Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پولیس اکیڈمی پر منافقت کا الزام

ماسکو.... انسان کی پرورش اور پرداخت اسکے ماحول کی دین ہوتی ہے مگر یہی ماحول کبھی اس کے لئے مسئلہ بن جاتا ہے بھلے وہ اپنے سابقہ ماحول سے قطع تعلق ہی نہ کرلے اسکے منفی سائے ہمیشہ اسکے پیچھے لگے رہتے ہیں۔ ایسا ہی کچھ یہاں لوڈمیلا فروسوا کے ساتھ پیش آیا جو مقامی پولیس اکیڈمی میں زیر تربیت تھی۔ مگر اکیڈمی کی انتظامیہ نے اسے یہ جاننے کے بعد اکیڈمی سے نکال دیا ہے کہ اسکا بچپن نہ صرف یہ کہ یتیم خانے میں گزرا بلکہ اس سے قبل ایک کتے نے اسکی دیکھ بھال کی تھی۔ یہ اس وقت کی بات تھی جب وہ صرف 3سال کی تھی۔ بعد میںاسے یتیم خانے میں داخل کرادیاگیا تھا جہاں کھانے کیلئے اسے بھیک مانگنا پڑتی تھی۔اسی حالت میں تاتیانا نامی خاتون نے اسے کھلایا پلایا اور پھر اپنے پاس رکھا۔ پڑھا لکھا کر اسے پولیس اکیڈمی میں داخل کرایا جو بنیادی طور پر ایک لاکالج ہے جہاں جرائم کی روک تھام کی تعلیم دی جاتی ہے۔ اب اسکی عمر 21سال ہے اور وہ اکیڈمی کے تیسرے سال کی طالبہ ہے۔ اگر وہ ایک سال مزید رہتی تو یہاں سے گریجویشن کرسکتی تھی اسکی منہ بولی ماں جس نے اسے گود لیا تھا اکیڈمی کے ذمہ داروں پر منافقت اور نفرت انگیز رویہ اختیار کرنے کا الزام لگایا ہے او رعدالت سے رجوع کرنے کی خواہش بھی ظاہر کی ہے۔ منہ بولی ماں کا یہ بھی کہناہے کہ اس نے اپنی اس پیاری بچی کو شہزادیوں کی طرح پالا پوسا، بہترین تعلیم و تربیت دی۔ اسے شائستہ بنایا اور وہ کسی بھی مہذب لڑکی سے کم اچھی اور پسندیدہ نہیں ہے۔منہ بولی ماں کا یہ بھی کہناہے کہ جب اس نے اس بچی کے بارے میں مزید معلومات حاصل کیں تو معلوم ہوا کہ جب وہ تین سال کی تھی تب ہی اسکے والدین اسے بے یارو مدد گار چھوڑ کر کہیں چلے گئے تھے اور پھر زندگی میں کبھی بھی اسکی خبر گیری کی کوشش نہیں کی۔اسکی منہ بولی ماں کا کہناہے کہ یہ اچھا ہے کہ اب اسے اپنے والدین کی یاد نہیں آتی ورنہ زندگی تلخ ہوجاتی۔

شیئر: