیاں بھی کرائے پر حاصل کر رکھی ہیں جو ڈیجیٹیل مواد نہ صرف تیار کرتی ہیں بلکہ تکینکی معاونت بھی فراہم کرتی ہیں۔ سیاسی جماعتوں کو خدمات فراہم کرنے والی ایک نجی کمپنی کے سربراہ محمد اشتیاق بتاتے ہیں کہ ’سیاسی جماعتیں کئی طرح کی حکمت عملی اختیار کیے ہوئے ہیں۔ لیکن ایک بات ماننا پڑے گی کہ اس وقت جتنے بھی طریقے اپنے آپ کو سوشل میڈیا کی گیم میں آگے رکھنے کے لیے دوسری سیاسی جماعتیں کر رہی ہیں ان کی بنیاد پی ٹی آئی نے رکھی تھی۔ یہی وجہ ہے کہ وہ اس میں بہت آگے ہیں۔‘

اس وقت دونوں جماعتوں کی سوشل میڈیا ٹیمز کو چلانے والے سینیئر عہدیدار اس موضوع پر بات کرنے کے لیے دستیاب نہیں ہیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)

انہوں نے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ’مسلم لیگ ن نے گذشتہ کچھ عرصے میں اپنے آپ کو کافی بہتر کیا ہے۔ پہلے ٹوئٹر پر اگر پی ٹی آئی کا ہیش ٹیگ دو لاکھ پر چل رہا ہوتا تھا تو ن لیگ 40 سے 50 ہزار تک جا رہا ہوتا تھا لیکن اب دیکھا گیا ہے کہ ن لیگ کی سوشل میڈیا ٹیموں نے کسی بھی ٹرینڈ پر ڈیڑھ لاکھ تک ٹویٹ بھی کروائے ہیں۔ جس کو آسانی سے یہ کہا جا سکتا ہے کہ یہ سخت محنت کر رہے ہیں۔‘
خیال رہے کہ ن لیگ نے جب سے مریم نواز کو پارٹی کے چیف آرگنائز کا عہدہ سونپا ہے۔ اس کے بعد سے انہوں نے سب سے زیادہ توجہ اپنی پارٹی کی سوشل میڈیا ٹیم کو منظم کرنے پر مرکوز کر رکھی ہے۔ ن لیگ کی سوشل میڈیا ٹیم کو حال ہی میں جوائن کرنے والے ایک اعلی عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اردو نیوز کو بتایا کہ ’ن لیگ نے سوشل میڈیا پر اپنی موجودگی کو اب باور کروانا شروع کر دیا ہے اور اس بات کا فیڈ بیک ہمیں ہر طرف سے آ رہا ہے۔‘
انہوں نے مزید بتایا کہ ’اصل میں ہمارا مقابلہ پی ٹی آئی کے سوشل میڈیا سے قطعی طور پر نہیں ہے۔ ہمارا مقابلہ فیک نیوز سے ہے۔ اس لیے ہمارا فوکس مواد پر بہت زیادہ ہے۔ ایسا مواد جو درست ہو اور حقائق پر مبنی ہو۔‘
انہوں نے پی ٹی آئی کی حالیہ سوشل میڈیا مہم پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ’میرے خیال میں اس کی وجہ یہ ہے کہ اپنے کارکنوں کو نو کمنٹ نو ریچ کمپین میں شامل کر رہے کیونکہ وہ توقع نہیں کر رہے تھے ن لیگ اتنی تیزی سے سوشل میڈیا پر اپنی موجود بڑھا سکتی ہے۔‘
دوسری طرف تحریک انصاف کی سوشل میڈیا ٹیم اس بات کو مکمل رد کرتی ہے۔ پی ٹی آئی سوشل میڈیا ٹیم کے ایک رکن محمد کامران نے بتایا کہ ’تحریک انصاف بالکل ایسی کسی گیم میں نہیں ہے بلکہ ملک کے تمام نوجوان ہماری ٹیم ہیں اور وہ اپنی مرضی سے قدرتی طور پر سوشل میڈیا پر اپنی رائے کا اظہار کرتے ہیں۔ اکثریت کی سوچ کو اس طرح سوشل میڈیا ٹیمیں بنا کر تبدیل نہیں کیا جاسکتا۔‘
انہوں نے بتایا کہ نو کمنٹ نو ریچ مہم لوگوں نے خود کار طریقے سے شروع کر رکھی ہے۔ ’لوگوں کے اپنے آئیڈیاز ہیں وہ ان کو مختلف رنگوں میں پیش کرتے رہتے ہیں۔ ان کو روکا نہیں جا سکتا۔‘
یاد رہے کہ سوشل میڈیا پر کوئی بھی پوسٹ اس وقت وائرل ہوتی ہے جب اس پر کمنٹ یا لائک کرنے والے افراد کی تعداد بڑھنا شروع ہو جاتی ہے۔ کیونکہ لائک یا کمنٹ کرنے والے شخص کی فرینڈ لسٹ یا فالوور لسٹ میں شامل تقریبا تمام افراد کو وہ پوسٹ نظر آنا شروع ہو جاتی ہے۔

شیئر: