Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

آن لائن قرضہ ایپس کے خلاف کارروائیاں، اسلام آباد میں دو دفاتر سیل

رپورٹس کے مطابق صرف قانونی طور کام کرنے والی ایپس کو سوا کروڑ سے زائد موبائل فونز پر انسٹال کیا گیا (فوٹو: ٹیک فرینڈلی)
پاکستان کے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے آن لائن قرض فراہم کرنے والی غیر قانونی ایپس اور کمپنیوں کے خلاف کارروائیوں کا آغاز کر دیا ہے۔ 
اس سلسلے میں اسلام آباد میں ان کمپنیوں کے دو دفاتر سیل کر کے کمپیوٹرز، لیپ ٹاپ، موبائل فون اور دیگر دستاویزات اور سازوسامان قبضے میں لے لیا گیا ہے۔ 
ترجمان ایف آئی اے نے اردو نیوز کے استفسار پر بتایا ہے کہ آن لائن قرض دینے والی ایپس کے خلاف ایف آئی اے سرگرم ہے۔ سائبر کرائم سرکل کے اسلام آباد میں لون ایپس کے دو دفاتر پر چھاپے مارے ہیں۔ اسلام آباد کے سیکٹر جی ایٹ میں واقع دفاتر سیل، لیپ ٹاپس اور کمپیوٹرز قبضے میں لے لئے گئے ہیں۔ چھاپے راولپنڈی میں خود کشی کرنے والے مسعود احمد کے موبائل ریکارڈ کی روشنی میں مارے جا رہے ہیں۔ 
ترجمان کے مطابق ان ایپس کے خلاف مزید کارروائیوں کے لیے ایس ای سی پی سے بھی غیر قانونی لون ایپس کی معلومات لی جا رہی ہیں۔ غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ایپس کے خلاف مزید کارروائی ہوگی۔ ان کارروائیوں میں غیر قانونی لون ایپس بلاک کرنے کے لیے پی ٹی اے کو درخواست دی جائے گی، جبکہ غیر قانونی لون ایپس کی آن لائن تشہیر کو بھی بلاک کیا جائے گا۔ 
ترجمان ایف آئی اے کا کہنا ہے کہ متاثرہ شہری ہراساں کیے جانے پر سائبر کرائم سرکل کو شکایت کر سکتے ہیں۔ 
دوسری جانب سکیورٹی ایکسچینج کمیشن آف پاکستان کی انفورسمنٹ ٹیم بھی ان ایپس کے خلاف متحرک ہوگئی ہے۔ جس کے تحت ملک بھر میں چلنے والی غیر قانونی ایپس کے ساتھ قانونی طور پر رجسٹرڈ ایپس کے ڈیٹا کا بھی تفصیلی جائزہ شروع کر دیا گیا ہے کہ کہیں وہ بھی صارفین کو بے جا تنگ کرنے اور اضافی شرح سود وصول کرنے میں ملوث تو نہیں ہیں۔ 
رپورٹس کے مطابق صرف قانونی طور کام کرنے والی ایپس کو سوا کروڑ سے زائد موبائل فونز پر انسٹال کیا گیا ہے، جبکہ غیر قانونی ایپس کی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے۔ ایس ای سی پی کے اعدادوشمار کے مطابق 52 لاکھ صارفین نے ایک سال میں 112 ارب روپے قرض لیا ہے۔ 
ایس ای سی کے مطابق اب تک 52 غیر قانونی ایپس کو بند کیا گیا، جبکہ سٹیٹ بینک سے رابطہ کر کے کمرشل بینکوں کے ذریعے غیرقانونی ایپس کی ٹرانزیکشنز روکنے کے لیے کہا گیا ہے۔ 
ترجمان ایس ایس ای سی پی نے اردو نیوز کو بتایا کہ راولپنڈی میں خود کشی کرنے والے شخص مسعود احمد نے رجسٹرڈ دو ایپس سے قرض لیا ہوا تھا۔ ان میں ایک ایپ سے 36 ہزار روپے اور دوسری ست 76 ہزار روپے تھا۔ اس قرض کی ادائیگی کی مقررہ تاریخ ابھی نہیں آئی تھی۔ ایف آئی اے نے ان کمپنیوں کے دفاتر میں چھاپے مارے ہیں، لیکن انھیں وہاں سے ایسی کوئی چیز نہیں ملی جو حراسانی کے زمرے میں آتی ہو۔ 
ترجمان نے کہا کہ ’ایس ای سی کی انفورسمنٹ ٹیم چھاپے نہیں مارتی بلکہ ہمارے پاس موجود ڈیٹا کا سائنسی انداز میں تجزیہ کر کے غیرقانونی سرگرمیوں کا کھوج لگایا جائے گا۔‘ 

ایس ای سی کے مطابق اب تک 52 غیر قانونی ایپس کو بند کیا گیا (فوٹو: سٹارٹ اپ ٹاکی)

خیال رہے کہ کہ آن لائن قرضہ ایپس کے ستائے ہوئے راولپنڈی کے شہری محمد مسعود نے منگل کو گلے میں پھندہ ڈال کر اپنی زندگی کا خاتمہ کر لیا تھا۔ جس کے بعد ان کمپنیوں کا کردار زیربحث ہے کہ یہ کمپنیاں شہریوں کے لیے سہولت ہیں یا پھر زحمت ہیں؟ ان کمپینوں کو کون کیسے ریگولیٹ کرتا ہے؟  
مسعود احمد کے آخری آڈیو پیغام جو انہوں نے اپنی اہلیہ کو بھیجا، اس میں ان کمپنیوں کی جانب سے ڈالے گئے دباؤ کی جھلک واضح نظر آتی ہے۔  
انہوں نے کہا کہ  ’نہ میں آپ کے قابل ہوں نہ بچوں کے۔ کوئی اور آپشن نہیں مجھے معاف کر دینا، بہت سارے لوگوں کے پیسے دینے ہیں، سود کے۔ انہوں نے میرا جینا حرام کیا ہوا ہے۔ موت کے بعد میرا موبائل ایک ماہ تک بند رکھنا، بعد میں سمیں نکال کر بیٹے کو دے دینا۔‘

شیئر: