Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاکستان اور چین کے درمیان  زراعت، آئی ٹی کے شعبوں میں مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط

سی پیک کی دس سالہ تقریبات کے موقع پر چینی نائب وزیراعظم بحیثیت مہمان خصوصی شرکت کر رہے ہیں۔ فوٹو: پی ایم ہاؤس
پاکستان اور چین کے درمیان مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط ہوئے ہیں جن کے تحت زراعت اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبوں میں سرمایہ کاری کی جائے گی۔
پیر کو وزیراعظم ہاؤس میں پاکستان چین اقتصادی راہداری کی دس سالہ تقریبات کے موقع پر مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط ہوئے جس میں وزیراعظم شہباز شریف اور چین کے نائب وزیرِاعظم ہی لائفنگ بھی اپنے وفد کے ہمراہ موجود تھے۔
 تقریب سے خطاب میں وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ اہم دستاویزات پر دستخط ہوئے ہیں جس سے دونوں ممالک کے درمیان معاشی تعاون مزید بڑھے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ سی پیک کے دوسرے مرحلے کا آغاز ہونے جا رہا ہے جس کے تحت زراعت اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبوں میں سرمایہ کاری ہوگی تاکہ چین کے تعاون اور حمایت سے پاکستان اپنی اشیا چینی حکومت کی ضرورت اور سٹینڈرڈ کے مطابق برآمد کر سکے۔
وزیراعظم نے کہا کہ سی پیک کے تحت توانائی، انفراسٹرکچر، ہائیڈل پاور اور پبلک ٹررانسپورٹ کے مختلف منصوبوں میں 25 ارب ڈالر سے زیادہ کی سرمایہ کاری ہوئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور چین کی دوستی برقرار رہے گی اور اس میں کسی قسم کی کوئی رکاوٹ برداشت نہیں کی جائے گی۔
’پاکستان مشترکہ ترقی اور خوشحالی کے حوالے سے صدر شی جن پنگ کے نظریے اور تصورات کے ساتھ کھڑا ہے۔‘
خیال رہے کہ چینی صدر شی جن پنگ کے خصوصی نمائندے اور کمیونسٹ پارٹی کی سینٹرل کمیٹی کے پولٹ بیورو کے رکن نائب وزیرِاعظم ہی لائفنگ 30 جولائی سے یکم اگست تک پاکستان کے دورے پر ہیں اور بحیثیت مہمان خصوصی سی پیک کی 10 سالہ تقریبات میں شریک ہیں۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) بیجنگ کے بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کے تحت شروع کیے گئے ترقیاتی منصوبوں میں سے انتہائی اہم ہے۔
سال 2013 میں شروع ہونے والے اس میگا منصوبے کے بعد سے ٹرانسپورٹ، توانائی اور انفراسٹرکچر کے شعبوں میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کی جا چکی ہے۔
تاہم پاکستان کی معاشی مجبوریوں اور عسکریت پسندوں کی جانب سے چینی اہداف پر حملوں کے باعث بھی سی پیک پر کام تعطل کا شکار رہا۔
اسلام آباد کی کوم سیٹس یونیورسٹی میں بین الاقوامی تعلقات کے ماہر پروفیسر عظیم خالد کا کہنا ہے کہ سی پیک کے شروع ہونے کے دس سال بعد اس منصوبے کے ملے جلے نتائج سامنے آئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سی پیک کے تحت چین کو بحیرہ عرب کے ساتھ جوڑنے کا بنیادی مقصد پورا نہیں ہو سکا جبکہ پاکستان مختصر مدت کے مقاصد حاصل کرنے میں کامیاب ہوا ہے۔
حالیہ برسوں میں چین بھی اسلام آباد کے سب سے قابل اعتماد غیر ملکی شراکت دار کے طور پر  سامنے آیا ہے جس نے پاکستان کو معاشی بحران سے نکالنے میں مدد کی۔

30 جولائی کو چین کے نائب وزیراعظم پاکستان کے تین روزہ دورے پر پنچے تھے۔ (فوٹو: اے ایف پی)

گزشتہ ہفتے پاکستان کے وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا تھا کہ چین کے بینک نے پاکستان کے زمے 2.4 ارب ڈال کا قرض دو سال کے لیے رول اوور کر دیا ہے، پاکستان دونوں سالوں میں صرف سود کی ادائیگی کرے گا۔
گزشتہ سال آئی ایم ایف کی ایک رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ چین اور اس کے کمرشل بینکوں کے پاس پاکستان کے کل بیرونی قرضوں کا تقریباً 30 فیصد حصہ ہے۔
چین اور پاکستان کے درمیان تعلقات کی مثال ’ہمالیہ سے مضبوط، بحیرۂ عرب سے گہری اور شہد سے زیادہ میٹھی‘ کے الفاظ میں بیان کی جاتی ہے۔
علاوہ ازیں دنیا کے طویل ترین پہاڑی سلسلے قراقرم میں سیاچن گلیشیئر کے قریب پاکستان اور چین 596 کلومیٹر کی سرحد شیئر کرتے ہیں۔
لیکن گہرے تعلقات کے ان دعوؤں کے باوجود متعدد رکاوٹوں کا اثر سی پیک کے منصوبے پر بھی ہوا۔
اقتصادی راہداری چین کے لیے بحر ہند تک رسائی کے لیے ایک پرکشش راستہ ہے، لیکن چینی  کارکنوں کی حفاظت اور تحفظ بیجنگ کے لیے تشویش کا باعث رہا ہے۔

اقتصادی راہداری کے تحت پاکستان میں کئی منصوبوں پر کام ہو رہا ہے۔ (فوٹو: سی پیک)

سی پیک چین کے انتہائی مغربی علاقے سنکیانگ کو گوادر کی سٹریٹیجک بندرگاہ سے جوڑتا ہے تاہم بلوچستان کی طرف سے ان خدشات کا اظہار کیا گیا ہے۔ سی پیک منصوبوں پر ہونے والے متعدد حملوں کی ذمہ داری بلوچ علیحدگی پسند تنظیموں نے قبول کی ہے ہزاروں کی تعداد میں پاکستانی سکیورٹی اہلکار چینی مفادات کے خلاف خطرات کا مقابلہ کرنے کے لیے تعینات ہیں۔
اپریل 2021 میں، کوئٹہ میں واقع سیرینا ہوٹل پر پاکستانی طالبان نے حملہ کیا تھا جہاں چینی سفیر  ٹھہرے ہوئے تھے۔ اس حملے میں پانچ افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
اس واقعے کے چند ماہ بعد داسو ڈیم سائٹ پر عملے کو لے جانے والی بس میں ایک دھماکہ ہوا تھا جس میں نو چینی اہلکاروں سمیت 12 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
اسلام آباد نے دھماکے کی وجہ گیس کی لیکج بتائی تھی جبکہ چین نے اصرار کیا تھا کہ یہ ایک بم حملہ تھا۔
چینی نائب وزیراعظم کے دورے سے قبل ہی دارالحکومت اسلام آباد میں سی پیک کی دسویں سالگرہ کے بینرز اور ممالک کے جھنڈے آویزاں کیے گئے ہیں، جبکہ سکیورٹی ہائی الرٹ پر ہونے کی وجہ سے اسلام آباد میں دو دن کی عام تعطیل کا اعلان کیا گیا ہے۔

شیئر: