Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’بیٹے نے کہا تھا واپس نہیں آؤں گا‘، سوات کے مقتول طالب علم فرحان کی والد سے آخری گفتگو

پولیس کے مطابق مدرسہ غر رجسٹرڈ تھا جس کو سیل کردیا گیا ہے (فوٹو: انور انجم)
ضلع سوات خوازہ خیلہ کے مدرسے میں تشدد کے بعد قتل ہونے والے طالب علم فرحان ایاز کے والد بیٹے کی موت کی خبر سن کر سعودی عرب سے وطن واپس پہنچ گئے ہیں۔
انہوں نے مقامی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اپنے بیٹے فرحان ایاز کے ساتھ آخری واٹس ایپ کال سے متعلق بتایا کہ ’موت سے چند منٹ پہلے میری اپنے بیٹے کے ساتھ ویڈیو کال پر بات چیت ہوئی تھی۔‘
محمد ایاز کے مطابق ان کی اپنے بیٹے کے ساتھ جمعرات کے روز بات ہوئی تو معلوم ہوا کہ وہ مدرسے سے چھٹی پر تھا۔ میں نے وجہ پوچھی تو اس نے کہا کہ ’میں مدرسے نہیں جاؤں گا مجھے کسی اور مدرسے میں بھجوا دیں، اب اگر میں مدرسے گیا تو واپس نہیں آؤں گا۔‘
محمد ایاز کا کہنا تھا کہ ’بیٹے کے انکار کا سن کر میرا چھوٹا بھائی اس کے ساتھ مدرسے گیا اور وہاں جاکر مدرسے کے ناظم سے ملاقات کی۔‘
محمد ایاز کے مطابق مدرسے کے ناظم  سے جب فرحان کے متعلق بات کی تو انہوں نے یقین دلایا کہ ایسی کوئی بات نہیں۔ ’فرحان ہمارے بچوں جیسا ہے اسے یہاں پر کوئی تکلیف نہیں ہوگی۔‘
فرحان کے والد کے مطابق ’واٹس ایپ ویڈیو پر میری بھی مدرسے کے ناظم سے بات ہوئی۔ مجھے یقین دلایا گیا کہ آپ کا بچہ محفوظ ہے اور اسے کوئی پریشانی نہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’واٹس ایپ پر کال کے چند گھنٹوں بعد مدرسے میں فرحان پر تشدد کیا گیا جس کے بعد اس کی حالت بگڑ گئی۔‘
’مجھے کیا معلوم تھا کہ میں اپنے جگر کے ٹکڑے کو درندوں کے حوالے کر رہا ہوں۔ میں تو مطمئن تھا کہ وہ مدرسے میں تعلیم حاصل کر رہا ہے۔‘
محمد ایاز کا کہنا تھا کہ ’میں بیٹے کی تعلیم کی فیس ادا کرتا تھا۔ میرا بیٹا پہلے بہت شوق سے مدرسے میں پڑھ رہا تھا مگر بعد میں وہ مدرسے جانے کو تیار نہیں تھا۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’فرحان ایاز کو نفسیاتی طور پر اتنا ہراساں کیا گیا تھا کہ وہ مدرسے جانے سے ڈرتا تھا مگر ہم نے اس کی  بات نہیں سنی کاش میں اس کی بات مان لیتا۔‘
مقتول کے والد نے حکومت سے مطالبہ بھی کیا کہ دو مفرور ملزموں کو فوری طور پر گرفتار کرکے انصاف کے تقاضے پورے کیے جائیں۔

طالب علم فرحان کے قتل کے الزام میں گرفتار 11 ملزموں کو آج عدالت میں پیش کردیا گیا (فوٹو: انور انجم)

گرفتار ملزم عدالت میں پیش
طالب علم فرحان کے قتل کے الزام میں گرفتار 11 ملزموں کو آج عدالت میں پیش کردیا گیا۔
عدالت نے ملزموں کو دوروزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا ہے، تاہم مرکزی ملزم مدرسے کے مہتمم سمیت دو افراد تاحال گرفتار نہیں ہوسکے۔
پولیس حکام کے مطابق ملزموں کی گرفتاری کی لیے پولیس نے ٹیمیں تشکیل دے دی ہیں۔
دوسری جانب مقامی شہریوں نے مرکزی ملزموں کو فوری گرفتار کرنے کا مطالبہ کیا اور ملزموں کی عدم گرفتاری پر دھرنا دینے کا اعلان کیا ہے۔
 پولیس اور ضلعی انتظامیہ نے لواحقین سے مذاکرات کرکے ملزموں کو گرفتار کرنے کی یقین دہانی کروائی ہے۔
واضح رہے کہ 21 جولائی کو خوازہ خیلہ کے مدرسے میں 13 سالہ طالب علم فرحان پر بہمانہ تشدد کا واقعہ پیش آیا جس میں بچے کی جان چلی گئی تھی۔
ڈی پی او کے مطابق دو الگ مقدمات میں 11 ملزم گرفتار ہیں جبکہ دو مرکزی ملزم مفرور ہیں۔
پولیس کے مطابق مدرسہ غیر رجسٹرڈ تھا جس کو سیل کردیا گیا ہے۔ مدرسے سے لاٹھیاں اور زنجیریں بھی برآمد کی گئی ہیں۔

 

شیئر: